19 مارچ کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل پر اتفاق نہیں ہوا، شہباز شریف

ویب ڈیسک  ہفتہ 16 مارچ 2013
بلوچستان میں مسلم لیگ (ن)اور قوم پرست جماعتوں سے بھی مذاکرات کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر کیا جائے۔، شہباز شریف۔  فوٹو: فائل

بلوچستان میں مسلم لیگ (ن)اور قوم پرست جماعتوں سے بھی مذاکرات کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر کیا جائے۔، شہباز شریف۔ فوٹو: فائل

لاپور: وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران ان کا ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے  ایک ہی روز انتخابات کرانے پر اتفاق ہوا ہے 19 مارچ کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل پر نہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ  اسلام آباد میں وزیر اعظم راجا پرویز اشرف سے ملاقات میں انہوں نے اپنا موقف انتہائی صاف انداز میں پیش کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ  وزیر اعظم کو بتا دیا گیا کہ نگراں حکومت کے لیے باکردار لوگوں کو لایا جائے، نئے نگراں وزیراعظم کے لئے پیپلزپارٹی کے پاس بہتر نام ہے تو اس پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے تمام جماعتوں سے مشاورت کی جانی چاہیے، تمام صوبوں میں اچھی شہرت کے حامل افراد کو نگراں وزیراعلیٰ بنایاجائے، سندھ اور بلوچستان میں من پسند نگراں وزیراعلیٰ کو نہ لایا جائے، پیپلز پارٹی نگراں عہدوں پرایسے افراد کو نہ لائے جن پرعوام کا اعتماد نہ ہو، سندھ میں نگراں حکومت کے لیے فنکشنل لیگ سے مشاورت کی جائے کیونکہ وہی جماعت صوبے میں حقیقی اپوزیشن ہے، اس کے علاوہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن)اور قوم پرست جماعتوں سے بھی مذاکرات کے بعد نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مختلف صوبوں کی منتخب اسمبلیوں کی آئینی مدت الگ الگ دنوں میں مکمل ہوگی، پنجاب اسمبلی کی مدت 9 اپریل تک ہے، صوبے میں نگران سیٹ اپ کےلئے اتفاق رائے لازمی ہے دوسری صورت میں آئین میں اس کے قیام کا طریقہ کار بہت واضح انداز میں موجود ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کے لئے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان کا نام واپس لینے پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو تحفظات ہیں جسے دور کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو ان کے تحفظات دور کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔