بکیز اور کھلاڑیوں کا رابطہ، سابق کرکٹرز بڑا ذریعہ قرار

اسپورٹس ڈیسک  ہفتہ 16 دسمبر 2017
بظاہرصاف شفاف شخصیت کاتاثررکھنے والے مڈل مین کی ضرورت ہوتی ہے، بکی۔ فوٹو: فائل

بظاہرصاف شفاف شخصیت کاتاثررکھنے والے مڈل مین کی ضرورت ہوتی ہے، بکی۔ فوٹو: فائل

 لندن: سابق کرکٹرز اور منتظمین بکیز اور کھلاڑیوں کے درمیان رابطوں کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیے گئے ہیں۔

ایشز اسکینڈل میں سامنے آنے والے بکی سوبرز جوبن نے انکشاف کیاکہ کرکٹرز تک پہنچنے کیلیے بکیز کو بظاہر ایک صاف شفاف شخصیت کا تاثر رکھنے والے مڈل مین کی ضرورت ہوتی ہے،اس کام کیلیے سابق کرکٹرز اور کرکٹ اداروں کے منتظمین بڑے موزوں ثابت ہوتے ہیں،ان کے ذریعے موجودہ کھلاڑیوں تک رابطہ آسان ہوتا ہے، بالواسطہ طریقہ اختیار کرنے کی وجہ سے بکیز کے اشاروں پر ناچنے والے کرکٹرز آسانی سے نظروں میں نہیں آتے۔

بکی سوبرز نے بتایا کہ اینٹی کرپشن یونٹس کو بیشتر اوقات تحقیقات میں میدان میں فکسنگ منصوبے پر کام کرنے والے کھلاڑی کا سراغ نہیں ملتا جب کہ مڈل مین کے ذریعے ہی پلیئر تک تحریری انداز میں یہ بات پہنچائی جاتی ہے کہ اسے کس میچ میں کیا کرنا ہے۔

سوبرز نے مزید انکشاف کیا کہ میدان سے کرکٹرز کی طرف سے سگنل ملنے کے بعد اسٹیڈیم میں بیٹھا بکیز کا کارندہ فون پر ریکٹ چلانے والوں کو اطلاع کردیتا ہے،یہ پیغام ٹی وی پر میچ دیکھنے والوں سے چند سکینڈز قبل ہی ریکٹ تک پہنچ جاتا ہے،نشریات ناظرین تک پہنچنے اور اس پیغام کے وقت میں فرق کی وجہ سے سٹے بازی کی مارکیٹ میں فکسنگ کا عمل مکمل ہوجاتا ہے،کھلاڑیوں کو رازداری سے کرپشن پر آمادہ کرنے کے بعد میدان میں بیٹھ کر پیغام رسانی کرنے والے بکیز کے اہم ہتھیار ہیں،ان کی ذرا سی غلطی یا غفلت اربوں روپے ڈبودیتی ہے۔

سوبرز نے بتایا کہ بعض اوقات جوئے کے ریکٹ سٹے بازوں کو دانستہ غلط معلومات فراہم کرکے بھی لوگوں کی جیبیں خالی کرادیتے ہیں لیکن ایسا کرنے والے گروہ کو آئندہ کیلیے قابل بھروسہ نہیں سمجھا جاتا، بعض اوقات اس طرح کی لوٹ مار آخری ثابت ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔