بھارت کے نخرے، ایشین کرکٹ دنگل کیلیے نئے اکھاڑے کی تلاش

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 17 دسمبر 2017
5ملکی ایونٹ کے مقابلے بنگلادیش یا سری لنکا میں کرانے کا امکان روشن، بطور تیسرے آپشن نیوٹرل وینیو ملائیشیا پر بھی غور ممکن۔ فوٹو: فائل

5ملکی ایونٹ کے مقابلے بنگلادیش یا سری لنکا میں کرانے کا امکان روشن، بطور تیسرے آپشن نیوٹرل وینیو ملائیشیا پر بھی غور ممکن۔ فوٹو: فائل

ممبئی: بھارتی نخرے بڑھنے پر ایشین کرکٹ دنگل کیلیے اکھاڑے کی تلاش شروع کر دی گئی جب کہ پاکستان کی شمولیت پر تشویش میں مبتلا بی سی سی آئی انعقاد سے دستبردار ہونے کو تیار ہے۔

پاکستان اور بھارت میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے کرکٹ تعلقات بھی تعطل کا شکار ہیں،دونوں ملکوں کے مابین آخری باہمی سیریز2012/13میں ہوئی تھی جب گرین شرٹس نے محدود اوورز کے میچز کیلیے پڑوسی ملک کا دورہ کیا،اس کے بعد پاکستان ٹیم نے سخت سیکیورٹی انتظامات میں ورلڈکپ2011کے میچز بھارت میں کھیلے، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی2016میں شرکت کیلیے بھی گرین شرٹس پڑوسی ملک گئے،اس دوران انتہاپسندوں کی دھمکیوں کے بعد ایک میچ کا وینیو بھی تبدیل کرنا پڑا۔

آئی سی سی ایونٹس کے سوا بھارتی ٹیم پاکستان کے ساتھ کوئی میچ کھیلنے کو تیار نہیں، اس کی وجہ بی سی سی آئی حکام یہی بتاتے ہیں کہ حکومت اجازت نہیں دیتی، بھارتی بورڈ نے 2014 میں ’’بگ تھری‘‘ کی حمایت کے بدلے8سال میں6 باہمی سیریز کھیلنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان میں سے ایک بھی ممکن نہیں ہوسکی جب کہ پی سی بی نے اپنے نقصان کے ازالہ کیلیے آئی سی سی تنازعات کمیٹی سے رجوع کر رکھا ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے کرکٹ اسٹرکچر میں ٹیسٹ اور ون ڈے لیگز کے مقابلے فیوچر ٹور پروگرام کا حصہ ہیں،البتہ فائنلسٹ ٹیموں کا فیصلہ ہونے تک سب کا ایک دوسرے کے ساتھ کھیلنا لازمی قرار نہیں دیا گیا، مثال کے طور پر ٹیسٹ چیمپئن شپ میں ہر ٹیم کو کم ازکم 6مختلف ٹیموں سے میچز شیڈول کرنا ہیں،اس پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بی سی سی آئی نے 2019سے 2023تک مجوزہ ایف ٹی پی میں پاکستان کے ساتھ ایک میچ بھی نہیں رکھا، اس دوران بھارت کوآئندہ سال 15سے 30ستمبر تک ایشیا کپ کی میزبانی کرنا ہے،بعد ازاں چیمپئنز ٹرافی2021اور ورلڈکپ 2023بھی پڑوسی ملک میں ہی ہونگے۔

موجودہ صورتحال آئندہ بھی برقرار رہی تو پاکستان ٹیم کی ان میگا ایونٹس میں شرکت پر سوالیہ نشان ہوگا، فی الحال مستقبل قریب میں ہونے والے ایشیا کپ کی میزبانی بھارت کیلیے دردسر ہے،پاکستانی ٹیم کے بغیر اس ایونٹ کا مزا کرکرا ہوگا، اگر گرین شرٹس شرکت کرتے ہیں تو مغرور بھارتی بورڈ کی انا کو دھچکا لگے گا،اس صورت میں تیسرے آپشن کا فیصلہ ہی مناسب ہوگا۔

یاد رہے کہ پاکستان کی وجہ سے انڈر19ایشیا کپ بھارت سے ملائیشیا کے شہر کوالالمپور منتقل کردیا گیا تھا، بھارتی میڈیاکے مطابق بی سی سی آئی نے ایشیائی ایونٹ کی میزبانی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، باضابطہ اعلان ایشین کرکٹ کونسل کے پیر کو دبئی میں ہونے والے سالانہ اجلاس میں کردیا جائے گا، اے سی سی کی صدارت پاکستان کے پاس ہے۔

چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی میٹنگ کی صدارت کیلیے آج رات دبئی روانہ ہوجائیں گے، بھارتی بورڈ کی نمائندگی قائم مقام سیکریٹری امیتابھ چوہدری اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر راہول جوہری کرینگے جب کہ ذرائع کے مطابق 5ملکی ٹورنامنٹ کی میزبانی بنگلادیش یا سری لنکا میں سے کسی ایک کو سونپنے کاامکان ہے، دوسری صورت میں انڈر19 ایشیا کپ کی طرح ملائیشیا میں بھی مقابلے کرائے جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ 2016میں ہونے والے گزشتہ ایڈیشن کی میزبانی بنگلادیش نے کی تھی، اس ایونٹ میں پہلی بار ون ڈے کے بجائے ٹی ٹوئنٹی مقابلے ہوئے تھے،وجہ بعد ازاں بھارت میں ہونے والے مختصر فارمیٹ کے ورلڈ کپ کی تیاری تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔