بھارتی بالر سے ملنے نہ دینے پر غریب دادا کی خودکشی

ویب ڈیسک  پير 11 دسمبر 2017
سنتوکھ سنگھ نے دریا میں چھلانگ لگا کر خود کشی کی ہے، پولیس فوٹو:فائل

سنتوکھ سنگھ نے دریا میں چھلانگ لگا کر خود کشی کی ہے، پولیس فوٹو:فائل

احمد آباد: بھارتی کرکٹ ٹیم کے نامور کھلاڑی جسپریت بھمرا کے دادا سنتوکھ سنگھ بھمرا نے اپنے پوتے سے نہ ملنے دینے پر دلبرداشتہ ہوکر خود کشی کرلی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 24 سالہ بھارتی کرکٹر جسپریت بھمرا کے 84 سالہ دادا سنتوکھ سنگھ بھمرا کی لاش اتوار کے روز احمد آباد میں دریائے سابرماتی میں پائی گئی۔ سنتوکھ سنگھ  بھارتی ریاست کچا کے علاقے اودھم سنگھ نگر میں رہائش پزیر تھے۔چند روز قبل وہ اپنے پوتے کرکٹر جسپریت سے ملنے بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آبادگئے لیکن جسپریت کی والدہ اور سنتوکھ سنگھ کی بہو دلجیت کور نے انہیں اپنے پوتے سے ملنے نہیں دیا۔ جس کے  باعث وہ سخت دلبرداشتہ ہوگئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سنتوکھ سنگھ بھمرا جمعے کی شام  سے لاپتہ تھے۔ گھر والوں نےوستراپور پولیس اسٹیشن احمد آبادمیں ان کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج کرائی تھی۔ پولیس کی تفتیش کے باوجود جسپریت کے دادا کا کچھ پتہ نہ چلاتاہم اتوار کے روز ان کی لاش دریا سے برآمد ہوئی۔ پولیس کے مطابق سنتوکھ سنگھ نے خود کشی کی ہے۔

سنتوکھ سنگھ کا شمار ماضی میں گجرات کے کامیاب ترین کاروباری افراد میں ہوتا تھا۔ ان کی کپڑا بنانے کی تین فیکٹریاں تھیں تاہم حالات نے انہیں اس نہج پر لاکھڑا کیا کہ اب وہ گزر بسر کے لیے رکشہ چلانے پر مجبور ہوگئے تھے۔ مالی حالات خراب ہونے کے باعث ان کی بہو (جسپریت کی والدہ)کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔ وہ مرنے سے قبل صرف ایک بار اپنے پوتے جسپریت سے ملنے اور اسے گلے لگانے کے خواہشمند تھے اور اسی لیے وہ جسپریت کے گھر گئے تھے لیکن ان کی بہو نے انہیں ملنے کی اجازت نہ دی جس سے وہ سخت دلبرداشتہ ہوگئے۔

ایس ایس پی اودھم سنگھ نگر سدانند کا کہنا ہے کہ احمد آباد پولیس اسٹیشن میں  درج کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سنتوکھ سنگھ اپنی بیٹی کی رہائشگاہ سونل اپارٹمنٹ گئے تھے اور وہ اپنے پوتے کی سالگرہ کے موقعے پر ان سے ملنا چاہتے تھے لیکن وہ ایسانہ کرسکے۔ یہاں تک کہ انہیں ان کے پوتے کا فون نمبر بھی نہیں دیا گیا۔

واضح رہے کہ سنتوکھ سنگھ  کی لاش اس وقت برآمد ہوئی جب  جسپریت سری لنکا کے خلاف ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں مصروف تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔