- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
19 مارچ کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل پر اتفاق نہیں ہوا، شہباز شریف
لاپور: وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران ان کا ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ہی روز انتخابات کرانے پر اتفاق ہوا ہے 19 مارچ کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل پر نہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سے ملاقات میں انہوں نے اپنا موقف انتہائی صاف انداز میں پیش کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو بتا دیا گیا کہ نگراں حکومت کے لیے باکردار لوگوں کو لایا جائے، نئے نگراں وزیراعظم کے لئے پیپلزپارٹی کے پاس بہتر نام ہے تو اس پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے تمام جماعتوں سے مشاورت کی جانی چاہیے، تمام صوبوں میں اچھی شہرت کے حامل افراد کو نگراں وزیراعلیٰ بنایاجائے، سندھ اور بلوچستان میں من پسند نگراں وزیراعلیٰ کو نہ لایا جائے، پیپلز پارٹی نگراں عہدوں پرایسے افراد کو نہ لائے جن پرعوام کا اعتماد نہ ہو، سندھ میں نگراں حکومت کے لیے فنکشنل لیگ سے مشاورت کی جائے کیونکہ وہی جماعت صوبے میں حقیقی اپوزیشن ہے، اس کے علاوہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن)اور قوم پرست جماعتوں سے بھی مذاکرات کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مختلف صوبوں کی منتخب اسمبلیوں کی آئینی مدت الگ الگ دنوں میں مکمل ہوگی، پنجاب اسمبلی کی مدت 9 اپریل تک ہے، صوبے میں نگران سیٹ اپ کےلئے اتفاق رائے لازمی ہے دوسری صورت میں آئین میں اس کے قیام کا طریقہ کار بہت واضح انداز میں موجود ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کے لئے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان کا نام واپس لینے پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو تحفظات ہیں جسے دور کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو ان کے تحفظات دور کرے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔