کینیڈا میں حملہ آور نے مسلم لڑکی کا حجاب کھینچ کر قینچی سے کاٹ ڈالا

ویب ڈیسک  ہفتہ 13 جنوری 2018
پولیس نے واقعے کی تفصیلات حاصل کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے،فوٹو:انٹرنیٹ

پولیس نے واقعے کی تفصیلات حاصل کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے،فوٹو:انٹرنیٹ

ٹورنٹو: کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعے میں شرپسند شخص نے 11 سالہ مسلمان لڑکی کے سرسے حجاب اتار کر قینچی سے کاٹ ڈالا۔ 

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ کینیڈا کے سب سے بڑے شہر  ٹورنٹو کے مصروف اور گنجان آباد علاقے میں دن دیہاڑے پیش آیا جہاں تاک میں بیٹھے شرپسند نے بھائی کے ساتھ جانے والی مسلمان لڑکی پر حملہ کرکے اسکارف کھینچ ڈالا،لڑکی کے شور مچانے پر حملہ آور وہاں سے فرار ہوگیا تاہم کچھ منٹ بعد موقع ملنے پر اس نے دوبارہ حملہ کردیا اور قینچی سے اسکارف کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔

حملے کا شکار لڑکی خولہ نعمان نے بتایا کہ وہ  چھٹی جماعت کی طالبہ ہے اوراسکول میں بھی اسکارف اوڑھ کراپنےسر کو ڈھانپ کررکھتی ہے،’جب مجھ پر حملہ کیا گیا تو میں خوف زدہ ہوگئی اور زور زور سے چلائی،میرے چیخنے پر حملہ آور بھاگ گیا لیکن وہ چھپ چھپ کر ہمارے پیچھے آیا اور دوبارہ سر سے اسکارف کھینچ کرقینچی سے کاٹ دیا‘۔

اسکول کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے انہیں شدید دھچکا پہنچا ہے  اور وہ مسلمان لڑکیوں کی سیکورٹی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن  ٹروڈو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں انہوں نے کہا کہ  اس واقعے سے ان کا دل ہل کررہ گیا ہے میں متاثرہ لڑکی ان کے خاندان اور مسلمان کمیونٹی کو بتانا چاہتا ہے  یہ حملے کینیڈا کی شناخت کے برعکس ہے،جو واقعہ پیش آیا ہمارا چہرا بالکل ایسا نہیں ہے۔

ادھر پولیس نے واقعے کی تفصیلات حاصل کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے اور سی سی ٹی وی فوٹیج اور دستیاب شواہد کی روشنی میں ملزم کی تلاش شروع کردی ہے۔پولیس نے واقعے کے بعد مسلمانوں کے لیے سیکورٹی کے انتظامات کو مزید سخت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

واضح رہے کہ کیوبک صوبے کی عدالت نے گزشتہ ماہ عوامی خدمات کے شعبوں میں کام کرنے والی مسلمان خواتین کے لیے حجاب کرنا یا منہ کو نقاب سے ڈھانپنے کی حکومتی پابندی کو جزوی طور پر معطل کیا تھا۔

اسلام فوبیا کے شکار ملک کینیڈا میں مسلمان کے خلاف نفرت آمیز واقعات  کا تسلسل برقرار ہے جس میں خاص طور پر باحجاب خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔2016 کے پولیس ریکارڈ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے 139 واقعات رپورٹ ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔