زیرالتوکیسزکاڈھیر، ایف بی آرآڈٹ پالیسی بنانابھول گیا

ارشاد انصاری  بدھ 17 جنوری 2018
ساڑھے3ماہ گزرنے کے باوجودمسودہ ہی تیارنہ ہوا،آڈٹ ڈپارٹمنٹ تذبذب کا شکار
 فوٹو : فائل

ساڑھے3ماہ گزرنے کے باوجودمسودہ ہی تیارنہ ہوا،آڈٹ ڈپارٹمنٹ تذبذب کا شکار فوٹو : فائل

 اسلام آباد: ملک بھر میں لاکھوں کی تعداد میں آڈٹ کیس التوا کا شکار ہونے کی وجہ سے نئی آڈٹ پالیسی کے تاخیر کا شکار ہونی کا انکشاف ہوا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے ساڑھے 3 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود نئی آڈٹ پالیسی 2017 کا اعلان نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو گزشتہ 5 سال سے ستمبر میں نئی آڈٹ پالیسی تیار کرکے جاری کرتا ہے اور گزشتہ سال کی آڈٹ پالیسی بھی اکتوبر میں تیار کرلی گئی تھی تاہم اس کی قرعہ اندازی میں کچھ تاخیر ہوئی تھی مگراس مرتبہ ابھی تک نہ تو آڈٹ پالیسی 2017 کو حتمی شکل دی جا سکی اور نہ ہی بورڈ ان کونسل سے منظوری لی جا سکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے نئی آڈٹ پالیسی تیار نہ کیے جانے کی بنیادی وجہ ملک بھر میں آڈٹ کے 7 لاکھ سے زائد کیس التوا کا شکار ہونا ہے اور دوسری بڑی وجہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 214 ڈی ہے کیونکہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس سے یہ سیکشن ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے ابھی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا کیونکہ اگر یہ شق ختم نہیں کی جاتی تو اس صورت میں دیر سے ٹیکس گوشوارے داخل کرانے والوں کی بڑی تعداد آڈٹ کے لیے منتخب ہوجائے گی جبکہ اس شق کی وجہ سے پہلے ہی اس وقت ملک بھر میں انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے کی وجہ سے آڈٹ کے لیے منتخب اور ماتحت اداروں کے پاس زیر التوا کیسوں کی تعداد بڑھ کر 7 لاکھ 80 سے تجاوز کرچکی ہے اور کام کے بوجھ کی وجہ سے گزشتہ 2 سال کے دوران صرف21 ہزار694 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہوسکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو معمول کے مطابق ہر سال ستمبر میں نئی آڈٹ پالیسی متعارف کراتا ہے جس کا اکتوبر یا نومبر میں اعلان کردیا جاتا ہے مگر اس بار ابھی تک آڈٹ پالیسی کا مسودہ بھی فائنل نہیں ہوسکا اور آڈٹ ڈپارٹمنٹ تذبذب کا شکار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔