بھارتی شہری شدت پسند تنظیم القاعدہ میں بھرتی ہورہے ہیں، دفترخارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 18 جنوری 2018

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

 اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارتی شہری شدت پسند کالعدم تنظیم القاعدہ میں بھرتی ہورہے ہیں جس پر تشویش ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو چھپانے کے لئے جان بوجھ پر اشتعال انگیزی کررہا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ لائن آف کنٹرول پرصورتحال خراب ہوتی جارہی ہے، رواں برس اب تک بھارت کی جانب سے 100 سے زائد مرتبہ فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، بھارت کے یہ عزائم خطے میں امن کے لئے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔  جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں پاکستان کے لیے باعث تشویش ہیں،  بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو پاکستانی جوانوں کی شہادت پرچند روز قبل بھی طلب کیا گیا تھا جب کہ ورکنگ باؤنڈری کے سانحے پر بھی طلب کیا گیا، امریکی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کے دورے کے دوران بھی بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا گیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارتی اشتعال انگیزی سے 2 خواتین شہید

ڈاکٹرفیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان کے 43 فیصد حصے پر شدت پسند داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کا قبضہ ہے جبکہ تحریک طالبان اور جماعت احرار افغان سرزمین سے پاکستان کو نشانہ بنارہے ہیں اور دوسری جانب افغانستان میں پاکستانی پروفیشنلز کو اغوا اورانہیں جاسوسی پر مجبور کیا جارہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، ہم پاکستانیوں کے اغوا اور پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کا معاملہ افغان حکومت کے ساتھ اٹھارہے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: امریکا پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل کرنے کی وضاحت دے

ترجمان نے کہا کہ اب شدت پسند تنظیم داعش میں بھارتی شہری بھی بھرتی ہورہے ہیں جو تشویش ناک ہے، کالعدم تنظیم کی بھارت میں پیش قدمی اس بات کی عکاس ہے کہ دہشت گردی کی جڑیں نہیں ہوتیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم کررکھا ہے اور امریکی انتظامیہ و اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کا مقصد بھی مشترکہ اہداف کی تلاش ہے، ملاقاتوں میں تسلسل کا مطلب ہے کہ ابھی تک ہدف حاصل نہیں کرسکے۔

چینی شہریوں کے اے ٹی ایم اسکیم میں ملوث ہونے پر ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کے اے ٹی ایم فراڈ کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ چند ناخوشگوار واقعات کی بنیاد پر دیگر چینی شہریوں پر پابندی لگا دی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔