فیس بک پر ڈپریشن کا علاج کرنے والا روبوٹ ڈاکٹر

ویب ڈیسک  بدھ 6 دسمبر 2017
ووبوٹ کمپنی کا چیٹ بوٹ اب میسنجر میں دکھائی دیتا ہے جو انسانوں کی طرح بات کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

ووبوٹ کمپنی کا چیٹ بوٹ اب میسنجر میں دکھائی دیتا ہے جو انسانوں کی طرح بات کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

سان فرانسسكو: مایوسی ، ڈپریشن اور یاسیت کا زور اس وقت کم ہوجاتا ہے جب کوئی آپ کے ساتھ بات کرکے آپ کا غم بانٹنے کی کوشش کرتا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے مسائل میں گھرے افراد سے بات کرکے ان کا حوصلہ بڑھانے کی ٹھان لی ہے اور اس کے لیے میسنجر کے ذریعے ایک چیٹ بوٹ بنایا ہے جس کا نام  ’ووبوٹ‘ رکھا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت کی بنا پر انسانوں سے بات کرکے ان سے مایوسی اور اداسی کی وجہ جان کر انہیں دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

تاہم امریکی حلقوں میں اس پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ اس سے لوگوں کی معلومات اور تفصیلات افشا ہوسکتی ہیں جن پر امریکی قوانین کے تحت پابندی ہے اور اس سے مریض کی معلومات دوسروں کے ہاتھوں میں جاسکتی ہیں۔

چیٹ بوٹ کو سان فرانسسکو کی ایک کمپنی ووبوٹ لیبس نے تیار کیا ہے جس کی نگراں ڈاکٹر ایلیسن ڈارسی ہیں۔ ان کے مطابق ووبوٹ آپ کے سینے سے بوجھ اتارنے کے لیے تیار کیا گیا ہے اور یہ متاثرہ انسان سے ایک جذباتی تعلق بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ ووبوٹ کسی معالج کی طرح کام کرتا ہے اور مریضوں کو مشورے بھی دیتا ہے۔

ووبوٹ کو اس سال جون میں لانچ کیا گیا تھا لیکن اب یہ تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ یہ فیس بک میسنجر پر موجود ہے لیکن دو ہفتے کے بعد اس کے لیے 12 ڈالر یا پھر 9 ڈالر فی ہفتہ رقم ادا کرنا ہوتی ہے جو مختلف پیکجز کے لحاظ سے ادا کی جاتی ہے۔

ووبوٹ سے بات کرتے ہوئے آپ کو بالکل بھی محسوس نہیں ہوگا کہ آپ کسی انسان سے بات کررہے ہیں یا سافٹ ویئر سے اور نہ ہی ووبوٹ کو یوزر کو پہچاننے میں کسی قسم کی مشکل پیش آتی ہے جب کہ بات چیت کے دوران وہ آپ کا حال احوال بھی پوچھتا ہے کہ ’ آپ کیسا محسوس کررہے ہیں‘۔

ابتدا میں اسے 70 ایسے طالب علموں پر آزمایا گیا جو ڈپریشن اور اداسی کے مستقل شکار تھے، ان طالبعلموں کو ایک خود رہنمائی کی کتاب دے کر چیٹ بوٹ سے دو ہفتے تک بات کرائی گئی تو اس سے بہت سے طالب علموں کو فائدہ ہوا ۔ اس کے بعد ماہرین نے انکشاف کیا کہ چیٹ بوٹ موڈ بہتر بنانے کے لیے کوگنیٹو بیہوریئل تھراپی (سی بی ٹی) جیسی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔