ن لیگ قیادت کا نیا ’’میثاق جمہوریت‘‘ تشکیل دینے کا فیصلہ

عامر خان  اتوار 17 دسمبر 2017
ن لیگ قیادت  نے’’جارحانہ و محاذ آرائی ‘‘ کے بجائے ’’ مفاہمتی ‘‘ سیاسی پالیسی اختیار کرتے ہوئے اس  پربتدریج عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

ن لیگ قیادت نے’’جارحانہ و محاذ آرائی ‘‘ کے بجائے ’’ مفاہمتی ‘‘ سیاسی پالیسی اختیار کرتے ہوئے اس پربتدریج عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ملک میں پارلیمانی نظام کو مربوط بنانے وسیاسی  حالات کی بہتری کیلیے ایک نیا’’ میثاق جمہوریت ‘‘ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

(ن) لیگ کے صدر اورسابق وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں سیاسی ماحول کو متوازن رکھنے اور نئے میثاق جمہوریت کی تشکیل کیلیے پارلیمانی جماعتوں سے رابطوں کا مکمل اختیار وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کودے دیا ہے۔ (ن) لیگ کی قیادت نے پارٹی  میں ممکنہ اختلافات و گروپ بندی کو روکنے اور ناراض رہنماؤں کو منانے کا ٹاسک سینیٹر راجا ظفر الحق اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کو دے دیا ہے۔

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان  پارلیمنٹ سے اہم قومی امور پر قانون سازی کو منظور کرانے پر بھی’’  پس پردہ خاموش مفاہمت‘‘ ہوگئی ہے جب کہ ن لیگ سینیٹ انتخابات کے موقع پرپی پی سے سیٹ ایڈجسمنٹ فارمولا طے کرنے کے ساتھ ساتھ ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ  بھی دے سکتی ہے۔

ن لیگ قیادت  نے’’جارحانہ و محاذ آرائی ‘‘ کے بجائے ’’ مفاہمتی ‘‘ سیاسی پالیسی اختیار کرتے ہوئے اس  پربتدریج عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ اس پالیسی کو اختیار کرنے کا مقصد سینیٹ انتخابات کاانعقاد ، موجودہ اسمبلیوں کی مدت کی تکمیل، نگراں حکومتوں کا قیام اور عام انتخابات کا مقررہ وقت پرہونا اور قومی یا ٹیکنوکریٹ حکومت کی تشکیل کے حوالے سے مبینہ قیاس آرائیوں پر ممکنہ عمل درآمد کو روکنا شامل ہے۔

حکمراں لیگ کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف پارٹی رہنماؤں سے مسلسل تفصیلی مشاورت  کررہے ہیں جس میں پارٹی قیادت کو ریاستی اداروں سے ممکنہ ٹکراؤ یا تنقید کی پالیسی سے گریز کا مشورہ دیا گیا ہے۔

مشاورت میں یہ اتفاق بھی ہوا کہ پیپلز پارٹی سے مزید سیاسی تعلقات کی بہتری کیلیے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ کے توسط سے  رابطے جاری رکھے جائیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔