دورۂ جنوبی افریقہ: ناقص کھیل پر بورڈ نے پلیئرز سے آنکھیں پھیرلیں

سلیم خالق  جمعرات 14 مارچ 2013
ٹیم کی وطن واپسی کے بعد تمام کھلاڑیوں کے سامنے کارکردگی رپورٹ رکھی جائے گی، اے کیٹیگری کے کرکٹرز ماہانہ تقریباً 3 لاکھ13ہزار روپے وصول کریں گے۔  فوٹو: فائل

ٹیم کی وطن واپسی کے بعد تمام کھلاڑیوں کے سامنے کارکردگی رپورٹ رکھی جائے گی، اے کیٹیگری کے کرکٹرز ماہانہ تقریباً 3 لاکھ13ہزار روپے وصول کریں گے۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورئہ جنوبی افریقہ میں ناقص کارکردگی کے بعد کھلاڑیوں سے آنکھیں پھیر لیں۔

نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں ماہانہ معاوضے اور میچ فیس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا، شاہدآفریدی ،عمرگل، عبدالرحمان اور عمر اکمل کو اے سے بی کیٹیگری میں شامل کرنے کی تجویز پیش کردی گئی، البتہ ون ڈے سیریز کے بقیہ میچز میں ان کی غیرمعمولی کارکردگی پوزیشن بچا سکتی ہے، ٹیم کی وطن واپسی کے بعد تمام پلیئرز کے سامنے ان کی پرفارمنس رپورٹ رکھی جائے گی،اسی کے مطابق حتمی فیصلے ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق رواں برس کا تیسرا ماہ جاری تاہم اب تک کھلاڑیوں کے نئے معاہدوں کا فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے گذشتہ برس بھی تقریباً 5 مہینوں کی تاخیر سے26 مئی کو سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا تھا جو یکم جنوری سے31 دسمبر تک لاگو رہا، تین برس بعد قومی کرکٹرزکی ماہانہ تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا تاہم وہ 50 فیصد انکریمنٹ کا سوچ رہے تھے،گوکہ مطالبات منوانے کیلیے پلیئرز نے دستخط میں تاخیر کی تاہم بورڈ کے آنکھیں دکھانے پر ہتھیار ڈالنا پڑے تھے۔ رواں برس دورہ بھارت میں اچھی کارکردگی کے بعد پی سی بی نے کھلاڑیوں کو مالی فوائد پہنچانے کا فیصلہ کیا تاہم جنوبی افریقہ میں بدترین شکستوں کے بعد ناراض ہو کر ارادہ بدل لیا۔

2

ذرائع نے نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ سلیکشن کمیٹی نے کافی عرصے قبل ہی سینٹرل کنٹریکٹ کی 3 کیٹیگریز کے21 جبکہ ماہانہ مشاہرہ پانے والے اتنے ہی کھلاڑیوں کی فہرست بورڈ کے حوالے کر دی تھی تاہم اس پر اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد کی زیرسربراہی خصوصی کمیٹی کو لسٹ کا جائزہ لے کر حتمی منظوری کیلیے چیئرمین ذکا اشرف کو پیش کرنا ہے۔ نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کے پاس موجود اس فہرست کی کاپی کے مطابق حالیہ کارکردگی کے مدنظر شاہدآفریدی ، عمرگل، عبدالرحمان اور عمر اکمل کو اے سے بی کیٹیگری میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

توفیق عمر اور اعزاز چیمہ کو بی سے سی جبکہ سرفراز احمد، عدنان اکمل اور حماد اعظم کو سی سے ماہانہ مشاہرہ پانے والوں میں رکھنے کا ارادہ ہے، سی کیٹیگری میں موجود ناصر جمشید بی میں شامل ہو جائیں گے جبکہ احمد شہزاد، محمد عرفان اور راحت علی کو سی میں لیا جا سکتا ہے، کامران اکمل اور عبدالرزاق کی بی کیٹیگری میں شمولیت ممکن ہوگی، پروٹیز سے سیریز کے بقیہ چار ون ڈے میچز میں غیرمعمولی کارکردگی کی صورت میں ردوبدل بھی ممکن ہے۔ ٹیم کی وطن واپسی کے بعد کھلاڑیوں کو ان کی کارکردگی سے آگاہ کرکے ناکامی کی وجوہات بھی جانی جائیں گی، اسی کے بعد حتمی فیصلے ہوں گے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ بورڈ نے اپنی مالی حالت کو دیکھتے ہوئے معاوضوں اور میچ فیس میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملکی میدان سونے ہونے کی وجہ سے پی سی بی کے خزانے تیزی سے خالی ہو رہے ہیں، رواں برس بھی اے کیٹیگری میں شامل پلیئرز ماہانہ تقریباً 3 لاکھ13 ہزار روپے وصول کریں گے، بی کو 2 لاکھ 18 ہزار روپے جبکہ سی کیٹیگری کے پلیئرز کو ایک لاکھ 25 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ اے کیٹیگری کے حامل ٹیسٹ کے3 لاکھ 85 ہزار، ون ڈے کے3 لاکھ 30 ہزار اور ٹی ٹوئنٹی کے2 لاکھ 75 ہزار روپے حاصل کریں گے، بی کیٹیگری والے تینوں طرز میں بالترتیب 3 لاکھ 30 ہزار،2 لاکھ75 ہزار اور2 لاکھ20 ہزار پائیں گے۔ سی کیٹیگری کے حامل 2 لاکھ 75 ہزار،2 لاکھ 20 ہزار اور 1 لاکھ 65 ہزار روپے کا چیک وصول کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔