تنخواہوں کی عدم ادائیگی؛ گرین لائن منصوبے کے عملے نے ہڑتال کر دی

سید اشرف علی  منگل 9 جنوری 2018
ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی کے بعد کام کریں گے، ملازمین۔  فوٹو : ایکسپریس

ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی کے بعد کام کریں گے، ملازمین۔ فوٹو : ایکسپریس

 کراچی:  وفاقی حکومت کے گرین لائن بس منصوبہ کے عملے نے 4ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر 3 روز سے ہڑتال کررکھی ہے جس کی وجہ سے ناظم آباد چورنگی تا گرومندر تعمیراتی کام ٹھپ پڑا ہے۔

منصوبہ پہلے ہی تاخیر کا شکار ہے اور فیز ون سرجانی تا نمائش چورنگی کی تکمیل کا نیا شیڈول رواں سال اپریل رکھا گیا ہے تاہم ان ہڑتالوں کے باعث منصوبے میں مزید تاخیر کا اندیشہ ہوگیا ہے۔

ملازمین میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ تنخواہوں و واجبات کی ادائیگی کے بعد ہی کام شروع کریں گے،کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کی ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے متعلقہ کنٹریکٹر کو تمام ادائیگیاں کردی گئیں، کنٹریکٹر کو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی ہدایت کردی گئی ہے ، توقع ہے کہ منگل کو ہڑتال ختم ہوجائے گی اور اس حصے پر تعمیراتی کام شروع ہوجائے گا۔

منصوبے کے دیگر حصوں پر بدستور ترقیاتی کام جاری ہے، تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کی زیر نگرانی گرین لائن بس منصوبہ سرجاتی تا نمائش چورنگی ترقیاتی کام جاری ہے تاہم منصوبے کے ایک کنٹریکٹر سی آرایف جی میٹراکوم CRFG-MATRA COM نے4ماہ سے ملازمین و محنت کشوں کی تنخواہ ادا نہیں کی ہے جس کی وجہ سے تمام عملہ ہفتہ سے ہڑتال پر ہے، ٹھیکیدار کمپنی ناظم آباد چورنگی(گولیمار) سے گرومندر تک تعمیراتی کام کررہی ہے تاہم ہڑتال کے باعث تعمیراتی کام تین روز سے مکمل طور بند ہے۔

نمائندہ ایکسپریس نے سی آرایف جی میٹراکوم کے آفس پر پہنچ کر رابطہ کی کوشش کی ہے تاہم ان کے سائٹ آفس پر سیکیورٹی گارڈ نے بتایا کہ  آفس میں کوئی موجود نہیں،آفس کے باہر کئی ملازمین ہڑتال پر بیٹھے انتظامیہ کے خلاف نعرے لگارہے تھے اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے۔

ملازمین نے ایکسپریس کو بتایا کہ کنٹریکٹر کمپنی کی جانب سے ماہانہ تنخواہ کم سے کم13ہزار اور زیادہ سے زیادہ 15ہزار ملتی ہے، متعلقہ کنٹریکٹر نے چار کی ماہ کی تنخواہ ادا نہیں کی ہے جس کی وجہ ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے اور ہم ہڑتال کرنے پر مجبور ہیں۔

ملازمین نے کہا کہ ہڑتال اسوقت تک جاری رہے گی جب تک تنخواہ اور واجبات ادا نہیں کردیے جاتے۔ انھوں نے گورنر سندھ سے اپیل کی کہ اس مسئلے پر فوری نوٹس لیں ، تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنائیں اور اس بات پر بھی متعلقہ کنٹریکٹر کو ہدایت جاری کریں کہ کنٹریکٹر انتقامی کاررواتی کرتے ہوئے کسی ملازم کو بے روزگار نہ کرے۔

وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کی ترجمان عظمیٰ پراچہ کا کہنا ہے کہ سرجانی تا نمائش چورنگی تعمیراتی کام مختلف کنٹریکٹرز کو دیا گیا ہے جن میں ایک کنٹریکٹر کمپنی سی آرایف جی میٹراکوم نے ملازمین کی نتخواہوں کی ادائیگی نہیں کی ہے جس کی وجہ سے عملہ ہفتہ کے روز سے ہڑتال پر ہے، انھوں نے کہا کہ ہڑتال کی وجہ سے صرف ناظم آباد چورنگی تا گرومندر تعمیراتی کام بند ہے جبکہ منصوبہ کے دیگر حصوں پر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے۔

عظمیٰ پراچہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے متعلقہ کنٹریکٹر کو تمام ادائیگیاں کردی گئی ہیں۔ ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی ذمے دار کنٹریکٹر کمپنی سی آرایف جی میٹراکوم ہے، اس ضمن میں کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے متعلقہ کنٹریکٹر سے سخت باز پرس کی ہے اور ہدایت جاری کی ہے کہ ملازمین و محنت کشوں کی تنخواہیں فوری جاری کی جائے اور منگل کے روز سے تعمیراتی کام شروع کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ یہ منصوبہ دو فیز میں کیا جارہا ہے ، فیزون سرجانی تا نمائش چورنگی تعمیراتی کام اپریل تک مکمل کرلیا جائے گا جبکہ سندھ حکومت کی ہدایت پر فیز ٹو تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک منصوبہ کا ری ڈیزائن ہورہا ہے جس کے مکمل ہوتے ہی اس فیز پر بھی ترقیاتی کام شروع کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سرجانی تا میونسپل پارک منصوبہ دسمبر 2017ء میں مکمل کیا جانا تھا تاہم منصوبہ میں سست روی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے یہ بروقت مکمل نہیں کیا جاسکا، ترقیاتی کام صرف فیز ون سرجانی تا نمائش پر جاری ہے جسے مکمل کرنا کا نیا شیڈول اپریل دیا گیا ہے جو ان ہڑتالوں کے باعث مزید تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے، فیز ٹو تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک پر ترقیاتی کام ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔