- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
زیرالتوکیسزکاڈھیر، ایف بی آرآڈٹ پالیسی بنانابھول گیا
اسلام آباد: ملک بھر میں لاکھوں کی تعداد میں آڈٹ کیس التوا کا شکار ہونے کی وجہ سے نئی آڈٹ پالیسی کے تاخیر کا شکار ہونی کا انکشاف ہوا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے ساڑھے 3 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود نئی آڈٹ پالیسی 2017 کا اعلان نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو گزشتہ 5 سال سے ستمبر میں نئی آڈٹ پالیسی تیار کرکے جاری کرتا ہے اور گزشتہ سال کی آڈٹ پالیسی بھی اکتوبر میں تیار کرلی گئی تھی تاہم اس کی قرعہ اندازی میں کچھ تاخیر ہوئی تھی مگراس مرتبہ ابھی تک نہ تو آڈٹ پالیسی 2017 کو حتمی شکل دی جا سکی اور نہ ہی بورڈ ان کونسل سے منظوری لی جا سکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے نئی آڈٹ پالیسی تیار نہ کیے جانے کی بنیادی وجہ ملک بھر میں آڈٹ کے 7 لاکھ سے زائد کیس التوا کا شکار ہونا ہے اور دوسری بڑی وجہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 214 ڈی ہے کیونکہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس سے یہ سیکشن ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے ابھی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا کیونکہ اگر یہ شق ختم نہیں کی جاتی تو اس صورت میں دیر سے ٹیکس گوشوارے داخل کرانے والوں کی بڑی تعداد آڈٹ کے لیے منتخب ہوجائے گی جبکہ اس شق کی وجہ سے پہلے ہی اس وقت ملک بھر میں انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے کی وجہ سے آڈٹ کے لیے منتخب اور ماتحت اداروں کے پاس زیر التوا کیسوں کی تعداد بڑھ کر 7 لاکھ 80 سے تجاوز کرچکی ہے اور کام کے بوجھ کی وجہ سے گزشتہ 2 سال کے دوران صرف21 ہزار694 ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل ہوسکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو معمول کے مطابق ہر سال ستمبر میں نئی آڈٹ پالیسی متعارف کراتا ہے جس کا اکتوبر یا نومبر میں اعلان کردیا جاتا ہے مگر اس بار ابھی تک آڈٹ پالیسی کا مسودہ بھی فائنل نہیں ہوسکا اور آڈٹ ڈپارٹمنٹ تذبذب کا شکار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔