فرانس میں انتہا پسندی پھیلانے کا الزام لگاکر مسجد ’سیل‘ کردی گئی

ویب ڈیسک  اتوار 17 دسمبر 2017
گورنر کا مسجد کے امام اور خطیب پر نمازیوں کو انتہا پسندی کی تعلیم دینے کا الزام۔ فوٹو: فائل

گورنر کا مسجد کے امام اور خطیب پر نمازیوں کو انتہا پسندی کی تعلیم دینے کا الزام۔ فوٹو: فائل

پیرس: فرانس کے جنوبی شہر مارسیلی میں قائم مسجد کو انتہا پسندی اور شرانگیزی پھیلانے کے الزام میں چھ ماہ کےلئے بند کردیا گیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانس کے جنوبی شہر مارسیلی میں واقع مسجد ’السنہ‘ کے حوالے سے گورنر نے مسجد کے امام و خطیب پر نمازیوں کو انتہا پسندی کی تعلیم دینے کا الزام عائد کرکے انتظامی عدالت سے رجوع کرلیا۔ اس پر عدالت نے امام مسجد کو امامت اور خطابت سے روکتے ہوئے مسجد کو چھ ماہ کیلئے بند کردیا۔ عدالت نے امام مسجد کو لوگوں میں اشتعال انگیزی پھیلانے اور شدت پسندانہ نظریات کی حوصلہ افزائی کرنے کا مرتکب قرار دیا۔

واضح رہے کہ حکومت فرانس نے 13 نومبر 2015ء کو پیرس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ انتہا پسندی کے فروغ میں ملوث 19 مساجد سیل کردی تھیں۔ ملک میں اب ہنگامی حالت ختم کردی گئی ہے لیکن حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے کئی قوانین اب بھی نافذ ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔