ملک بھر میں مختلف اسپیشیز کی ٹرافی ہنٹنگ کیلیے کوٹا جاری

ثنا سیف  جمعـء 1 دسمبر 2017
محکمہ جنگلات و جنگلی حیات ہر سال ایک لاکھ 30 ہزارڈالر جانوروں کے شکار سے کماتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

محکمہ جنگلات و جنگلی حیات ہر سال ایک لاکھ 30 ہزارڈالر جانوروں کے شکار سے کماتا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی نے رواں سال سندھ سمیت ملک بھر میں مختلف اسپیشیز کی ٹرافی ہنٹگ کے لیے کوٹا جاری کر دیا۔

تمام صوبوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے ٹرافی ہنٹنگ کیلیے جانوروں کا مخصوص کوٹا فراہم کیا جاتا ہے، ٹرافی ہنٹنگ میں بوڑھے جانوروں کا شکار کیا جاتا ہے جس میں نر جانور شامل ہوتے ہیں، وفاقی حکومت نے ملک بھر میں 4 مختلف اقسام کے جنگلی جانوروں کی ٹرافی ہنٹنگ کی اجازت دی ہے جس میں مارخور، اڑیال، آئی بیکس اور بلو شیپ شامل ہیں۔

ایکسپریس کو موصول دستاویزات کے مطابق پاکستان میں عالمی سطح پر مارخور کا کوٹا 12، بلوچستان اڑیال کا کوٹا19، بلینڈ فورڈز اڑیال کا کوٹا8، پنجاب اڑیال کا کوٹا16، سندھ اڑیال کا کوٹا5، ہیمالین آئی بیکس کا کوٹا65، سندھ آئی بیکس کا کوٹا31، بلو شیپ کا کوٹا8 ہے، ان جانوروں کے شکار کی قیمت امریکی ڈالرز میں وصول کی جاتی ہے، مارخور کی قیمت 40 ہزار، بلینڈ فورڈز اڑیال 10ہزار، پنجاب اڑیال 12ہزار500، سندھ اڑیال 10ہزار، ہیمالین آئی بیکس 2500،بلو شیپ 6250 امریکی ڈالرز ہیں، حکومت بوڑھے جانوروں کی ٹرافی ہنٹنگ کراتی ہے اور شکار شدہ جانوروں کوstuff کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ٹرافی ہنٹنگ سے ملنے والا ریونیوکا80فیصد مقامی آبادی کی فلاح وبہبود پر صرف ہوتا ہے، اس حوالے سے تعلیم، صحت، سڑک کی تعمیر اور مویشی کی فراہمی جیسی بنیادی سہولتیں زندگی فراہم کی جاتی ہیں جبکہ20فیصد حصہ ہنٹنگ کو ریگولیٹ کرنے والے افسران پر خرچ ہوتا ہے جب کہ محکمہ جنگلات وجنگلی حیات ہر سال ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر جانوروں کے شکار سے کماتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔