نزلہ اور زکام؛ بچاؤ کے فطری طریقے

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 21 مارچ 2013
شہد کا باقاعدہ استعمال بیماریوں کے خلاف بدنِ انسانی کی قوتِ مْدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔   فوٹو: فائل

شہد کا باقاعدہ استعمال بیماریوں کے خلاف بدنِ انسانی کی قوتِ مْدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

صحت کا مناسب شعور نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت نزلے و زکام کو معمولی بیماری سمجھ کر نظر انداز کردیتی ہے اور اگر کچھ لوگ اس طرف دھیان بھی دیں تو ایک جوشاندہ پی لینے یا کوئی ایلوپیتھک گولی کھا لینے کو کافی خیال کرلیتے ہیں۔

حالاں کہ یہ مرض اتنا غیر اہم بھی نہیں جتنا کہ ہم تصور کرتے ہیں، اور اس کے علاج پر توجہ نہیں دیتے۔ اگر نزلہ زکام کو موجودہ دور کی سب سے نقصان دہ بیماری کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا کیوں کہ طبی ماہرین کے نزدیک اگر نزلے کا بر وقت اور مناسب سدِ باب نہ کیا جائے تو یہ کئی موذی اور تکلیف دہ عوارض کو بدنِ انسانی پر مْسلط کرنے کا ذریعہ بن کر تن درستی اور صحت مندی کو کھا جاتا ہے۔

نزلے کے اثرات: مسلسل نزلہ رہنے سے قبل از وقت بالوں کا سفید ہونا عام دیکھا جا سکتا ہے۔ قوتِ بصارت میں کمی کا سبب بن کر زندگی کی رنگینیوں اور رونقوں کو مدھم کر دیتا ہے۔ دماغی صلاحیتوں اور قابلیتوں پر اثرانداز ہوکر کام یابیوں کے حصول کو مشکل تر کردیتا ہے۔ متواتر گلے میں لیس دار رطوبتوں کے گرتے رہنے سے آواز کی خوب صورتی میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ آدمی کسی محفل میں پر سکون ہو کر بات کرنے سے قاصر رہنے لگتا ہے۔ ہر وقت کھنگورے مارنے کی عادت اسے نفسیاتی مریض بنا دیتی ہے۔ اعصابی و عضلاتی ضعف لاحق ہو کر انسان کو وقت سے پہلے بڑھاپے کی دہلیز پر لاکھڑا کرتا ہے۔

دانتوں کا پیلا پن ،دانتوں میں کھوڑ پیدا ہو نا، ورمِ حلق،کانوں کے امراض پیدا ہونا، ناک کے افعال میں نقص واقع ہونا جیسے ناک کے نتھنے بند ہونا، ناک کے ذریعے سانس لینے میں دقت ہونا وغیرہ جیسے مسائل کا باعث بھی دائمی نزلہ ہی بنتا ہے۔ علاوہ ازیںMaxillary sinucitis  جیسا موذی اور تکلیف دہ عارضہ بھی اسی مرض کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ تنفسی امراض میں سے سانس کی نالیوں کا انفیکشن بھی گلے میں بلغمی رطوبتوں کے گرتے رہنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بلغمی رطوبت کی وجہ سے معدہ بھی کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ بھو ک میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ جس کے نتیجے میں پورا بدنِ انسانی کمزوری کی گرفت میں آجاتا ہے۔

نزلے کی اقسام:  نزلے کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔ نزلہ بارد، یعنی سردی کی زیادتی سے ہونے والا نزلہ۔ نزلہ حار، یعنی مزاج میں گرمی بڑھ جانے کی وجہ سے نزلے کا لاحق ہونا۔ دائمی یا مستقل رہنے والہ نزلہ جسے عوام الناس کیرا بھی کہتے ہیں یہی سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ وبائی نزلہ زکام اکثرو بیشتر موسم بدلتے ہی حملہ آور ہوتا ہے اور اس کی زد سے کوئی خوش نصیب ہی بچ پاتا ہے۔ وبائی زکام جسے عرفِ عام میں فلو بھی کہا جاتا ہے، ایک وائرل مرض ہے جو چھوت کی شکل میں ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہو تا ہے۔ وبائی زکام یا نزلے کو ہم میعادی بھی کہہ سکتے ہیں اور یہ عام طور پر 10  سے 15 ایام میں خود بخود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ زیرِ نظر تحریر میں ہم وبائی زکام اور نزلۂ حار سے بچنے کی تراکیب ، گھریلو علاج اور غذائی تدابیر کا ذکر کررہے ہیں۔

علامات: جب زکام حملہ آور ہو تا ہے تو جسم میں ہلکے ہلکے درد کا احساس ہو نے لگتا ہے۔ آنکھوں میں سرخی ظاہر ہو نے لگتی ہے۔ سر میں بھاری پن اور درد محسوس ہوتا ہے۔ جسم میں سستی اور کمزوری کا غلبہ بڑھنے سے کسی کام کا جی نہیں چاہتا۔ بْخار بھی ہو جاتا ہے۔ بھوک نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔ پانی کی بار بار طلب تو ہو تی ہے مگر پینے کو جی نہیں چاہتا۔ ناک اور آنکھوں سے پتلی اور خراش دار رطوبت بہتی رہتی ہے۔ بار بار پونچھنے کی وجہ سے ناک سرخ ہو جاتی ہے۔ چہرے کی رنگت میں بھی سرخی در آ تی ہے۔

وجوہات: جب جسم موسمی تبدیلی کو قبول نہ کرسکے تو ردعمل کے طور پر بعض اوقات زکام کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ متواتر تیز دھوپ اور گرمی میں کام کرنے سے بھی انسان نزلہ و زکام کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔ گرم و خشک اور مرغن ،تلی اور بھْنی ہوئی غذائوں کا زیادہ استعمال بھی اس بیماری کو دعوت دیتا ہے۔ علاوہ ازیں بڑا گوشت، بینگن، دال مسور ، چاول ،بریانی ،پلائو، چاکلیٹ، آملیٹ، بیکری کی مصنوعات ، بازاری مشروبات اور تیز مسالے والی غذاؤں کا خوراک میں شامل کرنا بھی گرمی کے نزلے اور وبائی زکام کا باعث بنتا ہے۔ سگریٹ نوشی بھی نزلہ و زکام کے حملے کی راہ ہموار کرتی ہے۔ گرمیوں میں گرم کھانے کے ساتھ ٹھنڈا یخ پانی پینا، ٹھنڈا پانی پی کر گرم چائے یا کافی و قہوہ وغیرہ کا استعمال کرنا، دھوپ میں سے آتے ہی ٹھنڈے پانی سے نہانا ،زیادہ دیر تک ننگے سر دھوپ میں پھرنے سے بھی نزلہ زکام کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔

عمومی احتیاط: ’’احتیاط بہتر ہے علاج سے‘‘ کے عالمگیر کلیے پر عمل کرتے ہوئے ہم خاطر خواہ حد تک نزلہ و زکام سمیت کئی دیگر موسمی اور وبائی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ موسم کی تبدیلی کے مخصوص وقت سے چند روز قبل ہی اس کی مناسبت سے اپنی غذا، لباس اور رہن سہن میں تبدیلی کرلینی چاہیے۔ شہد، قادرِمْطلق کی ایک نعمتِ بے بہا ہے۔ اس میں حکیمِ کائنات نے کمال قْوتِ شفا یابی رکھی ہے۔

شہد کا باقاعدہ استعمال بیماریوں کے خلاف بدنِ انسانی کی قوتِ مْدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔ موسم کی مناسبت سے اس کا استعمال کیا جائے تو یہ ہمیں کئی خطرناک امراض کے حملوں سے بچائے رکھتا ہے۔ موسمِ گرما میں شہد کے 2 چمچے سادہ پانی میں حل کرکے اور موسمِ سرما میں نیم گرم پانی میں ملا کر نہار منہ پینا بے شمار فوائد کا حامل ہو تا ہے۔ تیز دھوپ میں ننگے سر گھومنے پھرنے سے پرہیز کریں۔ باہر جاتے ہوئے سر اور گردن ڈھانپ کر رکھیں۔ گرمیوں میں باہر سے آتے ہی نہانے اور ٹھنڈا پانی پینے سے اجتناب کریں۔

گھریلو تراکیب: نزلے کے اچانک حملہ آور ہو جانے کی صورت میں درج ذیل جوشاندہ بنا کر 2  اور 3خوراکیں پینے سے ہی اس کی تکلیف سے نجات مل جاتی ہے ۔۔۔گْلِ بنفشہ10 گرام،گائوز بان 5 گرام، لہسوڑیاں 3 گرام _ تینوں اجزا کو2 کپ پانی میں پکا کر حسبِ ضرورت چینی ملا کر 4گھنٹے کے وقفے سے ایک ایک کپ پی لیں۔

۔۔۔گْلِ بنفشہ10 گرام، گْلِ سْرخ10 گرام، برگ گائوزبان10 گرام، اْسطوخودوس 10 گرام، چھلکا ہرڈ زرد10 گرام _ سب اجزا کو باریک پیس کر ہم وزن مصری ملا کر رکھیں۔ 3 گرام خوراک دن میں 3 بار سادہ پانی سے استعمال کریں۔ اس سفوف کو حفظِ ما تقدم کے طور پر بھی استعمال کیا جائے تو کا فی حد تک نزلے اور زکام کے حملے سے بچت ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں درج ذیل شربت کا متواتر کئی روز تک استعمال آپ کو دائمی نزلے سے بھی نجات دلادے گا۔۔۔ املتاس15 گرام، ملٹھی 10 گرام،گائوز بان 10 گرام، سپستاں 10 گرام، عناب10 عدد_ تمام اشیاء کو 2کلو پانی میں پکائیں جب عرق1\2کلو رہ جائے تو 1کلو چینی میں قوام بنا کر ٹھنڈا ہونے پر صاف اور خشک بوتل میں محفوظ کرلیں۔ صبح، دوپہر اور شام قبل از غذا 2 چمچے کھانے والے پیتے رہیں ۔

ادویاتی علاج: نزلہ و زکام سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے روایتی دوا ساز اداروں نے بے شمار ادویات تیار کر رکھی ہیں۔ ان میں چند بآسانی دستیاب ہونے والی تحریر کی جاتی ہیں۔ اگر نزلہ گرمی کی زیادتی سے ہوا ہو تو درج ذیل طبی مرکبات کے استعمال سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ خمیرہ خشخاش، خمیرہ بنفشہ، خمیرہ ابریشم سادہ،خمیرہ گائوزبان سادہ، لعوقِ سپستاں، لعوقِ خیار شنبر، نزلی، اطریفل اسطوخوددوس، اطریفل زمانی، اطریفلِ کشنیزی وغیرہ۔ علاوہ ازیں جوشاندے اور شربت وغیرہ بھی بازار میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جنھیں استعمال کرکے اس مرض سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ گندم کے آٹے سے نکالے گئے پھوک کو پانی میں ابال کر اس کی بھاپ لینا بھی نزلہ و زکام سے نجات دلاتا ہے۔ بلغمی مزاج والے افراد لونگ یا دار چینی کو بطور قہوہ استعمال کریں تو بھی انھیں افاقہ ہوگا۔

غذائی پرہیز: گرم، محرک، مرغن اور تلی ہوئی اشیاء سے احتراز برتیں۔ بڑا گوشت، بینگن، دال مسور، ضرورت سے زائد چائے، کافی، قہوہ وغیرہ سے بھی اجتناب کریں۔ کولا مشروبات، بیکری مصنوعات (ہلکے پھلکے بسکٹ، سلائس اور پاپے وغیرہ کھائے جا سکتے ہیں) چاول، چکنائیاں ،چاکلیٹ، مٹھائیاں اور تیز مسالوں والی غذائوں سے مکمل پر ہیز کیا جائے۔ ہاں البتہ دیسی چوزے کا یخنی نما شوربہ اور بغیر چربی والے بکرے کے گوشت کی تری زکام اور نزلے سے جلد جان چھڑانے میں خاطر خواہ حد تک ممد و معاون ثابت ہوتی ہے۔ دورانِ بیماری ہلکی پھلکی غذائیں کھائیں۔ کھچڑی ، جو کا یا گندم کا د لیا استعمال کریں تو بہت ہی مناسب ہو گا۔ اس کے علاوہ پھلوں کے رس یا پھلوں کا استعمال بھی مفید ہو تا ہے۔ اگر گھریلو تراکیب آزمانے کے باوجود علامات برقرار رہیں تو کسی ماہر معالج سے رجوع کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔