کھلاڑی اور فنکار ہی دنیا میں ملک کا نام روشن کرتے ہیں، سائرہ شہروز

قیصر افتخار  اتوار 14 جنوری 2018
فلموں میں تفریح کے ساتھ ساتھ زندگی میں سدھار لانے والے پیغامات کو بھی شامل کرناچاہیے، اداکارہ۔ فوٹو: سوشل میڈیا

فلموں میں تفریح کے ساتھ ساتھ زندگی میں سدھار لانے والے پیغامات کو بھی شامل کرناچاہیے، اداکارہ۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لاہور: اداکارہ و ماڈل سائرہ شہروز نے کہا ہے کہ زیادہ تر شخصیات جن کا تعلق کھیل اورفنون لطیفہ سے ہی ہوتا ہے وہ ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔ 

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سائرہ شہروز نے کہا ہے کہ ہمیشہ وہی لوگ ملک وقوم کا نام روشن کرتے ہیں جوزندگی کے مختلف شعبوں میں ایساانوکھا اورمنفرد کام کریں جس سے ان کے وطن کوایک نئی پہچان ملے۔ اس سلسلے میں زیادہ تر شخصیات کا تعلق کھیل اورفنون لطیفہ سے ہی ہوتا ہے کیونکہ زندگی کے تمام شعبوںمیں یہ دو شعبے ایسے ہیں جن کی کوئی سرحد نہیں ہے، خاص طورپرفنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں اپنے فن سے منفرد پہچان بنانے والے توکسی سرحد کے محتاج نہیں ہوتے، ان کا فن سرحدوں کو ختم کرتا اورتعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔

سائرہ شہروز نے کہا کہ دیکھا جائے تو فنون لطیفہ کے تمام شعبے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور پر موسیقی سے وابستہ گلوکار اور میوزیشن اپنے فن کے ذریعے جہاں لوگوںکو انٹرٹین کرتے ہیں وہیں امن، محبت، بھائی چارے کا پیغام بھی دنیا تک پہنچاتے ہیں۔ دوسری جانب فلم کا شعبہ ایسا ہے جس کودیکھنے اور پسند کرنے والے دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔ اس لیے فلم کے شعبے کو بھی خاص مقام حاصل ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ دنیا بھر میں آج بھی ماضی کی طرح فلم کے شعبے کے ذریعے بہت سے اہم مسائل کو اجاگر کرنے کا عمل جاری ہے۔ ہم روزمرہ بننے والی فلموں کے ذریعے ایسی کہانیاں اور کردار بھی دیکھتے ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود ہیں لیکن ہم اپنی مصروفیات کی وجہ سے ان پر توجہ نہیں دیتے مگر ایک فلم میں جب ان کرداروں کو سامنے لایا جاتا ہے توہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے کو درپیش مسائل کے پیچھے انھی لوگوں کا ہاتھ ہے۔ اس اعتبار سے جہاں فلم لوگوں کو انٹرٹین کرتی ہے، وہیں ایجوکیٹ بھی کرتی ہے۔

سائرہ شہروز کا کہنا تھا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کی یہ اولین ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ تفریح کے ساتھ ساتھ ایسے پیغامات بھی اپنے پراجیکٹس میں ضرورشامل کریں جن سے سیکھا جا سکے اور لوگ اپنی زندگیوں میں سدھار لاسکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔