قومی اسمبلی میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کے خلاف بل متفقہ طور پر منظور

ویب ڈیسک  منگل 12 مارچ 2013
قومی اسمبلی نےعوامی نمائندگی ایکٹ 1976 میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔  فوٹو: فائل

قومی اسمبلی نےعوامی نمائندگی ایکٹ 1976 میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بچوں کو جسمانی سزا دینے کے خلاف بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی جس کے تحت بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے شخص کو ایک سال قید، 50 ہزار روپے جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں بھی دی جاسکیں گی۔

 اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر رکن اسمبلی ریاض پیرزادہ نے کہا کہ آئین کے مطابق ایوان نے اپنے 130 دن پورے کرلیے ہیں۔ ارکان اب اپنے حلقوں میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں اس لیے اجلاس ختم کر دیا جائے، جس پر اسپیکر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کل قومی اسمبلی کا آخری اجلاس ہوگا۔

اجلاس کے دوران مسلم لیگ(ق) کی رکن ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے تعلیمی اداروں میں بچوں پر جسمانی تشدد کے خلاف بل پیش کیا، جس کی ایوان نے متفقہ منظوری دی۔ قانون کا اطلاق سرکاری  کے علاوہ نجی تعلیمی اداروں پربھی ہوگا، جسمانی تشدد کا نشانہ بننے والا بچہ خود یا اس کے والدین یا سرپرست مجسٹریٹ کو سزا دینے والے شخص کے خلاف درخواست دے سکیں گے۔

اجلاس کے دوران قومی اسمبلی نے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ ترمیم کے تحت امیدوار کے لیے ذاتی طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرانا ضروری نہیں ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔