بٹ کوائن : اغواکاروں کا بھی پسندیدہ ؛ تاوان ورچوئل کرنسی میں لیا جانے لگا

غزالہ عامر  جمعرات 4 جنوری 2018
دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی یا ورچوئل کرنسی کے غیرمندرج منی ایکس چینجزکی تعداد چار سو سے زائد ہے؛ فوٹوفائل

دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی یا ورچوئل کرنسی کے غیرمندرج منی ایکس چینجزکی تعداد چار سو سے زائد ہے؛ فوٹوفائل

ورچوئل کرنسی بٹ کوائن کی قدر حیران کُن بلندیوں پر پہنچ چکی ہے۔ تادم تحریر ایک بٹ کوائن کی قدر چودہ لاکھ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔ بٹ کوائن کی قدر میں ہونے والے برق رفتار اضافے نے جہاں بے شمار لوگوں کو بیٹھے بٹھائے کروڑ پتی بنادیا ہے، وہیں بہت سے لوگ کف افسوس بھی مل رہے ہیں جنھوں نے قیمتوں میں برق رفتار اضافے کے آغاز سے پہلے یہ ورچوئل سکّے فروخت کردیے تھے۔

بٹ کوائن کی قدر میں ہوش رُبا اضافے نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کی توجہ بھی حاصل کرلی ہے۔ اب اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں روایتی کرنسی کے بجائے بٹ کوائن میں تاوان وصول کیا جانے لگا ہے !

گذشتہ ہفتے یوکرین میں ایک کمپنی کے مالک کو اغوا کر لیا گیا۔ یوکرین کی وزارت داخلہ کے مشیر اینتن گیری شنیکوف کے مطابق مغوی کی رہائی دس لاکھ ڈالر مالیت کے بٹ کوائن بہ طور تاوان ادا کرنے کے بعد عمل میں آئی۔

مغوی شہری کا نام پاول لرنر ہے اور وہ کرپٹوکرنسی ایکس چینج کا مالک ہے۔ ایگزمو ایکس چینج برطانیہ میں رجسٹرڈ ہے، مگر اس کا دائرہ کار یوکرین میں بھی پھیلا ہوا ہے۔ مشیر داخلہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس ضمن میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پاول گذشتہ ہفتے منگل کے روز اغوا کیا گیا تھا اور جمعرات کو اس کی رہائی عمل میں آئی تھی۔ پاول نے اپنی رہائی کے لیے اغواکاروں کو دس لاکھ ڈالر مالیت کے بٹ کوائن بہ طور تاوان ادا کیے۔ اینتن گیری کا کہنا تھا کہ پاول کو اغوا کرنے والا گرہ انتہائی خطرناک مجرموں پر مشتمل ہے۔ وہ خوش قسمت ہے کہ تاوان وصول کرنے کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔

دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی یا ورچوئل کرنسی کے غیرمندرج منی ایکس چینجزکی تعداد چار سو سے زائد ہے۔ جیسے جیسے ورچوئل کرنسی کی قدر بڑھ رہی ہے ویسے ویسے یہ ایکس چینج بھی مجرموں کا ہدف بنتے جارہے ہیں۔ سائبر کریمینلز کے ساتھ ساتھ انھیں روایتی مجرموں سے بھی خطرہ لاحق ہے۔ اغواکاروں کے لیے ورچوئل ایکس چینج کے کرتا دھرتا نسبتاً آسان شکار ہیں، کیوں کہ انھیں اغوا کرنے کے بعد ان کے لواحقین سے تاوان کے لیے رابطہ نہیں کرنا پڑتا۔ بس شکار کو اغوا کرکے ٹھکانے پر پہنچایا اور کمپیوٹر سسٹم اس کے آگے رکھ دیا کہ بٹ کوائن ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کردے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔