سی پیک سرمایہ کاری 60 ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے، سرتاج عزیز

خصوصی رپورٹر  بدھ 29 نومبر 2017
طویل مدتی پلان پاک چین تعاون کونئی بنیادیں فراہم کریگا، 5سالہ منصوبے میں شامل کرینگے، سرتاج عزیز۔ فوٹو : فائل

طویل مدتی پلان پاک چین تعاون کونئی بنیادیں فراہم کریگا، 5سالہ منصوبے میں شامل کرینگے، سرتاج عزیز۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ سی پیک کے ابتدائی مرحلے کے منصوبوں کی مالیت 30ارب ڈالر جبکہ مجموعی سرمایہ کاری 60 ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے۔ 

سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ چینی صدر ژی جن پنگ کے دورہ پاکستان نے پاک چین تعلقات کو نئی جہت دی، اوبار ویژن دنیا کو قریب تر لا رہا ہے، چینی قیادت نے گلوبلائزیشن کی سوچ کو ترقی کے سفر میں تبدیل کردیا ہے، سی پیک اوبار کا ایسا منصوبہ ہے جوانتہائی تیز رفتاری کے ساتھ عملی صورت اختیار کرچکا ہے، سی پیک کے ابتدائی مرحلے کے منصوبوں کی مالیت 30ارب ڈالر جبکہ مجموعی سرمایہ کاری 60 ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے۔

اسلام آباد میں چینی صحافیوں سے ملاقات کے دوران سرتاج عزیز نے کہاکہ سی پیک کی بدولت پاکستان میں انفرااسٹرکچر، گوادر بندرگاہ کی تعمیر وترقی اور صنعتی تعاون کا خواب شرمندہ تعبیر ہورہا ہے، سی پیک کا لانگ ٹرم پروگرام منظورہوچکا ہے جو پاک چین تعاون کو نئی بنیادیں فراہم کرے گا جب کہ لانگ ٹرم پلان پاکستان کے مجوزہ 12ویں 5سالہ منصوبے کا اہم حصہ ہوگا۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ سی پیک روٹس سے پاکستان کے کم ترقی یافتہ علاقے ترقی کے نئے دور میں داخل ہوں گے، سی پیک صنعتی تعاون سے چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی ممکن ہورہی ہے جب کہ سی پیک علاقائی منصوبے کی صورت اختیار کرچکا ہے جس نے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کردیے ہیں۔

ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن نے کہا کہ چین، پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک یہاں قائم ہونے والے صنعتی زونز میں سرمایہ کاری کرسکیں گے، صنعتی زونز میں چینی تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے انڈسٹری کلسٹرز اور اسمارٹ سٹیز قائم کیے جائیں گے تاہم بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے پاکستان نے انتہائی لبرل انویسٹمنٹ پالیسی وضع کر رکھی ہے جب کہ  سی پیک کے تحت زونز میں کئی دیگر مراعات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ زرعی شعبے میں تعاون سے پاکستان کو مختلف مصنوعات چین کو برآمد کرنے کا موقع ملے گا تاہم فری ٹریڈ ایگریمنٹ ٹو کے ساتھ پاکستان اور چین کے مابین تجارت کے توازن میں بہتری کا امکان ہے، اس میں اجناس، کاٹن ، چینی، سبزیاں، فروٹس، گوشت اور دیگر اشیا شامل ہوسکتی ہیں جب کہ پاکستان کے تمام صوبے سی پیک کے معاملے میں یکسو اوراستفادہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔