ناسور اور دیرینہ زخموں کا علاج جیلی فش میں پوشیدہ

ویب ڈیسک  اتوار 7 جنوری 2018
بیرل جیلی فش کا کولاجن مضر اثرات سے پاک ہے اور زخموں کو جلدی بھرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

بیرل جیلی فش کا کولاجن مضر اثرات سے پاک ہے اور زخموں کو جلدی بھرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سمندروں میں آہستگی سے تیرنے والی جیلی فش انسانی زخم بھرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے حتی کہ وہ زخم جن میں اعضا کاٹنے کی نوبت آجائے وہ بھی ٹھیک کیے جاسکتے ہیں۔

جیلی فش میں پایا جانے والا کولاجن نامی ایک پروٹین اگر پٹیوں پر لگا کر اسے زخموں پر رکھا جائے تو یہ ایک جادوئی مرہم کا کام کرتے ہوئے زخموں کو تیزی سے اچھا کرسکتا ہے، کولاجن والی پٹیاں گہرے زخموں اور ناسوروں کے لیے قدرتی طور پر ایک نیٹ ورک بناتی ہے جہاں رگیں بہتر ہوتی ہیں اور جلد و گوشت کے ٹشوز تیزی سے فروغ پاتے ہیں۔

اس سلسلے میں ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے اور ان کی تفصیلات بایو میڈیکل ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیلی فش کا کولاجِن وہ محفوظ طریقہ ہے جو  مجموعی زخم کو تیزی سے درست کرتا ہے۔

جیلی فش سے تیار کردہ پٹی برسوں کے ناسور ٹھیک کرنے کی اہل ہے جن میں ذیابیطس کے وہ زخم بھی شامل ہیں جو ڈاکٹروں کو اعضا کاٹنے پر مجبور کرتے ہیں۔ دوسری جانب بستروں کے ناسور، گگرین اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہونے والے ٹانگوں کے زخم بھی اس سے درست کیے جاسکتے ہیں۔

کولاجِن گھاؤ بھرنے کے ہر مرحلے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ فائبرو بلاسٹس اور کیرا ٹینوسائٹس جیسے خلیات کو ایک جگہ جمع کرتا ہے جو زخم کو صاف کرنے اور نئی رگیں اگانے میں مدد دیتے ہیں جس سے جلد صحت یابی ہوتی ہے۔

اس سے پہلے گائے، گھوڑے اور خنزیر سے حاصل شدہ کولاجن کی ڈریسنگ پٹیاں بنائی جاچکی ہیں یہ مؤثر تو ہیں لیکن اس میں موجود پروٹین میں خود ان بڑے جانوروں کے جسموں کے جراثیم اور وائرس موجود ہوسکتے ہیں جو الٹا انسانی زخم پر کسی نئے انفیکشن کی وجہ بن سکتے ہیں۔ لیکن جیلی فِش کے معاملے میں ایسا نہیں کیونکہ اس کا کولاجن جراثیم سے پاک ہے۔

ماہرین نے کولاجِن کو ایک خاص جیلی فش رائزو سٹوما پلمو سے حاصل کیا ہے جسے عام طور پر بیل یا ڈسٹ بِن لِڈ جیلی فِش بھی کہا جاتا ہے۔ یہ جیلی فش کولاجِن سے بھرپور ہوتی ہے اور ہرطرح کے بیکٹیریا اور وائرس سے پاک بھی ہوتی ہے۔ اب ایک کمپنی اس کی مدد سے پٹیاں اور پلاسٹر بنارہی ہے۔

پہلے جیلی فش سے کولاجن نکالا جاتا ہے اور اسے لیبارٹری میں پروسیسنگ سے گزار کر اس کے ریشے بنائے جاتے ہیں۔ ان ریشوں سے زخم پٹی بنتی ہے ابتدائی تجربات میں یہ انسانی جسم کے لیے موافق ثابت ہوئی ہے۔

برطانیہ میں کرویو ڈون یونیورسٹی اسپتال کی سرجن ویسٹیلا وِگ نے جیلی فش پٹیوں پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نا ٹھیک ہونے والے گہرے زخموں کے لیے یہ ایک مؤثر علاج ہے۔ اسے استعمال کرکے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کے زخم ٹھیک کیے جاسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔