پارلیمنٹ ہاؤس ڈسپنسری؛ سینیٹرز کے جعلی دستخطوں سے دوائیں جاری ہونیکا انکشاف

نمائندگان ایکسپریس  جمعرات 7 دسمبر 2017
سینیٹ کمیٹی کی سانحہ ڈیرہ سمیت خواتین سے زیادتی کے واقعات پر تشویش، 
فوٹو؛ فائل

سینیٹ کمیٹی کی سانحہ ڈیرہ سمیت خواتین سے زیادتی کے واقعات پر تشویش، فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں پارلیمنٹ ہاؤس کی ڈسپنسری سے ممبران سینیٹ کے نام پر جعلسازی کے ذریعے دوائیاں فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

طلحہ محمود کی زیر صدارت کمیٹی نے ڈسپنسری کا موجودہ ٹھیکہ ختم کرنے اور کسی معروف کمپنی کو دینے کی سفارش کی ہے پی ٹی اے، بالاکوٹ سٹی اور سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کے معاملات بارے کلثوم پروین کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی، کمیٹی میں بات کرنے کاموقع نہ ملنے پرشاہی سیدنے واک آوٹ کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ 12 سال کے دوران آج تک ڈسپنسری سے پیناڈول کی گولی تک نہیں لی لیکن میرے دفتر میں میرے نام سے جاری کی گئی دوائیوں کی رسید ملی۔

کامل آغا اور شاہی سید نے کہاکہ کسی بھی سینیٹرکے جعلی دستخط کرکے دوائیں فراہم کی جاتی ہیں،اجلاس میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں،کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیرات کے خلاف آئی سی ٹی کے اقدامات پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ تک رسائی کے بڑے راستے پرکئی کثیر المنزلہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر ہوچکی ہیں اور یہ کام تیزی سے جاری ہے، سینٹ قائمہ انسانی حقوق نے اپنی سفارشات پر عملدرآمد ہونے کے حوالے سے وزارت انسانی حقوق سے تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ ڈیرہ میں نوجوان لڑکی کی بےحرمتی سمیت ملک بھر میں ہونیوالے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے نیشنل کمیشن ان سٹیٹس آف وویمن کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔