اسٹیٹ بینک نے چینی کرنسی میں بیرونی تجارت کی اجازت دیدی

بزنس رپورٹر  منگل 2 جنوری 2018
سی پیک کے تحت بیجنگ سے چینی یوآن میں تجارت نمایاں طور پر بڑھنے کی امید کا اظہار فوٹو: فائل

سی پیک کے تحت بیجنگ سے چینی یوآن میں تجارت نمایاں طور پر بڑھنے کی امید کا اظہار فوٹو: فائل

 کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تجارت و سرمایہ کاری کے لین دین میں چینی یوآن کے استعمال کی اجازت دے دی۔

بینک دولت پاکستان نے مالی اور کرنسی مارکیٹوں کے پالیسی ساز ادارے کی حیثیت سے چینی یوآن کرنسی میں درآمدات، برآمدات اور مالی لین دین کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسی اقدامات کیے ہیں، سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے ادارے (پاکستانی اور چینی، دونوں) تجارتی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لیے چینی یوآن کو منتخب کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ کے موجودہ ضوابط کے تحت چینی کرنسی یوآن پاکستان میں بیرونی کرنسی لین دین کو  denominate کرنے کی منظور شدہ کرنسی ہے، مرکزی بینک پہلے ہی مطلوبہ ضوابطی فریم ورک نافذ کر چکا ہے جس کے تحت تجارت و سرمایہ کاری لین دین میں چینی یوآن کے استعمال میں سہولت دی گئی ہے جیسے ایل سیز کھولنا اور چینی یوآن میں فنانسنگ کی سہولتوں سے استفادہ کرنا، پاکستان میں ضوابط کے لحاظ سے چینی یوآن کو دیگر بین الاقوامی کرنسیوں کے مساوی حیثیت حاصل ہے جیسے امریکی ڈالر، یورو اور جاپانی ین وغیرہ۔

یہاں یہ بیان کرنا ضروری ہو گا کہ پیپلز بینک آف چائنا (پی بی او سی) سے کرنسی سواپ سمجھوتے (سی ایس اے) پر دستخط کے بعد اسٹیٹ بینک نے چین کے ساتھ دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری میں چینی یوآن کو فروغ دینے کیلیے متعدد اقدامات کیے تھے، حالیہ تبدیلیوں خاص طور پر سی پیک کے تحت چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے حجم کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے کہ چین کے ساتھ یوآن میں تجارت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔