ذیابیطس اور موٹاپا یکجا ہونے سے کینسر کے امکان میں اضافہ

ویب ڈیسک  جمعرات 7 دسمبر 2017
دنیا بھر میں ذیابیطس اور موٹاپا بڑھنے سے پتہ، جگر اور رحم کی جھلی کے کینسر میں بتدریج اضافہ ہوگا، ماہرین، فوٹو: انٹرنیٹ

دنیا بھر میں ذیابیطس اور موٹاپا بڑھنے سے پتہ، جگر اور رحم کی جھلی کے کینسر میں بتدریج اضافہ ہوگا، ماہرین، فوٹو: انٹرنیٹ

نیویارک: بیک وقت ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار افراد میں کئی طرح کے کینسر لاحق ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ 

امریکی ادارے دی لینسٹ ڈایابیٹس اینڈ انڈوکرائنالوجی کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں ماہرین نے سال 2002ء سے 2012ء تک کینسر  کے مریضوں سے حاصل کردہ ڈیٹا کو استعمال کیا جو کہ 175 ممالک میں 12 اقسام کے کینسر سے متعلق جمع کیا گیا تھا، ڈیٹا عمر کے لحاظ سے زائد وزن اور ذیابیطس کے مریضوں سے اس تصور کے ساتھ لیا گیا تھا کہ کینسر لاحق ہونے میں کم از کم 10 برس کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

تحقیق سے ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ موٹاپے اور ذیابیطس کے باعث لوگوں کو بڑی آنت، پتہ، جگر اور لبلبہ کا کینسر لاحق ہوسکتا ہے تاہم اس میں طرز زندگی کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے۔ امپیریل کالج آف لندن کے ماہر جوناتھن پیئرسن نے کہا ہے کہ ہمیں پتا ہے کہ موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی کیا وجوہات ہیں لیکن یہ نہیں پتا کہ ان دونوں امراض کی وجہ سے کینسر کیسے ہوسکتا ہے۔ ہائی انسولین کا استعمال اور انسولین کے استعمال میں مزاحمت بھی کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ دونوں مرض الگ الگ افراد کو لاحق ہوں تو مختلف اعضا متاثر ہوں گے لیکن دونوں امراض ایک ساتھ لاحق ہوجائیں تو دیگر اعضا کے کینسر لاحق ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے اور اگر کسی خاتون کو ذیابیطس اور موٹاپا دونوں ہیں تو اسے رحم میں ایک قسم کا کینسر لاحق ہونے کا 38 فیصد اور چھاتی کے کینسر کا 9 فیصد خطرہ ہے، اگر یہی دونوں بیماریاں مرد میں جمع ہوجائیں تو اسے 23 فیصد تک جگر کا مرض اور 8.6 فیصد تک آنتوں کا کینسر لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اس اعدادو شمار میں خطے کے موسم کے اعتبار سے کمی بیشی ہوسکتی ہے، موٹاپے کے سبب  امیر مغربی ممالک میں کینسر کے امراض 16 فیصد جب کہ ایشیا کے خطے میں یہ شرح 5 فیصد تک پائی گئی ہے جب کہ دونوں امراض کو علیحدہ علیحدہ دیکھیں تو ذیابیطس کا گردوں کے کینسر سے کوئی تعلق نہیں البتہ موٹاپے کا گردوں کے کینسر سے تعلق ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جس طرح ذیابیطس اور موٹاپے کے امراض دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں اس اعتبار سے خصوصاً پتہ، جگر اور  رحم کی جھلی کے کینسر میں بتدریج اضافہ ہوگا، ڈاکٹر پیئرسن اسٹوٹارڈ کا کہنا ہے کہ جب تک ذیابیطس اور موٹاپے کو کنٹرول نہیں کیا جائے گا کینسر کی نشوونما بڑھتی رہے گی، سال 2035ء تک ان دونوں امراض کے سبب مردوں کو کینسر لاحق ہونے کی شرح 20 فیصد اور عورتوں میں یہ شرح 30 فیصد تک بڑھ جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔