لاہور ہائیکورٹ نے اپوزیشن کو رات 12 بجے تک جلسے کی اجازت دیدی

ویب ڈیسک  بدھ 17 جنوری 2018
ایک دن کے دھرنے کا پروگرام ہے لیکن احتجاج کا دورانیہ بڑھایا بھی جاسکتا ہے، وکیل عوامی تحریک فوٹو: فائل

ایک دن کے دھرنے کا پروگرام ہے لیکن احتجاج کا دورانیہ بڑھایا بھی جاسکتا ہے، وکیل عوامی تحریک فوٹو: فائل

 لاہور: ہائی کورٹ نے متحدہ اپوزیشن کو رات 12 بجے تک مال روڈ پر جلسے اور احتجاج کی اجازت دے دی جب کہ 12 بجے کے بعد میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ نے متحدہ اپوزیشن کے احتجاج اور دھرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔  فریقین نے دلائل مکمل کیے اور پنجاب حکومت نے دھرنے اور احتجاج سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آج رات 12 بجے تک جلسے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ میڈیا رات 12 بجے کے بعد جلسے کی کوریج نہیں کرے گا۔ ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

قبل ازیں صبح درخواستوں کی سماعت ہوئی تو عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ اپوزیشن کے دھرنے یا احتجاج کا دورانیہ کتنا ہوگا۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ فی الحال تو آج صرف ایک دن کے لیے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن اگر حکومت کا رویہ یہی رہا تو احتجاج کا دورانیہ بڑھایا جاسکتا ہے، لولی لنگڑی حکومت کے خلاف دھرنا جمہوری عمل ہے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے پوچھا کہ حکومت نے دھرنے کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے، کیا آپکو معلوم ہے کہ دھرنے کے باعث ہم عدالت میں کیسے پہنچے، سیاسی جماعتوں کو عام شہریوں کے حقوق کا احساس کرنا چاہئیے، ان شہریوں کے حقوق اہم ہیں جو اسکول اور اسپتال نہیں پہنچ پارہے۔

درخواست گزار ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر نے کہا کہ پیمرا میڈیا ہاؤسز کو دھرنوں کی کوریج کرنے سے روک دے تو احتجاج خود ختم ہوجائے گا، واٹر کینن یا آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے حکومت دھرنا روک سکتی ہے، مگر حکومت خوفزدہ ہے کہ کہیں مزاحمت پر خون نہ بہ جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔