- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
قومی اسمبلی میں ریکارڈقانون سازی،23ارکان کے لبوں پرتالے
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی 5سالہ مدت پوری ہونے پر غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) نے اپنی جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 5 سالہ مدت میں 23 قانون سازوں نے پارلیمانی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
جمعے کو فافین کے پروجیکٹ کوآرڈی نیٹر عدنان انجم ، ڈائریکٹر پروگرامز رشید چوہدری اور دیگرنے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان زیریں نے قانون سازی کے ایجنڈے کے ذریعے ملک میں گورننس کے ڈھانچے کو بدل دیا جس کی بدولت صوبائی خودمختاری کو یقینی بنایا گیا، 1973کے آئین کو بحال کر دیا گیا اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے پیش رفت کی گئی۔ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسپیکر کسی خاتون کو بنایا گیا، صدر مملکت نے لگاتار 5 سال مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، پارلیمانی روایات کے مطابق اپوزیشن لیڈر کو پی اے سی کا چیئرمین بنایا گیا۔
50 ریگولر سیشنز میں اسمبلی کی 521 نشستیں ہوئیں۔ 134 بل منظور کیے جن میں 116 حکومتی اور 18 نجی اراکین کے بل شامل تھے، ان میں 81 پارلیمانی ایکٹ بن گئے۔ آخری 3 سیشن میں انسداد دہشت گردی کے 4 بل منظور کیے گئے تاہم اکتوبر 2012 میں متعارف کردہ احتساب ایکٹ پاس نہ ہوسکا۔ 243 قراردادوں میں سے 85 منظور کی گئیں، ان میں خواتین کے حقوق کے متعلق 6 اور اقلیتوں کے حقوق اور توہین مذہب کے بارے میں 5، 5 قرار دادیں تھیں۔ 216 ارکان نے 16056 سوالات اٹھائے، حکومت نے 12623 سوالوں کا جواب دیا، 3357 سوال نظر انداز کر دیے گئے۔
311 ارکان نے 5099 نکتہ ہائے اعتراض پر بات کی۔543 توجہ دلائو نوٹس پیش کیے گئے جن میں 440 پر ایوان نے بحث کی۔ فافین کے اعداد وشمار کے مطابق 5 سال میں 23 قانون سازوں نے ، جن میں 18 مرد اور 5 عورتیں شامل ہیں، پارلیمانی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔ ایک ٹی وی کے مطابق جن ارکان نے لب کشائی نہ کی ، ان میں پیپلزپارٹی اور (ق) لیگ کے 8، 8 اور (ن) لیگ و اے این پی کے 2، 2 ارکان شامل ہیں۔ قومی اسمبلی نے 2 قائد ایوان اور 2 قائد حزب اختلاف کا انتخاب بھی کیا، 11 ارکان نے دہری شہریت پراستعفے دیے، 5 ارکان انتقال کر گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔