کئی ماہ کی تگ و دو کے بعد دہشت گردی کے لئے بنکوں سے پیسا لوٹنے والا گروہ دھر لیا گیا

ڈاکٹر شہزاد اکرم  اتوار 14 جنوری 2018
پولیس حیران تھی کہ اتنا پیسا کہاں جاتا ہے اور یہ کون لوگ ہیں؟۔ فوٹو: فائل

پولیس حیران تھی کہ اتنا پیسا کہاں جاتا ہے اور یہ کون لوگ ہیں؟۔ فوٹو: فائل

گوجرانوالہ: دولت کی ہوس انسان میں فطری طور پر موجود ہے، جس کے حصول کے لئے وہ راتوں رات ایسے شارٹ کٹ استعمال کرنا چاہتا ہے، جس سے ڈھیروں دولت اس کے پاس آجائے۔ اسی ہوس کی تکمیل کے لئے تین بھائیوں نے اسلحہ چلانے کی تربیت حاصل کی اور جرم کی دنیا میں ایسا قدم رکھا کہ دن دیہاڑے بنک لوٹنے والا سب سے بڑا گینگ بن گئے، لیکن برائی کا خاتمہ بالآخر ہو کر رہتا ہے۔

یہ 2017ء کا سال تھا، جس میں اچانک سے ایک گینگ گوجرانوالہ میں آیا اور اس نے دن دیہاڑے بنک لوٹنے کی وارداتیں شروع کر دیں۔ کبھی چندا قلعہ چوک، لدھیوالہ وڑائچ، حافظ آباد روڈ، سیالکوٹ روڈ، شالیمار ٹاؤن تو کبھی گل روڈ پر دن دیہاڑے تین ڈاکو جاتے اور لاکھوں روپے لوٹ کر آسانی سے فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے۔ یہ ڈکو پولیس کے لئے ایک چیلنج بن چکے تھے اور جس دیدہ دلیری سے وہ وارداتیں کر رہے تھے، اس سے پولیس کی بہت سبکی ہورہی تھی۔

انہی وارداتوں کے دوران قلعہ دیدار سنگھ میں ایک سکیورٹی گارڈ جبکہ حافظ آباد روڈ پر فائرنگ کرکے راہ گیر سمیت تین ملازمین کو زخمی کردیا گیا۔ سی پی او اشفاق احمد خان نے ایس پی سٹی علی وسیم اور ڈی ایس پی سی آئی اے عمران عباس چدھڑ کو ٹارگٹ دیا کہ اس گینگ کو فوری گرفتارکیا جائے۔ بنکوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی گئیں، جس سے پتا چلا کہ یہ لوگ علاقہ غیر سے ہیں اور آپس میں پشتو میں بات کرتے تھے۔

سی پی او کے سخت احکامات کی روشنی میں ڈی ایس پی سی آئی اے عمران عباس چدھڑ نے ٹیم کے ہمراہ مل کر ڈاکوؤںکی گرفتاری کے لئے کام کا آغاز کر دیا، جس دوران معلوم ہوا کہ یہ ڈاکو مالاکنڈ کے رہائشی ہیں اور واردات کرتے ہی موٹرسائیکلز پر مالاکنڈ فرار ہوجاتے ہیں۔ اسی دوران جب ڈاکوؤں نے دوبارہ سے شالیمار ٹاؤن میں بنک لوٹنے کی کوشش کی تو بنک کے اوپر بنائے گئے مورچہ میں تعینات سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے ایک ڈاکو مارا گیا جبکہ دو فرار ہوگئے۔

پولیس حیران تھی کہ اتنا پیسا کہاں جاتا ہے اور یہ کون لوگ ہیں؟ تاہم ایک ٹیم مالاکنڈ روانہ کی گئی، جس نے رپورٹ دی کہ یہ تین بھائی سیف اﷲ،ندیم اور نعیم ہیں، جنہوں نے جہادی ٹریننگ حاصل کررکھی ہے اور یہ روپے جہادی تنظیموں کو دینے کے علاوہ ایک مدرسہ گوجرانوالہ میں کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ ملزم پہلے بھی کئی بار جیل جا چکے ہیں اور جیل میں ملزمان کو تبلیغ کرتے کہ بنکوں میں سود کا پیسا ہے، جسے لوٹنا حلال ہے۔

ڈی ایس پی عمران عباس کے ہاتھ سراغ لگا کہ مذکورہ گینگ حافظ آباد میں اپنے ایک دوست کے ہاں ٹھہرتا ہے اور پھر واردات کے اگلے روز فرار ہو جاتا ہے، جس پر اس شخص کی ریکی کی گئی۔ ایک واردات کے بعد جب ملزمان جمع ہوئے تو وہاں پولیس کی بھاری نفری نے ریڈ کیا مگر ملزمان بچ نکلے۔ اب تینوں بھائیوں کو پتا چلا کہ وہ سامنے آچکے ہیں، اس لیے انہیں گینگ بڑا کرنا چاہیے لیکن وہ کسی پر اعتبار نہ کرتے تھے، اس لیے جیل میں بنے اپنے دوستوں شاہ زیب،شاہ جہاں اور عمیر کو گوجرانوالہ بلایا اور پھر ان تینوں کو وارداتیں کرنے پر لگا دیا۔ اب پولیس کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں تینوں آدمی بدل گئے تھے۔

پولیس پریشان ہو گئی کہ اب یہ نیا گینگ آ گیاہے۔ اس دوران ایک ماہ میں چار بنک لوٹے جا چکے تھے۔ ڈی ایس پی عمران عباس نے ٹیم مالاکنڈ روانہ کی اور دو ٹیموں کو ان کی ریکی پر لگا دیا اور پھر وہ دن آ گیا جب پولیس کاکھیالی کے علاقہ میں ملزمان سے سامنا ہوگیا، جہاں پر ندیم، شاہجہاں اور عمیر پولیس مقابلہ میں مارے گئے جبکہ ان کا ایک ساتھی نعیم زخمی حالت میں فرارہونے میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس نے اس کا پیچھا شرو ع کردیا اور اسے کامون کی میں ایک ٹرین سے فرار ہوتے پکڑ لیا۔

دوران تفتیش ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ تین بھائی ہیں، جن میں سیف اﷲ سب سے بڑا ہے، یہ سارا پیسا جہادی تنظیموں کو جاتا ہے، وہ صرف گوجرانوالہ ہی نہیں بلکہ سرگودھا، فیصل آباد، رحیم یار خان، ملتان اور دیگر اضلاع میں بنک لوٹتے تھے۔

نعیم کے پکڑے جانے کی خبر جب سیف اﷲ اور اس کے ساتھی شاہ زیب کو ملی تو وہ دونوں افغانستان فرار ہو گئے اور وارداتیں کرنا بند کر دیں، جس پر سی پی او نے ایس پی سٹی علی وسیم اور ڈی ایس پی عمران عباس کی کوششوں کو سراہا۔ وقت گزرتا رہا اور چار ماہ تک کوئی بنک ڈکیتی نہ ہوئی، لیکن پھر خبر ملی کہ فیصل آباد میں اسی طرز کی بنک ڈکیتی ہوئی، جیسی گوجرانوالہ میں ہو رہی تھیں۔

اطلاع ملتے ہی گوجرانوالہ پولیس حرکت میں آگئی اور ٹیمیں فیصل آباد روانہ کردی گئیں جس پر ملزمان وہاں سے فرار ہوگئے، جن کا پیچھا کرکے پولیس نے ان کو شیخوپورہ کے پاس گرفتار کرلیا۔ ملزموں سے لاکھوں روپے برآمد کے گئے، جسے امانت سمجھتے ہوئے متاثرہ شہریوں کو لوٹا دیا گیا۔ ڈی ایس پی عمران عباس نے ملزمان کو تھانہ سبزی منڈی کے حوالہ کر دیا لیکن جب ان کو پیشی پرلے جایا جارہاتھا تو ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

سی پی او نے غفلت پر پولیس ملازمین کے خلاف کارروائی کی اور دوبارہ سے ملزمان کو پکڑنے کی ہدایات جاری کردیں۔ تاہم اس بار دو روز بعد ہی پتاچلا کہ ملزمان نے شہری سے موٹرسائیکل چھینی ہے اور تھانہ باغبانپورہ کے علاقہ میں فرارہوئے ہیں، جن کا پیچھا کیا گیا تو ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی جس پر جوابی فائرنگ میں خطرناک بنک ڈکیت کے دو مزید کردار سیف اﷲ اور شاہ زیب بھی مارے گئے۔

ادھر ڈی ایس پی عمران عباس نے چھاپہ مار کارروائی میں بھتہ خور گینگ اور پیسے لے کر قتل کرنے والے ہلاکو گینگ کے دو ملزمان مشرف اور شہباز کو رحیم یار خان اور فیصل آباد سے گرفتار کرلیا۔ سی پی او نے پولیس ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں نقد انعام اور سرٹیفکیٹس سے نوازا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔