- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری32 فیصد کم
اسلام آباد: قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری میں مسلسل تیسرے سال بھی کمی کا سامنا ہے رواں مالی سال کے ابتدائی 5ماہ کے دوران قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری ایک تہائی کمی سے 68.2 ارب روپے رہ گئی جس کی وجہ کم شرح سود اور معیشت کی بتدریج ڈالرائزیشن ہے۔
آفیشل ڈیٹا کے مطابق سینٹرل ڈائریکٹر آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس۔ محکمہ قومی بچت) کو کم وبیش تمام بچت سرٹیفکیٹس اور اکاؤنٹس سے انخلا کا سامنا ہے، جولائی سے نومبر تک بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری صرف 68.2ارب روپے رہی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 32.2 ارب روپے یا 32 فیصد کم ہے، جولائی سے نومبر تک بچت انسٹرومنٹس کی خام فروخت 518.8ارب روپے ریکارڈ کی گئی تاہم لوگوں نے 450.7ارب روپے کی اپنی سرمایہ کاری کیش کرالی، خام بچتوں میں اگرچہ 45.6 فیصد کا اضافہ ہوا تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں انخلا بھی 77 فیصد بڑھ گیا۔
یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب سی ڈی این ایس کو خالص بچتوں میں منفی نمو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مالی سال 2014-15 میں خالص بچتیں 337ارب ارب روپے رہیں جبکہ وفاقی حکومت نے گزشتہ مالی سال کا اختتام 207.6ارب روپے پر کیا، بچتوں میں کمی سے وزارت خزانہ کا بجٹ فنانسنگ کے لیے بینکوں اور غیرملکی قرضوں پر انحصار بڑھ جائے گا، مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے انتخابی منشور پر عملدرآمد میں ناکام رہی جس میں بچتوں اور سرمایہ کاری میں اضافے کے عزم کا اظہار کیاگیا ہے۔
اس کے برعکس بچت برائے جی ڈی پی تناسب گھٹ کر گزشتہ مالی سال 13.1فیصد رہ گیا جو 2013-13 میں 13.9 فیصد تھا، مقامی بچتیں بھی گزشتہ سال گھٹ کر جی ڈی پی کا 7.5فیصد رہیں جو ساڑھے 4 سال قبل 8.5 فیصد رہی تھیں، کم بچتوں کی وجہ سے 46 ارب ڈالر کے سی پیک کے بناوجود سرمایہ کاری برائے جی ڈی پی تناسب بھی تیزی نہ پکڑ سکا، گزشتہ مالی سال کے اختتام پر سرمایہ کاری برائے جی ڈی پی ریشو 15.8 فیصد رہا جو 2012-13 میں 15فیصد کے تناسب سے معمولی زیادہ ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق کم شرح سود اور معیشت کی بتدریج ڈالرائزیشن بچتوں میں سست روی کی وجہ ہے، لوگ اپنی سرمایہ کاری نکال رہے ہیں یا میچور ہونے پر دوبارہ سرمایہ کاری نہیں کررہے، وہ روپے کی بے قدری کے پیش نظر ڈالر خرید رہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق 1 سال میں کمرشل بینکوں کے ڈالر ڈپازٹس1.21ارب ڈالربڑھ کر 6.1 ارب ڈالر ہو گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔