- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
پاکستانی فلم بین الاقوامی مارکیٹ میں لانے کیلیے عوام کی سپورٹ ضروری ہے، عائشہ خان
لاہور: معروف ماڈل واداکارہ عائشہ خان نے کہاہے کہ نئے فلم میکرز نے بالی ووڈ کے مقابلے میں اچھی فلمیں بنا کر ثابت کردیا کہ انھیں اگر وسائل دیے جائیں تو مایوس نہیں کریں گے۔
عائشہ خان نے کہا فلم ہو یاٹی وی ڈرامہ انتخاب سوچ سمجھ کر ہی کرتی ہوں۔ فلم بینوں کے مثبت رسپانس نے بھی پاکستانی فلم انڈسٹری کو نئی زندگی دی ہے۔ فلموں کے ذریعے ثقافت کو بھی پروموٹ کیا جانا چاہیے، نئے ٹیلنٹ نے ناممکن کو ممکن کردکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم مقبول اور فاسٹ میڈیم ہے، وقت کے ساتھ اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ اسی لیے ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی فلم میں سرمایہ کاری کرنے لگی ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری کا ایک سنہری دور تھا ہمارے پاس پڑھے لکھے اور باصلاحیت ڈائریکٹر، تکنیکار، رائٹر، نغمہ نگار، فنکار، موسیقار اور گلوکار تھے جنہوں نے کم وسائل کے باوجود یادگار فلمیں تخلیق کیں کہ جن کا آج بھی طوطی بولتا ہے۔
دوسروں کی طرح ہم فلم میکنگ کے بدلتے رحجانات کے ساتھ خود کو ہم آہنگ نہ کرسکے، جس کا خمیازہ بحران کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ عائشہ خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں فلم ایک پراڈکٹ کی طرح ہے، جس کے اچھے بناؤسنگھارکے ساتھ اس کی کامیاب پروموشن بھی ضروری ہے۔
پاکستانی فلموں کی کامیابی کا کریڈٹ فلم بینوں کو بھی جاتا ہے کیونکہ اگریہ اپنی فلموں کی حوصلہ افزائی نہ کرتے تو شاید فلم انڈسٹری کی بحالی ایک خواب ہی رہتی۔ ہمارے فلم میکر فلم اور سینما انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ پر لانے کیلیے کوشاں ہیں۔اس کے لیے انھیں پاکستانی عوام کی سپورٹ کی مزید ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک تعداد سے زیادہ کوالٹی اہمیت رکھتی ہے۔ عائشہ خان نے مزید کہا کہ ہمیشہ اپنے کام سے کام رکھا ہے، اسی لیے تقریبات میں بھی کم ہی جاتی ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔