سندھ اسمبلی کے آخری اجلاس کا ہنگامے کیساتھ اختتام

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 16 مارچ 2013
 ارکان نے ایک دوسرے سے معافی مانگی،رضا حیدر اور منظر امام کوخراج عقیدت پیش کیا گیا،بینظیرکے ذکر پر اراکین آبدیدہ،اقلیتوں کی جائیدادوں کو تحفظ فراہم کرنیکا بل منظور۔ فوٹو: فائل

ارکان نے ایک دوسرے سے معافی مانگی،رضا حیدر اور منظر امام کوخراج عقیدت پیش کیا گیا،بینظیرکے ذکر پر اراکین آبدیدہ،اقلیتوں کی جائیدادوں کو تحفظ فراہم کرنیکا بل منظور۔ فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ اسمبلی کا جمعہ کو ہونے والا آخری اجلاس انتہا ئی ہنگامہ خیز رہا ۔

اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں تلخیاں بھی ہوئیں، اراکین نے ایک دوسرے سے معافی تلافی کی اورگلے ملے ،اجلاس کے آغاز پر مسلم لیگ ( فنکشنل )کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی سندھ کے جزیروں کی مبینہ فروخت کے خلاف ایک قرارداد لانا چاہتی تھیں لیکن انھیں اس کی اجازت نہیں ملی جس پر مسلم لیگ ( فنکشنل) ،نیشنل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ( ہم خیال ) کے ارکان نے ایوان میں زبردست احتجاج اور شورشرابہ کیا، انھوں نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر بھی احتجاج کیا، اسپیکر نے کہا کہ سندھ میں کوئی غیرقانونی کام نہیں ہوگا۔

وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان ڈرامہ کررہے ہیں اور کوئی عملی کام نہیں کر رہے ہیں جس پر اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ، ارکان اسمبلی ، وزرا ،معاون خصوصی ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں ، الاؤنسز اور مراعات میں اضافے پر بھی ایوان میں زبردست شور شرابہ ہوا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کی مدت ہفتہ( آج )ختم ہورہی ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ سندھ اسمبلی کا آخری اجلاس ہو ا، آئندہ عام انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانے کیلیے تمام جماعتوں کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہوگا۔

، اس موقع پر اسپیکر نثار احمد کھوڑو نے شہید بینظیر بھٹو کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا، ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے شکر گذار ہیں کہ جنہوں نے ہم جیسے غریب اور متوسط طبقے کے افراد کو ایوان میں بھیجا ،خواجہ اظہار الحسن نے انتقال کر جانے والے ارکان خصوصاً دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے سید رضا حیدر اور منظر امام کو خراج عقیدت پیش کیا تو ارکان نے کافی دیر تک ڈیسک بجا کر مرحوم ارکان کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کیا، پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور سینئر وزیر پیر مظہرالحق نے ایم کیو ایم ، پاکستان مسلم لیگ (ف) ، اپن پی پی ، اے این پی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا، انھوں نے کہا کہ کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں، وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ جتنی قانون سازی موجودہ اسمبلی نے کی ہے ، تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئی ۔

انھوں نے بھی تمام ارکان سے معذرت کی دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا اور ایک دوسرے سے ہونے والی غلطیوں پر معافی مانگی، وزیراعلیٰ سندھ نے اسمبلی سکریٹریٹ ،محکمہ خزانہ اور محکمہ قانون کے تمام ملازمین کیلیے دو دو ماہ کی اضافی تنخوائوں کا بھی اعلان کیا، ایوان میں شہید بینظیر بھٹو کے ذکر پر ارکان فرط جذبات سے رو دیے،قبل ازیں سندھ اسمبلی نے جمعہ کو صوبے میں اقلیتوں کی جائیدادوں کو تحفظ دینے کے لیے ایک پرائیویٹ بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ،یہ بل پیپلز پارٹی کے اقلیتی رکن سلیم خورشید کھوکھر نے پیش کیا، یہ ’’سندھ پروٹیکشن آف کمیونل پراپرٹیز آف منارٹیز ایکٹ 2012 ‘‘ کہلائے گا ۔

یہ بل بلڈر مافیا اور ان کے حواریوں سے اقلیتوں کی جائیدادوں کو تحفظ فراہم کرے گا، دوسری جانب جمعہ کو سندھ اسمبلی میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ محمد اسلم رئیسانی کی یاد کو صوبائی وزیر ایاز سومرو نے اس وقت تازہ کردیا جب متحدہ قومی موومنٹ کے رکن مزمل قریشی نے کہا کہ وزیر قانون ایاز سومرو5 سال سے مختلف محکموںکے سوالات کے جواب دے رہے ہیں چاہے وہ درست ہوں یا غلط ہوں، اس پر وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ میں ممبر صاحب کا مشکور ہوں کہ انھوں نے میری تعریف بھی کی اورکچھ اور بھی کہہ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ میں ان کو صرف یہی کہوں گا کہ ’’جواب جواب ہوتا ہے چاہے وہ اچھا ہو یا برا ہو، ایک اور موقع پر اپوزیشن رکن ماروی راشدی نے صوبائی وزیر جیل خانہ جات اور معدنیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواب دیکھتے ہیں تو کیا وہ درست ہوتے ہیں جس پر ایک بار پھر وزیر قانون نے کہا کہ خواب تو خواب ہوتا ہے منظور وسان دیکھیں یا کوئی اور دیکھے، اس پر مزمل قریشی نے کہا کہ آج سندھ اسمبلی میں بھی بلوچستان کے وزیراعلیٰ محمد اسلم رئیسانی کی یاد تازہ ہوگئی ہے، دوسری جانب سندھ اسمبلی نے جمعہ کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹنڈو محمد خان میں انڈس انٹرنیشنل یونیورسٹی قائم کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔