- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
برآمدی شعبے کا احتجاج جاری؛ ایف بی آر کو متنازع ایس آر او واپس لینے کیلیے 3 روز کا الٹی میٹم
کراچی: زیروریٹڈ ایکسپورٹ سیکٹرز بشمول ٹیکسٹائل، لیدر، کارپٹ، سرجیکل اور اسپورٹس گڈز کے برآمد کنندگان اور صنعت کاروں نے ہفتے کو تیسرے دن کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے باہر ایف بی آر کے جاری کردہ ایس آر اوز98، 140، اور 154 کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایف بی آر کے حکام کے خلاف نعرے لگائے۔
صنعت کاروں نے سیاہ پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر متنازع ایس آر اوز کے خلاف تنقیدی جملے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے ان ایس آر اوز کے اجرا کا مقصد غیر رجسٹرڈ افراد کو فائدہ پہنچانے کے ساتھ ٹیکس چوروں کو تحفظ فراہم کرنا اور دوبارہ ریفنڈ کلچر لا کر اربوں روپے کی کرپشن کرنا ہے۔ برآمدکنندگان کا کہنا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایف بی آر رجسٹرڈ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہو نے کی سزا دینا چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے فیصلے کرنے سے پہلے حقیقی نمائندوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
پانچ زیرو ریٹڈ ایکسپورٹ سیکٹرز کے رہنماؤں گلزار فیروز، شیخ شفیق رفیق، ایم جاوید بلوانی، شاہد رشید ملک، خواجہ عثمان، مسعود نقی، رفیق گوڈیل، جمال رشید، عبدالجبار غازیانی، محمد شفیع، اختر یونس، افتخار عالم نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے متنازع ایس آر اوزکو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کاٹی کے چیئرمین محمد زبیر چھایا نے کہا کہ ہم مظاہروں کے ذریعے ایف بی آر کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں، اگر ایف بی آر نے 3 دن میںایس آراوز واپس نہ لیے تو کورنگی سمیت تمام انڈسٹریل ایریاز کی صنعتیں بند کر کے لاکھوں ورکرز کو سڑکوں پر لے آئیں گے۔
لیدر سیکٹر کے رہنما گلزار فیروز نے کہا کہ 90 فیصد رجسٹرڈ صنعتکار جو حکومت کے لیے قیمتی زرمبادلہ کماتے ہیں انہیں دوبارہ کرپٹ ریفنڈ کلچر میں دھکیلا جارہا ہے اور ایس آراوز کے ذریعے ان کے مصائب بڑھائے جارہے ہیں۔ کاٹی کے دفتر کے باہر تاجروں، صنعتکاروں اور ورکرز نے برآمدی سیکٹرز کو تباہی سے بچانے کیلیے حکومت سے ٹیکسز کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔