ملیر کا سرکاری اسکول مارکیٹ میں تبدیل ہو گیا اسکول میں اسلحہ کی موجودگی کا انکشاف

ارشد بیگ  جمعرات 14 مارچ 2013
 ایس ایچ او شرافی گوٹھ ، قائد آباد و دیگر تھانوں کو فوری کارروائی اور مارکیٹ مسمار کرنے اراضی واگزار کرنے کی ہدایت.  فوٹو: ایکسپریس/ فائل

ایس ایچ او شرافی گوٹھ ، قائد آباد و دیگر تھانوں کو فوری کارروائی اور مارکیٹ مسمار کرنے اراضی واگزار کرنے کی ہدایت. فوٹو: ایکسپریس/ فائل

کراچی: ججز نے ضلع ملیر کے مزید21سرکاری اسکولوں کا دورہ مکمل کرلیا۔

ایک سرکاری اسکول کو مارکیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ ایک سرکاری اسکول میں سیاسی جماعت کے قبضے اورکمروں میں بھاری اسلحہ کی موجودگی کا انکشاف ہوا، سرکاری اسکول سابق ناظم نے فیملی کو رہائش کے طور پر الاٹ کیے، رئیس گوٹھ کے سرکاری اسکول کے ایک ہزار گز پر وڈیرے نے قبضہ کرلیا، پلاٹ بناکر فروخت کرنے کا سلسلہ جاری ہے، سرکاری اسکول میں یونین کونسل کے آفس قائم ہیں، ایس ایچ او شرافی گوٹھ ، قائد آباد و دیگر متعلقہ تھانوں کو فوری کارروائی اور مارکیٹ مسمار کرنے اراضی واگزار اور آج مکمل رپورٹ بھی طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو بھی سپریم کورٹ کے حکم اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد یامین کی ہدایت پر اسسٹنٹ سیشن جج فرید انور قاضی، پیش کار محسن، اے ڈی او فیملیز ایلمینٹری آمنہ سومرو، اے ڈی او اشرف ہاشمی اور عبدالجبار نے ضلع ملیر کے مزید21سرکاری اسکولوں کا دورہ مکمل کرلیا،ججز کے دورے کے موقع پر رئیس گل محمد گوٹھ کے ایک سرکاری پرائمری بوائز اسکول جسے مارکیٹ بنادیا گیا، دھوبی اور دیگر دکانیں قائم کی گئی تھیں۔

فاضل ججز نے تھانہ شرافی گوٹھ کو فوری دکانیں مسمار کرنے اور مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ 2 روز میں طلب کرلی کہ دکانیں کس نے اور کس کے حکم پر قائم کی گئی ہیں ، اسی گوٹھ کے وڈیرے نے ایک سرکاری اسکول کے ہزار گز کی اراضی پر قبضہ کرکے چاردیواری بنالی اور پلاٹنگ کا سلسلہ شروع کیا ہوا تھا جس فوری واگزار کرانے اور آج رپورٹ پیش کرنے کیلیے متعلقہ ایس ایچ او کو احکامات جاری کیے ہیں۔

فیوچر کالونی لانڈھی کے علاقے میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول کے2کمروں میں فیملی نے رہائش اختیار کی ہوئی تھی اس موقع پر ان سے پوچھا گیا کہ سرکاری اسکول میں کس کے حکم پر رہائش اختیار کی ہے تو فاضل جج کو بتایا گیا کہ انھیں سابق ناظم نے الاٹ کیا تھا اس ہی اسکول کے دوکمروں میں تالا لگا ہوا تھا جس پر اسے کھولنے کا حکم دیا گیا تو معلوم ہوا کہ ایک سیاسی جماعت نے قبضہ کیا ہوا ہے اورآتشی اسلحے کی موجودگی ظاہر کی گئی جس پر فاضل جج نے ایس ایچ او کو لیڈی سرچر کے ہمراہ چھاپہ مارنے اور فیملی سے کمروں کو خالی کرانے اور غیرقانونی سامان کو اپنے قبضے میں لینے اور رپورٹ آج (جمعرات)عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

مجید کالونی میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول کے 3کمروں میں یونین کونسل آفس قائم تھا اور اسی اسکول میں مقامی افرد نے رہائش اختیار کی ہوئی تھی، فاضل عدالت نے تھانہ قائد آباد کو یونین کونسل آفس خالی کرانے اور فیملی سے اسکول کے کمرے خالی کرانے کا حکم دیا، اسکول سے متصل مقامی رہائشیوں نے اسکول کی دیوار توڑ کے اپنا گیٹ اسکول میں کھول دیا اور آمدورفت کے طور پر استعمال کررہے تھے جس فوری مسمار کرکے گیٹ فوری بند کرنے کا حکم دیا ، دورے کے موقع پر 4 سے زائد گورنمنٹ گرلز اسکولوں کی ہیڈمسٹریس نے شکایات کی ہے کہ حکومت نے سرکاری اسکولوں کو ملنے والے فنڈ مقامی بینکوں میں علاقے کے وڈیرے اور اسکول کے سربراہ کا جوائنٹ اکاؤنٹ کھولا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔