منفرد موضوعات پر بننے والی فلموں میں کام کرنے کی خواہش ہے، صنم سعید

قیصر افتخار  جمعرات 30 نومبر 2017
ماڈلنگ، ایکٹنگ اورگلوکاری کے شعبوں میں کام کرچکی ہوں لیکن فلم میں کام کرنیکاتجربہ سب سے الگ ہے، فوٹو : فائل

ماڈلنگ، ایکٹنگ اورگلوکاری کے شعبوں میں کام کرچکی ہوں لیکن فلم میں کام کرنیکاتجربہ سب سے الگ ہے، فوٹو : فائل

 لاہور: اداکارہ وماڈل صنم سعید نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کا حصہ بننا کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں اس شعبے میں آنے سے قبل یہ نہیں سوچا تھا کہ ایک روز بڑے پردے پرکام کرتی دکھائی دوں گی۔

صنم سعید نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماڈلنگ، ایکٹنگ اورسنگنگ کے شعبوں میں بہت کام کیا ہے لیکن فلم میں کام کرنے کاتجربہ سب سے الگ اورمنفرد ہے۔ فنون لطیفہ کے دیگرشعبوں میں فلم کا میڈیم سب سے مضبوط اورعوام کے بہت قریب ہے۔  یہ وہ واحد تفریح ہے جس سے لوگوں کی بڑی تعداد خوب محظوظ ہوتی ہے۔  یہی وجہ ہے کہ دنیا بھرمیں فلم اوراس سے وابستہ لوگوں کی پسندیدگی دوسرے شعبوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ مجھے جب فلم میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی تومیں نے کچھ دیرسوچا اورپھر فلم کی کہانی اوراپنے کردارکے بارے میں جانتے ہوئے رضامندی ظاہر کردی۔ اس سے پہلے میں ٹی وی اورفیشن انڈسٹری کے لیے کام کرچکی تھی، اس لیے میرا یہ خیال تھا کہ فلم میں کام کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا لیکن یہ واقعی بے حد مشکل کام تھا۔ یہ ایک ایسا کام ہے جس سے ایک فنکاراورتکنیکارکوبہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اس کام کے لیے بہت محنت درکارہوتی ہے۔

اداکارہ نے کہا کئی مہینوں اوربرسوں کی محنت سے بننے والی ایک فلم کی کامیابی اورناکامی کا فیصلہ دو سے تین گھنٹوں کے درمیان ہونا ہوتا ہے۔ فلم بری جائے تواگلے ہی دن ڈبے میں بند ہوجاتی ہے جبکہ کامیاب ہوتو ہال میں تالیوں کی گونج سنائی دیتی ہے۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ  فلم کوبنانے سے پہلے فنکاراورتکنیک کاروں سمیت تمام ٹیم شب وروز بڑی محنت سے ایک فلم کو بناتے ہیں اورہرایک یہی خواہش رکھتا ہے کہ اس کی فلم ریکارڈ بزنس کرے۔ اس لیے میری کوشش ہے کہ میں اپنے کیرئیر کے دوران اچھے اورمنفردموضوعات پربننے والی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاؤں جوشائقین کی اولین پسند ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔