ٹائپ ون ذیا بیطس کا بچپن سے لاحق ہونے کا تصور غلط ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  پير 4 دسمبر 2017
بالغ افراد میں ٹائپ ون کی غلط تشخیص سے گمان کیا جاتا ہے کہ یہ بچپن میں لاحق ہوگئی تھی، تحقیق، فوٹو : فائل

بالغ افراد میں ٹائپ ون کی غلط تشخیص سے گمان کیا جاتا ہے کہ یہ بچپن میں لاحق ہوگئی تھی، تحقیق، فوٹو : فائل

 لندن: طبی ماہرین نے ایک تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ذیابیطس (ٹائپ ون) کو بچپن سے لاحق ہونے والی بیماری کہنا غلط ہے کیوں کہ یہ بالغ افراد میں زندگی کے کسی بھی مرحلے پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔ 

سائنسی و تحقیقی جریدے جرنل لینسٹ ڈائیابیٹس اینڈ انڈو کرائنالوجی میں شائع تحقیق کے مطابق بالغ افراد میں ذیابیطس (ٹائپ ون) کی غلط تشخیص کی جاتی ہے اور گمان کیا جاتا ہے کہ ذیابیطس بچپن میں لاحق ہوگئی تھی حالانکہ ایسا نہیں ہے۔  یہ ایک عام اور غلط تاثر ہے کہ ذیابیطس کی (ٹائپ ون) بچپن سے لاحق ہوتی ہے۔ ذیابیطس کی یہ قسم بالغ افراد پر کسی بھی وقت حملہ آور ہوسکتی ہے، ٹائپ ون ذیابیطس کے 40 فیصد کیسز اوسطاً 30 سال کی عمر کے بعد ہی سامنے آتے ہیں۔

برطانوی یونیورسٹی ایگزیٹر کے پروفیسر رچرڈ اورم کا کہنا ہے کہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ بیماری زندگی بھر موجود رہتی ہے جب کہ   بہت سے ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ ذیابیطس کی ظاہری علامات کے تحت سمجھا جاتا ہے کہ مریض کو ذیابیطس ٹائپ ٹو لاحق ہوگی لیکن یہ غلط فہمی ہے جو کہ ممکنہ طور پر غلط تشخیص کے باعث سنگین نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔

ذیابیطس ٹائپ ون اور ٹو کے درمیان تفریق کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان علاج کے طریقہ کار کا فرق ہے، ذیابیطس ٹائپ ون میں انسولین پیدا کرنے والے سیل تباہ ہوجاتے ہیں جس کےنتیجے میں مریض کو انسولین کا انجکشن لگانا پڑتا ہے تاکہ خون میں بڑھتی ہوئی شوگر کی مقدار کو کم کیا جاسکے جب کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو میں آپ کا جسم بدستور انسولین پیدا کررہا ہوتا ہے اور مرض کی اس قسم کو خوراک او رادویات سے کنٹرول کرلیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ کی موجودہ وزیراعظم تھریسامے لوگوں کے لیے ایک مثال ہیں جنہیں ذیابیطس کا مرض لاحق تھا تاہم اس کی تشخیص میں غلطی ہوئی، انہیں ذیابیطس ٹائپ ون تھی تاہم انہوں نے معالجین کو ٹائپ ٹو کا بتا کر ادویات لیں اور وہ دوائیں ان کی شوگر کنٹرول کرنے میں ناکام ثابت ہوئیں۔

پروفیسر رچرڈ اورم نے کہا ہے کہ یہ تحقیق لوگوں میں آگاہی پیدا کرتی ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ون عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتی ہے اسے تشخیصی مرحلے میں پکڑ لینا چاہیے، بالغ افراد میں ٹائپ ون کی تشخیص بالکل درست طور پر ہونی چاہیے اس کی ایک پہچان یہ ہے کہ اگر ٹائپ ون کے مریضوں کو ٹائپ ٹو کی دوا دے دی جائے تو ان کی خون سے شکر کی مقدار کم نہیں ہوتی ، ٹائپ ون کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس کے مریض عام طور پر دبلے پتلے ہوتے ہیں بہ نسبت ٹائپ ٹو کے مریضوں کے جو کہ قدرے صحت مند یا موٹے ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔