نئے فیوچر ٹور پروگرام میں ’’بڑوں‘‘ کی بندربانٹ

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 13 دسمبر 2017
عالمی ایونٹس کا شیڈول انڈین پریمیئر لیگ کے بعد رکھتے ہوئے تمام کرکٹرزکی دستیابی ممکن بنانے کا اہتمام۔ فوٹو : اے ایف پی

عالمی ایونٹس کا شیڈول انڈین پریمیئر لیگ کے بعد رکھتے ہوئے تمام کرکٹرزکی دستیابی ممکن بنانے کا اہتمام۔ فوٹو : اے ایف پی

 ممبئی:  نئے فیوچر ٹور پروگرام میں ’’بڑوں‘‘ کی بندر بانٹ میں پاکستان ہاتھ ملتا رہ جائے گا جب کہ بھارت نے بڑی سیریز اپنے کھاتے میں ڈالنے کے ساتھ آئی پی ایل کی رونقیں بحال رکھنے کیلیے بھی پلان بنا لیا۔

یوں تو’’بگ تھری‘‘ ختم ہونے کے بعد آئی سی سی میں بڑوں کی اجارہ داری ختم ہونے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن حقیقت میں کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا، نئے اسٹرکچر کے تحت 2019سے 2023تک جو فیوچر ٹور پلان بنایا جارہا ہے اس میں بھارت نے بڑے ملکوں سے میچز شیڈول کرلیے ہیں۔

2021کی چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈکپ 2023کی میزبانی پر پہلے ہی قبضہ جمایا جا چکا تھا،اپنے زیادہ تر میچز آسٹریلیا،انگلینڈاور جنوبی افریقہ سے شیڈول کرنے کے ساتھ بھارت نے کماؤ پوت آئی پی ایل کو بھی عالمی ایونٹ کا درجہ دلا دیا،2008میں شروع ہونے والی لیگ میں بڑے کرکٹرز کی دستیابی ممکن بنانے کیلیے غیر رسمی طور پر ہر ممکن کوشش گذشتہ ہرسال جاری رکھی گئی تاہم اس بار اسے بڑے منظم انداز میں مکمل تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔

آئندہ سال سے 2023تک بھارتی لیگ کا ہر ایڈیشن مارچ کے آخر میں شروع ہوکر مئی کے آخر میں مکمل ہوگا،ان 5سیزنز میں صرف آئرلینڈ اور زمبابوے جبکہ انگلینڈ اور نیدر لینڈز کی سیریز آئی پی ایل سے متصادم ہیں،ان کے سوا کوئی ٹیم آئی پی ایل کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل رہی ہوگی۔

یاد رہے کہ سرمائے کی فراوانی کی وجہ سے بھارتی لیگ نہ صرف بی سی سی آئی بلکہ دنیا بھر کے کرکٹرز کیلیے خاص کشش رکھتی ہے،اسے کامیاب بنانے کیلیے انٹرنیشنل کیلنڈر کو متاثر کیا جاتا رہا لیکن گلوبل ایونٹ کا درجہ دینے سے گریز کیا گیا،اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ دیگر ملکوں کی لیگز کو بھی یہی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ سامنے آسکتا تھا،اس بار آئی سی سی کے جنرل منیجر جیف ایلرڈائس کے نومبر میں دورئہ بھارت کے دوران کھچڑی پکالی گئی۔

بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کے مجوزہ شیڈول بھی اس طرح  وضع کیے کہ آئی سی سی کے عالمی ایونٹس میں بھی زیادہ وقفہ نہیں رہا،مثال کے طور پر 2019میں بھارتی لیگ 26مئی کو ختم ہونے کے 4روز بعد ہی 30 تاریخ کو انگلینڈ میں ورلڈکپ کا آغاز ہوجائے گا،اگلا میگا ایونٹ 2023میں 9فروری سے26مارچ تک بھارت میں مکمل ہونے کے 2روز بعد آئی پی ایل شروع ہوجائے گی، ایشیا کپ کے آئندہ تینوں ایونٹس 15سے 30ستمبر تک ہونگے، ان کے شیڈول کا بھی آئی پی ایل سے کوئی تصادم نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ بھارتی لیگ میں پاکستانی کرکٹرز کو شرکت کی دعوت نہیں دی جاتی،بی سی سی آئی اپنے کھلاڑیوں کو کسی بھی لیگ میں کھیلنے کی اجازت نہیں دیتا،پاکستان کا کوئی مالی مفاد بھی نہیں،اس کے باوجود بگ تھری کے بجائے 4ہوجانے والے بھارت، آسٹریلیا،انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کی جانب سیریز کی بندر بانٹ اور آئی پی ایل کیلیے سہولت کاری میں پی سی بی خاموش رہا۔

دیگر ملکوں کا سرتسلیم خم کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن سیریز نہ کھیلنے پر بھارت سے ہرجانہ وصولی کیلیے قانونی مہم جوئی کرنے والے پاکستان کا چپ سادھ لینا معنی خیز ہے جب کہ یاد رہے کہ پیر کے روز ہی بورڈ کی پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کسی بھی ایف ٹی پی کو تب ہی قبول کرینگے اگر اس میں قبل ازیں کیے گئے معاہدے کے تحت پاک بھارت سیریز بھی شامل کی جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔