ڈاکٹر رتھ فاؤکے نام سے ٹکٹ اورسکہ جاری کرنے کا فیصلہ

طفیل احمد  پير 4 دسمبر 2017
ڈاک عملے کی جانب سے دوسرا ٹکٹ ایئر ٹرانسپورٹ سپورٹ کے نام سے جاری کیا گیا؛فوٹوفائل

ڈاک عملے کی جانب سے دوسرا ٹکٹ ایئر ٹرانسپورٹ سپورٹ کے نام سے جاری کیا گیا؛فوٹوفائل

 کراچی:  حکومت پاکستان نے  جذام کے مرض کیخلاف لڑنے والی جرمن نژاد ڈاکٹر رتھ فاؤکے نام سے ایک یادگاری ٹکٹ اور50 روپے کا سکہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے ڈاکٹر رتھ فاؤکی دکھی انسانیت کییے اعلیٰ ترین خدمت کے عوض ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا ہے ، ڈاکٹر رتھ فاؤکے نام سے8 روپے کایادگاری ٹکٹ جاری کیا جائیگا۔ پاکستان پوسٹ نے دوسرا ٹکٹ ایئر ٹرانسپورٹ سپورٹ کے نام سے 10 روپے کا جاری کیا ہے، ڈاکٹر رتھ فاؤ کے نام سے 8 روپے والے یادگاری ٹکٹ کو آج (پیر) کو میری ایڈیلیڈ لپروسی سینٹر میں انتظامیہ کے حوالے کیے جانے کی تقریب منعقد کی جائے گی، جس میں جرمن قونصل جنرل رینھر سمیت پاکستان پوسٹ آفس کے حکام سمیت دیگر اہم شخصیات شرکت کریں گی۔ حکومتی ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر رتھ فاؤ کے نام سے پہلی بار 50روپے کا سکہ بھی جاری کرنے کا فیصلہ کیاہے جو جلد ہی پاکستان میں متعارف کرادیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں جذام کے مرض سے لڑنے والی اورپاکستان میں جذام کے مریضوں کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والی جرمن ڈاکٹر رتھ فاؤ 10اگست کوکراچی میں انتقال کرگئی تھیں، ان کی خواہش کے مطابق انھیں تدفین کے وقت سرخ جوڑا پہنایا گیا تھا،9 دن بعد 19اگست کوڈاکٹررتھ فاؤکوسرکاری اعزازکے ساتھ گورا قبرستان میں تدفین کی گئی جس میں صدرپاکستان، وزیر اعظم، تینوں مسلح افواج کے سربراہان ،گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی،حکومت سندھ نے ڈاکٹر رتھ فاؤکے انتقال کے بعد سول اسپتال کراچی کانام ڈاکٹر رتھ فاؤکے نام سے منسوب کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیاجبکہ پشاورکے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے لپروسی یونٹ کا نام بھی ڈاکٹر رتھ فاؤکے نام سے منسوب کیاگیا۔

ڈاکٹر رتھ فاؤپاکستان میں 57سال سے جذام (کوڑ) کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے کام کررہی تھیں ، ڈاکٹر رتھ فاؤ نے پاکستان میں157 جذام کے مراکز قائم کیے جہاں جذام کے مریضوںکو بلا معاوضہ آج بھی علاج ومعالجے کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، دریں اثنا پاکستان جذام کے57ہزار مریض رجسٹرڈ ہیں، ہر سال 3سو سے زائد نئے مریض رپورٹ ہوتے ہیںجن کا میری ایڈیلیڈ لپروسی اسپتال میں علاج کیاجاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔