ڈیزائن میں تبدیلی سے گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار

سید اشرف علی  بدھ 29 نومبر 2017
سندھ حکومت نے ریڈ لائن ، یلولائن اور بلیو لائن کو نمائش چورنگی تک راستے کی فراہمی کا ڈیزائن جمع کرادیا۔ فوٹو: ایکسپریس

سندھ حکومت نے ریڈ لائن ، یلولائن اور بلیو لائن کو نمائش چورنگی تک راستے کی فراہمی کا ڈیزائن جمع کرادیا۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: وفاقی حکومت کا گرین لائن بس منصوبہ سندھ حکومت، قائداعظم مینجمنٹ بورڈکے اعتراضات، ڈیزائن میں تبدیلی اور امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر تاخیر کا شکار ہوگیا۔

وفاقی وزارت مواصلات کی کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی (کے آئی ڈی سی) نے بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کے تحت گرین لائن بس منصوبہ سرجانی تا میونسپل پارک کا آغاز جنوری 2016 میں کیا اس منصوبے کو2فیز میں تعمیر کیا جارہا ہے فیز ون سرجانی ٹاؤن تا نمائش چورنگی19.5کلومیٹر کی تعمیراتی لاگت 18ارب روپے ہے اور فیز ٹو تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک3.5 کلومیٹر کے لیے .6 6ارب روپے مختص ہیں منصوبے کی مجموعی لاگت 24.6 ارب روپے ہے۔

متعلقہ افسران نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ فیز ون سرجانی ٹاؤن تا نمائش چورنگی 80 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے سرجانی تا ناگن چورنگی 6.5 کلومیٹر ایلیویٹیڈ تعمیرات جاری ہیں سخی حسن چورنگی، فائیو اسٹار چورنگی اور کے ڈی اے چورنگی پر فلائی اوورز اور بورڈ آفس چورنگی پر انٹرچینج تعمیر ہوچکے ہیں بورڈ آفس چورنگی تا گولیمار چورنگی زمین پر ٹریک تعمیر کیا جارہا اور گولیمار تا گرومندر ایلیویٹیڈ تعمیرات بھی تیزی سے جاری ہیں جب کہ گرومندر تا نمائش چورنگی پر تعمیراتی کام بند پڑا ہے۔

ادھر کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی(کے آئی ڈی سی) کے جنرل منیجر زبیر چنانے ایکسپریس کو بتایا کہ قائداعظم مزار مینجمنٹ بورڈ کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے گرومندر سے بندو خان ہوٹل 1.75 کلومیٹر انڈر پاس تعمیر کیا جائے گا یہاں کھدائی کی جاچکی ہے بقیہ تعمیراتی کام مذہبی جماعت کے دھرنے کی وجہ سے رکا ہوا تھا جو اب دھرنے کے خاتمے کے بعد جلد شروع ہوجائے گا جب کہ نمائش چورنگی پر انڈر پاس کا کام ماہ محرم میں سیکیوریٹی وجوہات کی بنا پر بھی روکنا پڑا تھا۔

جنرل منیجر زبیر چنہ نے کہا کہ اوریجنل پلان کے تحت گرومندر تا میونسپل پارک ایلیویٹیڈ تعمیرات کرنی تھیں تاہم قائد اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ اور سول سوسائٹی نے مزار قائد کے بصری نظارہ متاثر ہونے کی وجہ سے تعمیرات کی اجازت نہیں دی جس کے بعد ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی، گرومندر تا بندوخان ہوٹل انڈر پاس کا منصوبہ بنایا اور تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک ایلیویٹیڈ کا ڈیزائن تیار کیا جس میں3 ماہ لگ گئے اور کوریڈور کا یہ حصہ بروقت شروع نہ کیا جاسکا جب یہ ڈیزائن فائنل کیا گیا تو سندھ حکومت نے کے آئی ڈی سی کو آگاہ کیا کہ مستقبل میں نمائش چورنگی پر ریڈ لائن، یلو لاین اور بلیو لائن کی گزرگاہ ہوگی اس لیے یہاں انڈر پاس پر ان لائنوں کے لیے بھی راستہ رکھا جائے۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت کی ہدایت پر ورلڈبینک نے ری ڈیزائن جمع کرادیا ہے جس کے تحت اب نمائش چورنگی پر انڈر پاس دو لین کے بجائے تین لین کا ہوگا یلو لائن منصوبے کے تحت شاہراہ قائدین کیلئے کے لیے بھی راستہ ہوگا جبکہ دیگر منصوبوں میں اگر ٹریفک کو انڈر پاس سے یوٹرن لینا ہوگا تو اس کے لیے بھی تعمیرات کی جائیں گی۔

علاوہ ازیں سندھ حکومت کا یہ بھی اعتراض ہے کہ گرین لائن بس منصوبہ میونسپل پارک کے بجائے ٹاور تک ہونا چاہیے اس لیے یہاں ایلیوٹییڈ (بالائی گذرگاہ) تعمیرات میں بھی ماس ٹرانزٹ کے دیگر منصوبوں کے لیے سہولت رکھی جائے یا یہ کوریڈور زمین پر ہی بنایا جائے اس ضمن میں سندھ حکومت کی ہدایت پر ورلڈ بینک تاج میڈیکل کمپلیکس تا ٹاور ڈیزائن 3 ماہ میں مکمل کرلے گا جس کے بعد واضح صورتحال سامنے آئی گی اور وفاقی حکومت کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی کہ یہاں ایلیوٹیڈ تعمیرات کی جائیں یا زمین پر ہی ٹریک تعمیر کیا جائے۔

زبیر چنہ نے کہا کہ ان وجوہات کے باعث تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک کا ٹینڈر منسوخ کردیا گیا ہے اور اب ورلڈ بینک کی جانب سے نیا ڈیزائن فروری 2018 میں جمع کرایا جائے گا جس کے بعد دوبارہ ٹینڈر طلب کیا جائے گا اور مارچ میں تعمیرات شروع کردی جائیں گی انھوں نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ کا فیز ون سرجانی تا نمائش چورنگی اپریل تک مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے گا جو یہاں بسیں چلانے کی ذمے دار ہے، مئی تک اس کویڈور پر کراچی کے شہریوں کو سفری سہولیات میسر آئیں گی۔

سندھ حکومت کے ذرائع نے کہا کہ وفاقی حکومت کو گرین لائن بس پروجیکٹ کے حوالے سے تمام جزئیات کو مدنظر رکھ کر منصوبہ بندی کرنا چاہیے تھی متعلقہ ادارے کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ مستقبل میں ماس ٹرانزٹ کے دیگر منصوبے اسی کوریڈور سے منسلک ہوں گے اگر پہلے ہی درست منصوبہ بندی کرلی جاتی تو یہ مسائل پیدا نہیں ہوتے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔