- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
- مصنوعی ذہانت کے سبب توانائی کی کھپت میں اضافے کا خطرہ
- امریکا کی ایران کو نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی
- پاور پلانٹس کی امپورٹڈ کوئلے سے مقامی کوئلے پر منتقلی کیلیے شنگھائی الیکٹرک کو دعوت
- صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو مریم نواز کے حکم پر جیل میں بند کیا گیا، یاسمین راشد
- ملت ایکسپریس خاتون ہلاکت کیس میں ایک اور ویڈیو سامنے آگئی
- اڈیالہ جیل کے کمرہ عدالت کی دیواریں مزید بلند، عمران خان سے سوال کرنے پر پابندی
- گوادر سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، سڑکیں بہہ گئیں
- جنگل کے قانون سے ملک کا مستقبل خطرے میں ڈالا جا رہا ہے، عمران خان
- تحریک انصاف کا سعودی عرب سے متعلق شیر افضل کے بیان سے اعلان لاتعلقی
- پاک ویسٹ انڈیز سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- محسود قبائل کا جرگہ، اسٹریٹ کرائمز میں ملوث لوگوں کے جنازے کے بائیکاٹ کی تجویز
- ’’اللہ کے بعد مجھے شریف فیملی پر بھروسہ ہے‘‘
- بھارت میں باحجاب خواتین کے ریسٹورینٹ میں داخلے پر پابندی
- مشیر وزیراعلیٰ کے پی کیلیے ایک کروڑ 71لاکھ روپے کی گاڑی خریدنے کیلیے سمری تیار
- سندھ ہائی کورٹ : پی ٹی اے کو ایکس کی بندش کی معقول وجہ بتانے کا حکم
گنے کی قیمت صوبائی معاملہ ہے،وفاق ذمے دار نہیں، سکندر حیات بوسن
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ شوگر ملوں کو چلانے کا دائرہ کار شوگر کنٹرول ایکٹ کے تحت صوبائی حکومتوں کا ہے اور گنے کی قیمتیں بھی صوبائی حکومتیں ہی طے کر تی ہیں۔
وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی ہے جبکہ شوگر ملوں کو چلانے کا دائرہ کار شوگر کنٹرول ایکٹ کے تحت صوبائی حکومتوں کا ہے اور گنے کی قیمتیں بھی صوبائی حکومتیں ہی طے کر تی ہیں، بدقسمتی سے سندھ کے بعض وزرا وفاقی حکومت کو گنے کے معاملے پر ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں، گزشتہ سال بھی سندھ کی ملیں گنا نہیں خرید رہی تھیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ گنے پر سبسڈی کا معاملہ شوگر کنٹرول ایکٹ کے تحت صوبائی حکومتوں کا ہے، وفاقی حکومت صرف چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی ہے، 15لاکھ ٹن اضافی چینی کو ای سی سی کے ذریعے برآمد کی اجازت دی گئی جس پر وفاقی حکومت سبسڈی دیگی۔
سکندر حیات خان بوسن نے کہاکہ پنجاب میں بھی چند مقامات پر گنے کی خریداری کا مسئلہ ہے لیکن سندھ میں گزشتہ سال بھی 180روپے فی من گنے کی قیمت نہیں دی جا رہی تھی، اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اس موقع پر سکندر حیات بوسن کا کہنا تھاکہ اس سال 7.5ملین ٹن چینی کی پیداوار متوقع ہے جبکہ گنے کے زیرکاشت رقبے میں ساڑھے 12فیصد اضافہ ہوا ہے،گنے میں بھی پیداوار سر پلس ہے، ہمیں چاہیے کہ کپاس، سبزیوں اور دالوں پر بھی فوکس کریں، فوڈ سیکیورٹی پالیسی منظور کر کے وزیر اعظم کو بھجوا دی ہے جو کابینہ میں منظوری کیلیے پیش کی جائیگی۔
خیال رہے کہ سیکریٹری فضل عباس میکن بھی ساتھ تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔