غیر ملکی ہاکی کوچز کی خدمات لینے کا فیصلہ

ڈچ گول کیپر کوچ، فٹنس مسائل کیلیے فارن ٹرینر بھی آئے گا، پی ایچ ایف اخراجات کم کرکے واجبات کی ادائیگی ممکن بنائے گی۔ فوٹو: فائل

ڈچ گول کیپر کوچ، فٹنس مسائل کیلیے فارن ٹرینر بھی آئے گا، پی ایچ ایف اخراجات کم کرکے واجبات کی ادائیگی ممکن بنائے گی۔ فوٹو: فائل

 لاہور: پاکستان ہاکی فیڈریشن نے مستقبل کے میگا ایونٹس میں کامیابی کے حصول کیلیے ہالینڈ سے گول کیپر کوچ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی سی بی کی دیکھا دیکھی پی ایچ ایف نے بھی غیر ملکی کوچز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق قومی کپتان وقار یونس کے ناکام ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جنوبی افریقی نژاد سابق کرکٹر مکی آرتھر کے ساتھ گرانٹ فلاور کی بیٹنگ کوچ ، اسٹیو رکسن فیلڈنگ کوچ اور گرانٹ لیوڈن کی بطور ٹرینز خدمات حاصل کیں۔ان غیرملکی کوچز کی نگرانی میں قومی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ میں شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل پہلی بار اپنے نام کیا۔

ذرائع کے مطابق اس حوصلہ افزا نتائج کے بعد پی ایچ ایف حکام نے بھی غیر ملکی اسٹاف کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پہلے مرحلے میں غیر ملکی گول کیپر کوچ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اس ضمن میں ہالینڈ کے کوچ کے ساتھ معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ انگلینڈ میں ہونے والی ورلڈ کوالیفائنگ رائونڈ کے سیمی فائنل مقابلوں ، بنگلہ دیش میں شیڈول ایشیا کپ اورآسٹریلیا میں ہونے والی چارملکی ٹورنامنٹ میں قومی ہاکی ٹیم کو بدترین شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ورلڈ لیگ کے سیمی فائنل مقابلوں میں بھارت نے پاکستان کو مسلسل2بار شکستوں سے دو چار کیا جبکہ چار ملکی ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا نے گرین شرٹس کوایک کے مقابلے میں9 گول سے بدترین شکست دی۔

پی ایچ ایف کا تھنک ٹینک گرین شرٹس کیخلاف بہت زیادہ گول ہونے کی وجہ گول کیپنگ کے شعبے میں خامیوں کو سمجھتا ہے۔ اس شعبے میں بہتری کے حصول کے لیے غیرملکی گول کیپنگ کوچ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مزید معلوم ہوا ہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کی انٹرنیشنل ایونٹس میں کامیابیوں کی بڑی رکاوٹ کھلاڑیوں کے فٹنس مسائل بھی ہیں، پلیئرز کی ان خامیوں پر قابو پانے کے لیے یورپی فزیکل ٹرینر کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ آئندہ برس ملکی ہاکی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، پاکستانی ٹیم نے نہ صرف اپریل میں شیڈول کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کرنا ہے ۔بلکہ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بھی حصہ لینا ہے۔ اسی برس ایشین گیمز بھی شیڈول ہے۔ ایشیائی ایونٹ میں کامیابی حاصل کر کے گرین شرٹس کے پاس براہ راست اولمپکس تک رسائی حاصل کرنے کا بھی سنہری موقع ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایچ ایف کے مالی معاملات ایسے نہیں کہ غیر ملکی کوچز کی خدمات حاصل کی جا سکیں تاہم مستقبل کے ایونٹس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے غیرملکی کوچز کی خدمات حاصل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے، غیرملکی کوچز کو دی جانے والی تنخواہیں دوسرے اخراجات کو کم کر کے ادا کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔