سال 2018ء؛ ایک بدلا ہوا نیا پاکستان سامنے آئے گا؟

اجمل ستار ملک  پير 1 جنوری 2018
مریکہ کو احساس ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی عسکری برتری سے افغان مسئلہ حل نہیں کرسکتا۔ فوٹو: ایکسپریس

مریکہ کو احساس ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی عسکری برتری سے افغان مسئلہ حل نہیں کرسکتا۔ فوٹو: ایکسپریس

ادارہ ایکسپریس نے اپنی روایات کے مطابق اپنے قارئین کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے سال کی آمد کے موقع پر ملک کے معروف ماہرین علم الاعداد اور علم نجوم کو ایکسپریس فورم میں مدعو کیا۔ جنہوں نے سال 2018ء کے حوالے سے مختلف موضوعات پر پیش گوئیاں کیں۔ جو نذر قارئین ہیں۔

سید انتظار حسین زنجانی

سال 2018ء انتہائی اہم سیاسی سال ہے۔ اس سال کا مفرد نمبر 2 ہے اور علم الاعداد میں یہ نمبر ستارہ قمر سے منسوب ہے۔ اس سال کا آغاز پیر کے دن سے ہورہا ہے۔ اس لحاظ سے یہ سال مزید اہمیت کا حامل سال بن کر طلوع ہورہا ہے۔ اس سال کرپشن کے خلاف احتساب کا صاف شفاف نظام دیکھنے کو ملے گا۔ اور سیاسی لوگوں کے خلاف کرپشن کیسز میں احتساب میں تیزی آئے گی۔ یہ سال ویسے تو الیکشن کا سال ہے تاہم الیکشن سے قبل بعض سیاسی قوتیں ’’انتخاب سے قبل احتساب اور انقلاب‘‘ کا نعرہ لگاسکتی ہیں جبکہ سیاستدانوں کی کرپشن کے میگا سیکنڈلز کی بناء پر ملک میں جاری پارلیمانی نظام کی بجائے صدارتی نظام کا نعرہ بھی سامنے آسکتا ہے۔ اس سال اگر انتخابات ہوئے تو کوئی واحد سیاسی جماعت حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی جبکہ دوسری صورت میں الیکشن سے قبل بنائی گئی عبوری حکومت کا ملکی نظام کو سدھارنے کے لیے دورانیہ طویل بھی ہوسکتا ہے۔ سی پیک منصوبہ اس سال بھی عسکری اداروں کے زیر سایہ تکمیل پاتا رہے گا جبکہ بعض حساس مقامات پر انہیں لسانی اور علیحدگی پسند پاکستان دشمن ممالک کی فنڈنگ سے مزاحمت کا سامنا بھی رہے گا۔

اس سال افغانستان میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کی بجائے امن کی کوششیں تیز ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ امریکہ کو احساس ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی عسکری برتری سے افغان مسئلہ حل نہیں کرسکتا۔چنانچہ افغانستان میں قیام امن کے لیے مجبوراً پاکستانی قیادت کو اعتماد میں لے کر سیاسی و عسکری قیادت کے تعاون سے مسئلہ حل کرنے کی درخواست کرے گا اور پاکستان کی طرف سے اس سلسلے میں بھر پور تعاون کیا جائے گا۔ کشمیر کا مسئلہ اس سال بھی ہائی لائٹ رہے گا اور کشمیر میں بھارتی مظالم عالمی سیاست میں اٹھائے جاتے رہیں گے۔

یہ سال ماں یعنی دھرتی ماں کا سال ہوگا۔ اس سال اپنے وطن اپنی دھرتی سے محبت کا نعرہ بلند ہوگا۔ دفاع وطن کے حوالے سے عوامی جذبات میں اضافہ ہوگا اور دھرتی ماں اپنے نالائق بیٹوں کو سبکدوش کرکے اپنے نئے ذہین اور محب وطن بیٹوں جو دھرتی ماں کی حفاظت کرسکیں، ان کو آگے لائے گی۔ یہ عوامی سال بھی ہوگا۔ یعنی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کام ہوگا۔ دیہاتوں میں بھی عوامی سہولتوں میں اضافہ ہوگا۔ ہر شعبہ مثلاً صحت، ٹرانسپورٹ، تعلیم، پانی وغیرہ میں عوام کے لیے بہت کام کیا جائے گا۔ عوام خوشحال ہوتے چلے جائیں گے اور یہ کسی حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے نہیں بلکہ آسمانی ستاروں کی وجہ سے ہے۔ ملک میں چھوٹی صنعت کو بہت فروغ ملے گا۔ سی پیک کی وجہ سے جو چائنہ ٹاؤن بنیں گے اس کی وجہ سے ملک سمال بزنس انڈسٹری کا مرکز بن جائے گا۔ عدلیہ اور حکومت کے درمیان تعلقات مثالی نہیں رہیں گے بلکہ 20 جنوری 2020 تک ہر حکومت اور ہر عدلیہ کے درمیان کسی حد تک محاذ آرائی کا سلسلہ جاری رہے گا اور دونوں اطراف میں بے چینی اور پریشانی پائی جاتی رہے گی۔ سال کے آغاز میں جنوری، فروری حکومتوں کے زوال کے مہینے ہوسکتے ہیں۔ مختلف صوبائی حکومتیں ختم ہوسکتی ہیں جبکہ نئے سال کے آغاز میں سرجیکل سٹرائیکس کا بھی بہت زیادہ خطرہ ہے۔ بھارت، امریکہ، اسرائیل اور افغانستان سب مل کر وطن عزیز کے خلاف شرارت کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہماری بہادر افواج کو بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ (ن) کا بحیثیت ایک بڑی پارٹی کے مستقبل میں کردار جاری رہ سکتا ہے۔ تاہم شریف فیملی کا سیاست میں مستقبل مخدوش نظر آتا ہے۔ میاں نواز شریف کا بھی سیاسی اقتدار میں مستقبل نظر نہیں آتا تاہم وہ پارٹی قائد کی حیثیت سے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ میاں نواز شریف اپنی سوانح عمری بھی لکھیں گے اور اپنے دور میں حاصل کرنے والی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ  ان سے ہونے والی کوتاہیوں کی بھی نشاندہی کریں گے اور ان کا ازالہ کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔ عمران خان کو اللہ تعالیٰ نے انسانیت اور خصوصاً پاکستانیوں کے لیے فلاحی کام کرنے کیلئے پیدا کیا ہے۔ اس حوالے سے ان کی خدمات میں اضافہ ہوتا نظر آتا ہے۔ تاہم جہاں تک اقتدار کا تعلق ہے تو سلیکشن ہونے کی صورت میں شاید ان کا چانس بن جائے البتہ الیکشن کے نتیجے میں وہ اقتدار میں آتے دکھائی نہیں دیتے۔ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں سے ایک ایسا تھنک ٹینک ابھرے گا جو وطن کی محبت کو اجاگر کریں گے۔

یٰسین وٹو

2018ء میں کرپٹ افراد کے خلاف گھیرا تنگ ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور ان کے خلاف احتساب کے عمل میں تیزی آئے گی۔ یہ ملک چونکہ اسلامی ملک ہے اس لیے اس سال ملک میں اسلامی روایات جنم لیں گی اور اسلامی قوتیں طاقت پکڑیں گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں اسی طرح ٹینشن رہے گی۔ جب تک کشمیرکا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا۔ البتہ اس سال دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے امکانات نہیں ہیں۔ تاہم افغانستان اور ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہونے کے امکانات روشن ہیں۔ اسی طرح ہمارے قریبی دوست سعودی عرب کے ساتھ بھی تعلقات دوبارہ مستحکم ہوجائیں گے۔ جہاں تک پاک امریکہ تعلقات کا معاملہ ہے تو پاکستان اب امریکہ کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور اپنی خود مختاری کے حوالے سے سٹینڈ لیتا نظر آتا ہے۔ اسی طرح چین کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور سی پیک پایہ تکمیل تک پہنچتا رہے گا۔ سال 2018ء الیکشن کا سال ہے اور اس سال الیکشن کے قوی امکانات ہیں۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے کوئی امکانات نہیں ہیں البتہ ان کی شہرت اور ہر دلعزیزی میں فرق نہیں آئے گا۔ میاں نواز شریف کا اقتدار کی سیاست میں کوئی مستقبل دکھائی نہیں دیتا جبکہ میاں شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ مریم نواز بھی اپنی پارٹی میں فعال کردار ادا کرتی نظر آتی ہیں۔ نئے سال میں عدلیہ مزید مضبوط ہوگی اور عدلیہ کی مدد سے ہی ملک کا سیاسی نظام مضبوط اور مستحکم ہوگا۔ فوج ملکی سالمیت کی محافظ ہے اس حیثیت سے وہ ہمیشہ اہم کردار ادا کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی اپنا کردار ایسے ہی ادا کرتی رہے گی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان کے لیے خوش بختی کی علامت ہیں ان کے دور میں پاکستان کی حالت مزید بہتری کی طرف جائے گی۔ کھیلوں میں پاکستان کی صورتحال نارمل ہی رہے گی۔ پیپلزپارٹی صرف سندھ تک محدود ہوکر رہ جائے گی۔

سعدیہ ارشد

نئے سال کے آغاز میں کافی زیادہ انتشار اور افراتفری دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ عوام اور حکومت دونوں میں بے چینی کا عالم رہے گا۔ سال کے پہلے 6 ماہ میں عوام کو بہت زیادہ مہنگائی میں اضافے کا سامنا رہے گا۔ نئے سال میں الیکشن ہوتے نظرنہیں آ رہے۔ اگر ہوئے تو اصل مقابلہ عمران خان اور شہباز شریف کے درمیان نظر آ رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں کا برج میزان ہے اور خوش قسمتی سے سیارہ جوپیٹر اس وقت میزان میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف کسی حد تک حدیبیہ والے معاملے سے اور عمران خان اپنے عدالتی معاملات سے نکلتے ہوئے نظر آ رہے ہیں تاہم انفرادی طور پر اگر دونوں کا زائچہ بناتے ہیں تو عمران خان کا زائچہ زیادہ مضبوط نظر آتا ہے۔ شہباز شریف کو اگرچہ وزیراعظم کے لئے نامزد تو کر دیا گیا ہے تاہم مجھے وہ شیروانی پہنتے ہوئے تو نظر آتے ہیں البتہ یہ پتہ نہیں کہ وہ شیروانی شادی کی ہے یا وزیراعظم کی۔ میں ہمیشہ کہتی ہوں کہ عمران خان ہیرو ہیں اور ہیرو رہیں گے۔ انہوں نے سوئی ہوئی عوام کو بیدار کر کے جو کام کر دیا ہے اب ان کو وزارت عظمیٰ ملے یا نہ ملے، ان کا سٹیٹس اس سے کہیں زیادہ اونچا ہو چکا ہے۔ عدلیہ نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے اور آگے چل کر مزید اہم کردار دیکھنے میں آئے گا۔ وہ فیصلے آئیں گے جس کا کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا ہو گا۔ ایسے ایسے لوگ شکنجے میں آئیں گے جو اس سے قبل کبھی احتساب کی زد میں نہیں آئے تھے۔ نئے سال کے پہلے 4 ماہ میں ایسی تبدیلیاں آ جائیں گی جس سے اس سارے سیاسی کھیل کا منظر ہی تبدیل ہو جائے گا۔ میاں نواز شریف کا سیاسی مستقبل ختم ہو چکا ہے۔ جہاں تک (ن) لیگ کا تعلق ہے تو یہ جماعت مائنس نواز شریف ہی ٹھیک رہ سکتی ہے۔ ملکی سیاست میں نہ تو مریم نواز کا کوئی مستقبل ہے او نہ ہی حمزہ شہباز کوئی کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ اسی طرح پیپلزپارٹی بھی مستقبل میں اندرون سندھ تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔ اور بلاول بھٹو کا بھی سیاست میں کوئی مستقبل نظر نہیں آ رہا البتہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ مستقبل کی سیاست میں اہم کردار ادا کرتی نظرا ٓتی ہیں۔ پی ٹی آئی مزید مضبوط پارٹی بن کر سامنے آئے گی اور دوگنا طاقت کے ساتھ ابھرتی دکھائی دے رہی ہے۔ پاک بھارت تعلقات مزید مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات کی نوعیت زیادہ بہتر دکھائی نہیں دے رہی۔ نئے سال کے دوسرے حصے میں یعنی جولائی اگست کے بعد پاکستان میں تھوڑا سکون والے معاملات نظر آتے ہیں اور صورت حال کچھ مستحکم دکھائی دیتی ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ گہرے انسان ہیں، وہ نہایت خاموشی سے معاملات کو بڑے بہتر انداز میں سلجھاتے چلے جا رہے ہیں اور آئندہ سال بھی اسی انداز میں معاملات چلاتے رہیں گے۔

صاحبزادہ مصورعلی زنجانی

نئے سال میں پاکستان میں آئین سازی میں مثبت انداز میں اصلاح اور درستگی ہوسکتی ہے۔ نیا سال 2018ء قمری سال ہے جبکہ زائچہ پاکستان میں قمر کی مہادشا (2025-2015) جاری ہے۔ جس میں ملک میں فلاح و بہبود کے کئی منصوبے شروع ہوسکیں گے۔ ملک انشاء اللہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا جبکہ جوڈیشل مارشل لاء کے تحت کئی اہم سیاسی رہنماؤں کا احتساب بھی عمل میں آئے گا۔ سال 2018ء ملکی تاریخ میں غیر معمولی سال ثابت ہوگا جس میں نئے آبی ذخائر کو ترجیحات ملے گی۔ اس سال نومبر/ دسمبر میں اہم شخصیات نظر بند یا جیل جاسکتے ہیں۔ عالمی سطح پر ماضی میں 57 اسلامی ممالک کا اتحاد بننے کے باوجود اس سال بھی مسلمانوں پر ظلم بڑھیں گے اور مسئلہ فلسطین پر امریکہ و اسرائیل کی جانب سے ’’فورتھ جنریشن وار‘‘ جوکہ نہایت خطرناک جنگی حکمت عملی ہے، کی طرف دھکیلا جائے گا۔بھٹو خاندان کے لیے پیر کے دن سے شروع ہونے والا کیلنڈر ہمیشہ بھاری رہا ہے۔ 1979ء میں بھٹو کی پھانسی اور 2007ء میں محترمہ کا قتل، دونوں واقعات پیر کے دن سے شروع ہونے والے کیلنڈر سال میں ہوئے۔ اس حوالے سے بھٹو خاندان کو روحانی طور پر تدارک کی ضرورت رہے گی۔ سیارگان کی نشست ظاہر کررہی ہے کہ بعض وجوہات کی بناء پر الیکشن ملتوی یا تاخیر سے ہوسکتے ہیں۔ ستمبر 2018ء کے بعد پاکستان ایک بدلا ہوا نیا پاکستان ہوگا جو نئے نظام کے ساتھ حالات میں بہتری لاسکے گا۔  n

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔