صرف معیاری فلم، کبھی اپنے کام کی تعداد بڑھانے کا شوق نہیں رہا، مہوش حیات

قیصر افتخار  بدھ 6 دسمبر 2017
 پاکستانی فلموں کے معیارمیں تبدیلی سے انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی ممکن دکھائی دیتی ہے، بے شمارمثالیں موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

 پاکستانی فلموں کے معیارمیں تبدیلی سے انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی ممکن دکھائی دیتی ہے، بے شمارمثالیں موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

لاہور: معروف اداکارہ وماڈل مہوش حیات نے کہا ہے کہ بطور فنکار اگر میں چاہوں توہر آفر کو قبول کرتے ہوئے ہرفلم اورڈرامے کا حصہ بن سکتی ہوں لیکن مجھے کبھی بھی اپنے کام کی تعداد بڑھانے کا شوق نہیں رہا۔

مہوش حیات نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک اچھی کہانی کی ڈیمانڈ کے لیے اگرسرمایہ لگایا جائے توبری بات نہیں، وگرنہ کم بجٹ میں بھی اچھی فلم بن سکتی ہے۔ ہالی ووڈ اوربالی ووڈ میں ایسی بے شمارمثالیں موجود ہیں۔ فلم کی کہانی، لوکیشنز اورمیوزک کے علاوہ ڈائیلاگ کا جاندارہونا اب بے حد ضروری ہو چکا ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ میں کسی اورکی نہیں بلکہ اپنی بات کرتی ہوں کہ جب بھی مجھے کوئی پروجیکٹ آفرہوتا ہے تومیں سب سے پہلے فلم کی کہانی سنتی ہوں اوراپنے کردار کا مطالعہ کرتی ہوں۔ اس کے بعد میں یہ فیصلہ کرتی ہوں کہ مجھے اس پروجیکٹ کا حصہ بننا ہے یا نہیں۔ بطور فنکاراگرمیں چاہوں توہر آفر کو قبول کرتے ہوئے ہرفلم اورڈرامے کا حصہ بن سکتی ہوں لیکن مجھے کبھی بھی اپنے کام کی تعداد بڑھانے کا شوق نہیں رہا۔

مہوش حیات نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ تعداد جتنی بھی ہو بس معیاری کام کیا جائے ، تاکہ لوگ اسے یاد رکھیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں صرف منفرد کرداروں اور اچھوتے موضوعات کی فلموں میں دکھائی دیتی ہوں۔ بلاشبہ اس وقت پاکستان میں بے شمارفلمیں پروڈیوس ہو رہی ہیں لیکن میرا فوکس صرف منفرد کام پرہی رہتا ہے جس کا مقصد ایک ہی ہے کہ ہم اچھے کام کی بدولت انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی پا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اگر دیکھا جائے تو تمام فنکاروں اور تکنیک کاروں کا یہی ٹارگٹ ہونا چاہیے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔