کراچی میں ٹینس بال کا چھوٹے بم یا کریکر کے طور پر بھی استعمال

بی بی سی  جمعـء 15 مارچ 2013
اس بم کی ترسیل آسان ہے،گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے اہل کراچی کے کان مانوس ہو چکے، پولیس. فوٹو اسٹاک

اس بم کی ترسیل آسان ہے،گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے اہل کراچی کے کان مانوس ہو چکے، پولیس. فوٹو اسٹاک

کراچی:  پاکستان میں ٹینس کی گیند پر ٹیپ چڑھا کر بچے اور نوجوان کھلاڑی گلیوں، محلوں، سڑکوں اور میدانوں میں کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

لیکن ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹینس کی گیند کا استعمال قدرے مختلف ہے، یہاں پر اس گیند کو چھوٹے بم یا کریکر کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔سی آئی ڈی کے ایس ایس پی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ بھتے کے کیسوں میں ملزمان پہلے لفافے میں گولیاں رکھ کر بھیجتے تھے، فائرنگ کرتے تھے یا پھر روسی ساختہ دستی بم پھینکتے تھے اور ان کیسوں میں سموک گرینیڈ کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا ہے جن کے پھٹنے سے زوردار آواز پیدا ہوتی ہے۔پولیس ٹینس بم کا موجد طالبان کو قرار دیتی ہے، جس کا زیادہ تر استعمال شہر کے غربی علاقے میں کیا جا رہا ہے، اس بم کی ترسیل آسان ہے۔

پولیس کا خیال ہے کہ گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے اب کراچی کے عوام کے کان مانوس ہو چکے ہیں، ٹینس گیند میں ایسا بارود استعمال کیا جاتا ہے جس سے زوردار آواز پیدا ہو۔ایس ایس پی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد نے ٹینس کی گیند کے ایسے بم بنائے ہیں جو چھوٹے بم یا کریکر کی طرح کا کام کرتے ہیں اور زوردار آواز سے پھٹتے ہیں۔

’اس میں دو دو ملی میٹر کے بال بیئرنگ یا کیلیں وغیرہ بھی ڈال دی جاتی ہیں جن سے لوگ زخمی ہو جاتے ہیں، ‘۔سٹیزن پولیس لیاڑاں کمیٹی (سی پی ایل سی) کے سربراہ احمد چنائے کا کہنا ہے حالیہ کچھ عرصے سے ایسے متعدد واقعات ہوچکے ہیں جن میں ٹینس کی گیند کریکر کے طور پر استعمال کی گئی ہے۔ان دھماکوں میں ملوث گرفتار ملزمان کا تفتیش کے دوران کہنا ہے کہ وہ ٹینس کی گیند میں بارود اور شارپنیل ڈالتے ہیں اور پھر اس پر ٹیپ چڑھا دیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔