بھارت خطے کے مفاد سے جنگ آزما کیوں؟

ایڈیٹوریل  بدھ 17 جنوری 2018
قابض بھارتی فوج اور سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی جانب سے اڑی میں مشترکہ طور پر جعلی آپریشن کیا. فوٹو : فائل

قابض بھارتی فوج اور سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی جانب سے اڑی میں مشترکہ طور پر جعلی آپریشن کیا. فوٹو : فائل

بھارتی جنگی عزائم ،اس کے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن، لائن آف کنٹرول سمیت مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کا تسلسل اس حقیقت کا منہ ملتا ثبوت ہیں کہ خطے میں بالادستی اور توسیع پسندی بھارتی سیاست و عسکریات کی میکانیات کا بنیادی پتھر بنا ہوا ہے،اسے امن عالم ،خطے کی سلامتی، ہمسائیگی کے آفاقی اور مسلمہ اقدار و امن پسندی کے اہداف سے کسی قسم کو کوئی سروکار نہیں،چنانچہ جنگی ذہنیت اور پاکستان کے خلاف مریضانہ مخاصمت کی ناکام پالیسی امریکا ، بھارت اور افغانستان محور(Nexus) کے قیام کے بعد مکمل بے نقاب ہوچکی ہے اور اس کی فرسٹریشن عسکری جارحیت اور امن دشمنی گزشتہ روز کوٹلی سیکٹر میںلائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے واقعے کی شکل میں ظہور پذیر ہوئی جس میں4 پاکستانی فوجی شہید ہوگئے جب کہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں3 بھارتی فوجی ہلاک اورچند زخمی ہوگئے۔

کنٹرول لائن کی خلاف ورزی پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کودفترخارجہ طلب کرکے واقعے پر شدید احتجاج ریکارڈکرایا ہے۔آئی ایس پی آرکی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کے جوان جندروٹ، کوٹلی سیکٹر میں لائن کمیونیکیشن کی مرمت میں مصروف تھے جب ان پرفائرنگ کی گئی اور بھاری مارٹر سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 جوان شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں 3 بھارتی فوجی بھی مارے گئے جب کہ چند زخمی ہوئے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے قیامت ڈھادی، فائرنگ کر کے مزید6کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا، قابض بھارتی فورسز نے ضلع بارامولا میں ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حسب روایت مذموم جعلی آپریشن کیا جس کے دوران فائرنگ کر کے6 افراد کی جان لے لی گئی۔

قابض بھارتی فوج اور سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی جانب سے اڑی میں مشترکہ طور پر جعلی آپریشن کیا، جس میں نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔یہ واقعات بھارتی جنگی جنون اور بلاجواز مہم جوئی کی عکاسی کرتے ہیں جس کا عالمی برادری کو بلا تاخیر نوٹس لینا چاہیے تاکہ سلامتی اور خطے کا استحکام بھارتی حماقتوں  کے باعث کسی عظیم المیے کا سبب نہ بن جائے، بھارت در حقیقت حالات کو اسی جانب دھکیلنے کی خود کشی پر مائل ہے اور مختلف حیلے بہانوں ، بلاجواز دھمکیوں اورگولہ بارود اور فائرنگ کی مسلسل وارداتوں سے خود کو بات چیت سے دور رکھنے کی مکاری کررہا ہے،اس لیے خطرہ اس بات کا ہے اگر امن کاز کو نقصان پہنچانے کی بھارتی کوششوں کو روکا نہ گیا توصورتحال پوائنٹ آف نو ریٹرن تک جا پہنچے گی اورجنوبی ایشیا کے کروڑوں عوام کے امن خواب بھارتی جنگی مہم جوئی کی نذر ہوسکتے ہیں، عالمی تھنک ٹینکس اور امریکی ماہرین پاک بھارت  ایٹمی جنگ کے خطرات اور خدشات کا کئی بار اظہار کرچکے ہیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایل او سی پر بھارتی بلااشتعال فائرنگ کی پر زور مذمت کی ہے، وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری بیان میں وزیراعظم نے مادر وطن کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی گراں قدر قربانیوں پر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھی بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کی مذمت اور پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا، ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کا مقصد پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ سے توجہ ہٹانا ہے، بھارت کو یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی کہ پاکستان نے جس طرح دہشتگردی کو شکست دی ہے اسی طرح بھارتی جارحیت کا بھی منہ توڑ جواب دیگا۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بسنے والے کشمیری پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں، بھارتی فوج کی جارحانہ کارروائیوں سے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، پاک فوج کے شہداء پوری قوم کا فخر ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ بھارتی فورسز نے 14افراد کو شہید جب کہ181 کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی جنگی تیاریوں کے جنون کی دھندلی نہیں بلکہ واضح تصویر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیلی کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ کاری کرنے کی کھلی دعوت دے کر دکھائی ہے تاہم بھارتی عوام نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دورہ بھارت پر ملک کے مختلف شہروں میں شدید احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور نیتن یاہو کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا ہے ، نئی دہلی میں مسلمانوں نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔

مظاہرین نے اسرائیل مخالف بینرز بھی تھام رکھے تھے، اسرائیل مخالف نعرے لگاتے ہوئے شرکا نے اسرائیلی وزیر اعظم سے اسرائیل واپس لوٹنے کا مطالبہ کیا، کارگل میں بھی اسرائیل مخالف مظاہرہ کیا گیا جس میں مظاہرین نے کہا کہ وہ مہاتما گاندھی کی زمین پر نیتن یاہو جیسے مجرم کی آمد قبول نہیں کرسکتے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بھارت کے6روزہ دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ دورے میں 130کاروباری شخصیات پر مشتمل وفد میں عسکری کمپنیوں کے سربراہان بھی شامل ہیں، یہ 15برس بعد کسی بھی اسرائیلی وزیر اعظم کا بھارت کا پہلا دورہ ہے۔ وزیر دفاع خرم دستگیر نے قومی اسمبلی میں کہا کہ  بھارت کا رویہ ناقابل برداشت ہے، پاکستان سرحدوں کی خلاف ورزی مزید برداشت نہیں کریگا ۔ خیال رہے بھارتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) راج کدیان نے کہا ہے کہ ہمارے آرمی چیف نے دھمکی نہیں دی۔

ایٹمی ہتھیارکھلونا نہیں اور پاکستان کو اس کا ادراک ہے، لیکن بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور جنگی صلاحیتوں کے حوالے سے نہ صرف گھٹیا ہرزہ سرائی کی بلکہ بھارت کے 70 ویں آرمی ڈے کے موقعے پرکشمیر ی طلبا و طالبات کو پڑھائے جانے والے نصاب پر بھی نکتہ چینی کی اور اسے جہادی پیدا کرنے کا وسیلہ قراردیا دیا،جب کہ بھارت کے ایک لفٹیننٹ جنرل سونی نے میڈیا کو بتایا کہ بھارت ’’انسانوں اور مشینوں‘‘ کو مستقبل کی جنگوں کے لیے تیار کررہا ہے، تاہم بھارتی جنگی جنوں سے جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ اور ان کو جتنے خطرات لاحق ہیں اس سے پہلے کبھی نہ تھے۔

بی جے پی کے اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے رہنما سرندراسنگھ نے کہا ہے کہ بھارت میں صرف وہ مسلمان رہ سکتے ہیں جو ہندو ثقافت قبول کریں گے۔ دریں اثنا امریکی قائم مقام معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے اسلام آباد میں سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے حوالے سے دفترخارجہ سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکی قائم مقام معاون وزیر خارجہ نے پاکستان کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ اس کے نتیجے میں پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔

سیکریٹری خارجہ نے امریکی معاون وزیر خارجہ کی توجہ بھارتی آرمی چیف کے حالیہ غیرذمے دارانہ بیان اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے کی بھارتی خلاف ورزیوں اور اس کے نتیجے میں معصوم افراد کی ہلاکتوں کی جانب بھی مبذول کرائی اور بھارتی اقدامات کی مذمت کی، انھوں نے امریکی معاون وزیر خارجہ کو کہا کہ وہ بھارت کو معصوم افراد کو نشانہ بنانے اور اشتعال انگیزیوں سے باز رہنے کا مشورہ دے۔ لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ بھارت امن و سلامتی کی فاختاؤں کو ایٹمی جنگ کے شعلوں میں بھسم کرنے کی دیوانگی سے ہاتھ کھینچ لے کیونکہ اسی سے خطے کا مفاد وابستہ ہے۔بھارت کو یہ شعر یاد رکھنا چاہیے

ہمارے عزم مسلسل کی تاب و تب دیکھو

سحر کی گود میں رنگ شکست شب دیکھو

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔