2018ء؛ اداکار شوبز انڈسٹری کی ترقی کیلئے پرعزم

قیصر افتخار  منگل 9 جنوری 2018
کوئی ان کے گیت سنتا ہے توکوئی ایکٹنگ پسند کرتا ہے۔ فوٹو : فائل

کوئی ان کے گیت سنتا ہے توکوئی ایکٹنگ پسند کرتا ہے۔ فوٹو : فائل

نئے سال کا سورج طلوع ہوچکا ہے اورزندگی کے تمام شعبوں کی طرح فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس سال میں اپنے پراجیکٹس کے حوالے سے بہت پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔

کوئی فلم انڈسٹری کی ترقی کی بات کرتا ہے توکوئی ٹی وی ڈرامے کے عروج کی، کوئی فیشن میں نئے ڈیزائنرزکوخوش آمدید کہہ رہا ہے توکوئی تھیٹرمیں اصلاحی ڈراموں کی آمد کا منتظردکھائی دیتا ہے، کوئی رقص سے اعضاء کی شاعری کوفروغ دینا چاہتاہے توکوئی موسیقی کے سچے سروں کا پرچار کرنے کاارادہ رکھتا ہے۔ دیکھا جائے تویہ سب بہت خوش آئند ہے۔ لیکن بات کرنے اورعمل کرنے میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں فنون لطیفہ کووہ مقام نہیں مل سکا، جس کا یہ شعبہ دنیا بھرمیں حقدار سمجھا جاتا ہے۔ اس میں بہت حد تک ذمہ داری اس شعبے سے وابستہ لوگوں اورفن وثقافت کے فروغ کیلئے بنائے گئے اداروں کی ہے۔ جن کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہمارے ملک میں فنون لطیفہ اس طرح سے فروغ نہیں پا سکے، جس طرح سے دنیابھرمیں ترقی ہوئی ہے۔ بہت سا نوجوان ٹیلنٹ صرف اورصرف بہترپلیٹ فارم نہ ملنے کی وجہ سے ضائع ہوچکا ہے اوربہت سے نوجوان آج بھی اپنے فن کے اظہارکیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔

صورتحال تواس قدر تشویشناک ہے کہ ماضی میں راج کرنے والے فنکاروں نے فلم انڈسٹری میں کسی نئے ٹیلنٹ کوآنے کا موقع نہ دیا اورآج کے دورمیں فلمیں بنانے والے ماضی کے ان سینئرز کی ’’ صلاحیتوں‘‘ سے استفادہ کرنے کوتیاربھی دکھائی نہیں دیتے، اس کی وجہ غصہ کہہ لیں یا انتقام، مگر مسائل تودکھائی دیتے ہیں۔

سینئر اپنے جونیئرز کے کام کوتنقید کانشانہ بناتے ہیں تودوسری جانب جونیئرز بھی ماضی کی غلطیوں پربات کئے بنا چپ نہیں رہتے۔ ایسی صورتحال میں توترقی کم بحران کے آثارزیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن سوشل میڈیا اورٹی وی پروگراموں کے ساتھ ساتھ اب تک منعقد ہونے والے پروگراموں میں فنکاروں ، گلوکاروں، ڈیزائنرز، ماڈلز ، رقاص اورتکنیک کاروں نے نئے سال میں بہت کچھ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔

حالانکہ 2017کے آغاز میں بھی اسی طرح کے بیانات سامنے آئے تھے اورہرکوئی بہتری کی بات کررہا تھا لیکن گزرنے والا سال اپنے دامن میں بہت سی تلخ وشیریں یادیں سمیٹتا ہوا ماضی کا حصہ بن گیا۔ کسی نے شوبز کے مختلف شعبوں پرراج کیا اورکسی کے حصے رسوائی آئی۔ بس یوں کہئے کہ 2017ء بہت سی یادیں جاتے جاتے چھوڑ گیا ، جن کے ساتھ ہی ہم نے سال 2018ء میں قدم رکھ دیا ہے۔

بہت سی نئی فلمیں، ڈرامے، میوزک کنسرٹس، فیشن شوزاورسٹیج ڈراموں کے علاوہ دیگرتفریحی پروگرام سال بھرشائقین کی توجہ کا مرکز بنیں گے اوربیرون ممالک بھی پاکستانی فنکاروں کے طائفے پرفارمنس کیلئے جائیں گے۔ لیکن سوچ طلب بات صرف ایک ہی ہے کہ جس عزم کے ساتھ سال نوکا استقبال کیا گیا اوربیانات جاری کئے گئے، کیا فنون لطیفہ کے تمام شعبوںمیں بہتری اورترقی دکھائی دے گی۔ یہ کہنا فی الحال توقبل از وقت ہوگا مگراب پوری قوم کی نگاہیں اس پرمرکوز ضرور رہیں گی۔

اس حوالے سے شوبزکے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ’’ ہاتھی کے دانت کھانے کے اوردکھانے کے اور‘‘۔ بلاشبہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن جس طرح سے یہاں پرٹیلنٹ کے فروغ کیلئے کام کرنے والے اداروں میں نان پروفیشنل افراد براجمان ہیں، اس کے بعد توترقی اوربہتری کی بات کرنا ہی فضول دکھائی دیتا ہے۔ البتہ سال بھرفائلیں کالی کرنے کا سنگ میل گزشتہ برسوں کی طرح بڑی ’’ مہارت ‘‘ کے ساتھ عبورکرلیا جائے گا۔ اگرہم بات کریں پاکستان میں فلم، ٹی وی، تھیٹر، سینما، فیشن اورمیوزک کے علاوہ رقص کی تودنیا بھرمیں ان تمام شعبوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

ان شعبوں سے وابستہ لوگوںکی تخلیقی سوچ انہیں دوسروں سے مختلف اورمعتبربھی ثابت کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فنون لطیفہ کے تمام شعبوں سے وابستہ فنکاروں اورتکنیکاروںکو ایک خاص مقام حاصل ہوتا ہے اوران کے چاہنے والے بھی ان کے فن کی بہت قدردان ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کے چاہنے والے دنیا کے ہرایک کونے میں موجود ہیں۔

کوئی ان کے گیت سنتا ہے توکوئی ایکٹنگ پسند کرتا ہے۔ کسی کوفیشن کے انداز بھاتے ہیں توکسی کورقص ۔ تھیٹرپرلائیوپرفارمنس کرنے والوں کوتوجومقام دیا جاتا ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ مگربدقسمتی سے ہمارے ہاں جہاں فنون لطیفہ کے فروغ کے ادارے کاغذی کارروائی پوری کرنے میں لگے رہتے ہیں، وہیں فنکاراورتکنیکاربھی ماضی کی کامیابیوں کے سہارے بقیہ زندگی گزارنے کوترجیح دیتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں موجودہ دورکے معروف فنکاروں، گلوکاروں، ماڈلز، رقاص اورتکنیکاروں کوکچھ نئے انداز متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔ اگررواں برس میں ماضی کے کام کے سہارے ہی آگے بڑھنے کی کوشش رہی توپھرمنہ کی کھانا پڑ سکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم تمام شعبوں میں نت نئے کام پیش کریں، جوصرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھرمیں پسند کئے جائیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارے پاس جوٹیلنٹ موجود ہے، وہ انٹرنیشنل معیارکا کام کرنے کی بھرپورصلاحیت رکھتا ہے ۔

گزشتہ برسوں میں جس طرح پاکستانی فنکاروں اورگلوکاروں نے پڑوسی ملک میں کام کرتے ہوئے اپنانام اورمقام بنایا ، اسی طرح ہالی وڈ جیسی فلم نگری میں بھی پاکستانی فنکاربہت کچھ کرسکتے ہیں۔ لیکن اس کیلئے سب سے زیادہ ضروری بات عملی طورپرکام کرنے پرزور دینے کی ہے۔ کیونکہ باتیں توسال بھرہوتی رہتی ہیں اورچٹ پٹی خبریں میڈیا کے ذریعے ناظریں، سامعین اور قارئین تک پہنچ جاتی ہیں۔ اب توہمیں بس کرکے دکھانا ہے۔ اس کیلئے پرعزم ہوکرجب سب لوگ کام کریں تو2018ء کا سال پاکستان شوبز انڈسٹری کیلئے سنہراثابت ہوگا اورہمارے فنکاردنیابھرمیں پاکستان کا نام روشن کرپائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔