پولیس کی بھرپور کارروائی؛ 20 سال سے ڈاکوؤں کے زیر استعمال کچے کا علاقہ واگزار کروا لیا

نور محمد سومرو  اتوار 17 دسمبر 2017
علاقے میں آپریشن کا پہلا مرحلہ تھا دوسرا مرحلہ جاری ہے جس میں ڈاکوؤں کا تعاقب جاری ہے۔ فوٹو: فائل

علاقے میں آپریشن کا پہلا مرحلہ تھا دوسرا مرحلہ جاری ہے جس میں ڈاکوؤں کا تعاقب جاری ہے۔ فوٹو: فائل

رحیم یار خان: ضلع رحیم یارخان اور ضلع راجن پور کے درمیان دریا اور دریائی کچہ کے کئی علاقے پاکستان بننے سے پہلے سے ہی جرائم پیشہ عناصر کے گڑھ بنے ہوئے ہیں۔ یہاں بظاہر تو انسانی آبادی، کاشت کاری اور زندگی معمول کے مطابق ہی نظر آتی ہے، مگر باسیوں کو زندہ رہنے کے لئے اپنی جان کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

چھوٹو گینگ سے لے کر سکھانی گینگ کے سفاک اغواء کار اور ڈاکو نہ صرف دور دراز علاقوں میں وارداتیں کرتے بلکہ اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے اہل علاقہ سے بھتہ بھی وصول اس طرح کرتے جیسے کہ ان کا یہ حق اور ادائیگی اہل علاقہ کا فرض ہے۔ چھوٹو گینگ کے خاتمے کے بعد کچھ عرصہ قبل جب تھانہ بنگلہ اچھا کا وہ دریائی علاقہ جو کہ ضلع رحیم یار خان کی جانب ہے کو مذکورہ ضلع میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو تھانہ بھونگ کی حدود میں یکایک ڈاکوؤں نے سر اٹھانا شروع کر دیا، اس دوران علاقہ میں ایک اہم سیاسی سماجی شخصیت و کونسلر جام محمد رفیق جھک ، شبیر بنگیانی اور ایک شخص ملک ناصر حسین کو پولیس معاون ہونے کے شبہ پر سکھانی گینگ نے قتل کر دیا۔

انہیں حالات میں ایک روز ڈاکوؤں نے جب پولیس کی پیش قدمی روکنے کے لئے ان پر حملہ کیا تو فائرنگ کے نتیجہ میں ایک راہ گیر طالب علم 12 سالہ ریاض احمد گولیوں کی زد میں آکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

ڈی پی او ذیشاں اصغر کی قیادت میں رحیم یار خان پولیس نے ان حالات میں سکھانی گینگ کے خلاف ایک بھر پور ایکشن کا فیصلہ کیا، جس کے بعد پولیس کے لڑاکا افسران و جوان اور ایلیٹ فورس کے دستوں پر مشتمل ایک بہترین ٹیم بنائی گئی، جنہیں جدید اسلحہ ، بکتر بند گاڑیوں اور ضروری سامان حرب سے لیس کر کے سکھانی گینگ کے خلاف کچے کے علاقے میں اتار دیا گیا۔

آٹھ دسمبر کے دن پولیس کچہ کٹانی میں جدید اسلحہ سے لیس مورچہ بند ڈاکوؤں پر بھر پور یلغار کا فیصلہ کرتے ہوئے سکھانی گینگ کے گڑھ میں گھس گئی، جس پر ڈاکوؤں نے شدید مزاحمت کرتے ہوئے پولیس دستوں پر جدید ہتھیاروں سے فائر کھول دیا، پولیس دستے بکتر بند گاڑیوں میں اور ان کی آڑ میں آگے بڑھتے رہے جس پر ڈاکوؤں کے قدم اکھڑ گئے۔ پولیس نے کمین گاہ اور ڈاکوؤں کے مورچوں پر قبضہ کر کے سرچ آپریشن کیا اور اس آپریشن کے دوران ڈاکو گھنے جنگل، کماد اور پیچ و تاب کھاتے ہوئے دریائی راستوں کی آڑ میں فرار ہوگئے، جن کا پولیس تاحال تعاقب جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس عرصہ کے دوران اکا دکا ڈاکوؤں کی فائرنگ کے تبادلے میں مارے جانے اور زخمی ہونے کی مبینہ اطلاعات بھی گردش کرتی رہیں، جن کی کسی طور تصدیق نہ ہو سکی بہر حال نو دسمبر کے روز ریجنل پولیس آفیسر بہاول پور رفعت مختار راجہ کچہ کٹانی کا دورہ کیا جنہیں سکھانی ڈاکوؤں کی کمین گاہ کا معائنہ کرایا گیا جہاں سے دیگر اشیاء کے ساتھ خون آلود کپڑے بھی ملے جو کہ یقیناً پولیس کے حملے میں زخمی ہونے والے ڈاکوؤں کے تھے۔

کچہ کٹانی میں آر پی او رفعت مختار راجہ نے پولیس کی کامیابی کا اعلان کیا اور ڈی پی او ذیشان اصغر اور ان کی ٹیم کو گینگ کے خاتمے اور بیس سالہ نو گو ایریا واگزار کرانے پر مبارک باد پیش کی اور اس کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ڈی ایس پی مہر ناصر ثاقب اور کٹانی مشن میں شامل تمام افسران اور جوانوں کو نقد انعامات سے نوازا۔ ڈی ایس پی مہر ناصر نے انعام میں ملنے والی خطیر رقم ماتحت اہلکاروں میں بانٹ دی۔

اس موقع پر ڈی پی او ذیشان اصغر نے اس کامیابی کا سہرا ڈی ایس پی مہر ناصر کے سر باندھتے ہوئے ان کی ٹیم میں شامل تمام افسروں اور سپاہیوں کو پنجاب پولیس کے ہیروز قرار دیتے ہوئے شاندار الفاظ میں خراج تحیسن پیش کیا اور کہا کہ یہ اس علاقے میں آپریشن کا پہلا مرحلہ تھا دوسرا مرحلہ جاری ہے جس میں ڈاکوؤں کا تعاقب جاری ہے اور انہیں زندہ یا مردہ گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔