اسکرپٹ کی بنیاد پر فلم سائن کرتی ہوں

عامر شکور  پير 11 مارچ 2013
گلوکاری کا شوق بچپن سے تھا، سونل چوہان  فوٹو : فائل

گلوکاری کا شوق بچپن سے تھا، سونل چوہان فوٹو : فائل

سونل چوہان کو ہندی فلموں کے ناظرین نے عمران ہاشمی کے مقابل ’’ جنت‘‘( 2008ء) میں دیکھا۔ اس فلم میں سونل کی خوب صورت اداکاری نے سب ہی کی توجہ حاصل کی لیکن کام یاب آغاز کے بعد وہ منظرعام سے غائب ہوگئی۔

تین سال بعد وہ امیتابھ بچن کی فلم ’’ بڈھا ہوگا تیرا باپ‘‘ میں نظر آئی اور اس فلم کے بعد اس نے ایک بار پھر بولی وڈ سے دوری اختیار کرلی۔ دو سال کے وقفے کے بعد یہ باصلاحیت اداکارہ ’’ تھری جی‘‘ میں جلوہ گر ہورہی ہے۔ یہ فلم اسی ہفتے ریلیز کی جائے گی۔ ’’ تھری جی‘‘ ایک تھرلر فلم ہے جس میں نیل نتن مکیش نے ہیرو کا کردار ادا کیا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس فلم سے بہ طور گلوکارہ بھی سونل کے کیریئر کا آغاز ہورہا ہے۔

سونل نے اس فلم میں کے کے مینن کے ساتھ ایک دوگانا ریکارڈ کروایا ہے۔ یہ گیت پسند کیا جارہا ہے اور تجربہ کار گلوکاروں کا کہنا ہے کہ سونل میں ایک اچھی گلوکارہ بننے کی صلاحیت موجود ہے۔ ان ہی موضوعات کے تناظر میں ستائیس سالہ اداکارہ سے کی گئی بات چیت قارئین کی نذر ہے۔

٭ پانچ سال میں آپ نے صرف تین ہندی فلموں میں اداکاری کی ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے جب کہ آپ کے کیریئر کی شروعات بھی ایک کام یاب فلم سے ہوئی تھی؟
جب مجھے ’’ جنت‘‘ میں رول کرنے کا موقع ملا، اس وقت میں خاصی کم عمر تھی، درحقیقت میں اس وقت زیرتعلیم تھی۔ اس فلم کے بعد میں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کو ترجیح دی۔

٭عام طور پر جب نوجوان اداکار کام یابی کا ذائقہ چکھ لیتے ہیں تو پھر وہ اپنے کیریئر ہی کو اولیت دیتے ہیں اور دیگر تمام باتوں کو پس پشت ڈال دیتے ہیں، مگر آپ کام یابی کی شاہ راہ پر قدم رکھنے کے بعد تعلیم کی طرف لوٹ گئیں۔۔۔۔
’’جنت‘‘ کے ہٹ ہوجانے کے بعد مجھے بالکل نہیں معلوم تھا کہ اب کیا کرنا ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا، مجھے اپنی تعلیم مکمل کرنی تھی، اسی لیے میں نے بولی وڈ سے عارضی دوری اختیار کرلی۔ اگر اس وقت کسی نے میری راہ نمائی کی ہوتی تو شاید میں بھی تعلیم پر کیریئر کو ترجیح دیتی۔

٭ ’’ جنت‘‘ کے بعد آپ کو آفرز تو بہت ہوئی ہوں گی۔۔۔
جی ہاں، لیکن میں نے سب کی سب مسترد کردی تھیں( مسکراہٹ )

٭ آپ کی پہلی فلم بھٹ کیمپ کی پروڈکشن تھی۔ کیا آپ اب بھی ان سے رابطے میں ہیں؟
جی ہاں، بھٹ کیمپ میری فیملی کی طرح ہے۔ انھوں نے مجھے میرے کیریئر کی پہلی اور کام یاب فلم میں کام کرنے کا موقع دیا تھا۔ ان کی نیک خواہشات ہمیشہ میرے ساتھ رہتی ہیں۔

٭کیا آپ کے خیال میں گاڈ فادر کا ہونا کسی اداکار کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے؟
میں اس بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتی۔ تاہم اگر کوئی آپ کی راہ نمائی کرتا ہے تو یہ آپ کے لیے بہت اچھی بات ہے۔ بالخصوص اس صورت میں جب آپ کم عمر ہوں۔

٭ آپ کے ہم عصر اداکار ہلکی پھلکی اور تفریح فراہم کرنے والی فلموں میں اداکاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ آپ نے ایک تھرلر فلم کا انتخاب کیوں کیا جب کہ اس نوع کی فلمیں کم ہی کام یاب ہوتی ہیں؟
میں فلم اس بنیاد پر سائن نہیں کرتی کہ لوگ اسے پسندکریں گے۔ بس جس فلم کا اسکرپٹ مجھے متاثر کرتا ہے، میں وہ فلم سائن کرلیتی ہوں۔ تاہم میرے خیال میں ہارر فلمیں بھی کافی پسند کی جاتی ہیں۔ جب میں نے اس فلم میں رول کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی تو سب ہی نے مجھ سے کہا تھا کہ ہارر فلمیں ہٹ ہوتی ہیں کیوں کہ تجسس کا عنصر ان میں ناظرین کی دل چسپی برقرار رکھتا ہے۔

٭ اداکاری کرتے کرتے یہ آپ کو اچانک گائیکی کی کیا سوجھی؟
گلوکاری کا شوق مجھے بچپن ہی سے تھا، مگر میں اس کی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کرپائی۔ لیکن اب میں نے اس فن کے اسرار و رموز سیکھنے کا ارادہ کرلیا ہے۔

٭آپ کو ’’ تھری جی‘‘ میں گیت ریکارڈ کروانے کا موقع کیسے ملا؟
ہم اس گیت کی شوٹنگ میں مصروف تھے جب ڈائریکٹر نے مجھے اس گیت کی دھن گنگناتے ہوئے سنا۔ پھر انھوں نے اصرار کیا کہ یہ گیت میں اپنی آواز میں ریکارڈ کرواؤں۔ میں یہ گیت گاتے ہوئے بہت نروس تھی اور میں نے اس گیت کو اسی انداز سے گایا جیسا میں گھر میں گنگناتی ہوں ( مسکراہٹ ) میں خوش ہوں کہ اس گیت کو پسند کیا جارہا ہے۔ اس گیت پر ملنے والے ردعمل کو دیکھتے ہوئے میں نے گلوکاری کو جاری رکھنے کا پختہ عزم کرلیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔