ورثہ قرار دی گئیں عمارتوں کا از سرنو سروے شروع

وکیل راؤ  جمعـء 5 جنوری 2018
گورنر ہاؤس،جونا گڑھ حویلی سمیت دیگر عمارتوں کا سروے جاری۔ فوٹو: فائل

گورنر ہاؤس،جونا گڑھ حویلی سمیت دیگر عمارتوں کا سروے جاری۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  سندھ حکومت نے صوبے کی محفوظ ورثہ قرار دی گئیں 1700 عمارتوں اور مقامات کا ازسر نو سروے شروع کردیا۔

محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کی جانب سے عدالت کے حکم پر صوبے کی1700عمارتوں اور مقامات کا ازسر نو سروے شروع کردیا ہے، اس سے قبل یہ تمام عمارتیں محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کی جانب سے محفوظ ورثہ قرار دی گئی تھیں تاہم نجی عمارتوں کے مالکان کی جانب سے اعتراضات اور عدالت سے رجوع کرنے کے بعد عدالتی فیصلے پر مزکورہ عمارتوں کا ازسر نو سروے کیا جارہا ہے۔

محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ سندھ کے ڈائریکٹر جنرل منظور کناسرو نے روزنامہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع جنوبی کی 350 عمارتوں کا دوبارہ سروے کرلیا گیا ہے جن میں سے 300عمارتوں اور مقامات کو نوٹیفائی بھی کیا جاچکا ہے قومی اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے عمارتوں کے مالکان کو آگاہ کیا جارہا ہے تاکہ وہ اپنے اعتراضات ایک ماہ کے اندر محکمے میں جمع کراسکیں اعتراضات نہ آنے کی صورت میں ان عمارتوں کو محفوظ ورثہ کی فہرست میں شامل کرلیا جائے گا۔

منظور کناسرو نے بتایا کہ محفوظ ورثہ قرار دیے جانے کے بعد مالکان کو ان عمارتوں کی مینٹیننس کی اجازت نہیں ہوگی، انھوں نے بتایا کہ محفوظ شدہ ورثے کو تباہ یا تبدیل کرنے، بدصورتی پیدا کرنے، خطرے سے دوچار کرنے یا ان سائٹس پر تعمیرات کرنے کا عمل سندھ کلچرل ہیریٹیج پریزرویشن ایکٹ 1994کی دفعہ18کے تحت غیر قانونی اور قابل سزا عمل ہوگا۔

مالکان بلڈنگز کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ کرنے کے مجاز نہیں ہونگے جن عمارتوں اور مقامات کو محفوظ شدہ ورثہ قراردیا جارہا ہے ان میں سیفی ہاؤس، کرسٹل آئس اینڈ کولڈ، نجمی اینڈ کمپنی، وکٹری مینشن، لوٹیا بلڈنگ، ایڈورڈ ہاؤس، جیننگ پرائیوٹ اسکول، کے آر ایس کیپٹن اسکول، اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس، ریزیڈنس تھری، برسٹل ہوٹل، حاجی عبداللہ ہارون ٹرسٹ بلڈنگ، رشین ایمبیسی بلڈنگ، کے ایم سی مارکیٹ، کراچی ہائی اسکول، نارتھ ویسٹرن ہوٹل، چیف سیکریٹری ہاؤس، کیٹرک مینشن، ججز ہاؤس، پاکستان امریکن کلچرل سینٹر، ریلوے ریزیڈنس، سندھ کلب سمیت دیگر عمارتیں شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔