چھینک روکنے پر برطانوی شہری کے گلے کی نالی پھٹ گئی

ویب ڈیسک  جمعـء 19 جنوری 2018
ایک برطانوی شخص نے چھینک روکی تو اس کے حلق کا ایک حصہ پھٹ گیا جسے بہت مشکل سے دوبارہ ٹھیک کیا گیا۔ فوٹو: فائل

ایک برطانوی شخص نے چھینک روکی تو اس کے حلق کا ایک حصہ پھٹ گیا جسے بہت مشکل سے دوبارہ ٹھیک کیا گیا۔ فوٹو: فائل

 لندن: برطانوی میڈیکل جرنل ( بی ایم جی) نے اپنی نوعیت کا ایک عجیب واقعہ بیان کیا ہے جس کے مطابق 34 سالہ برطانوی شہری نے اپنی چھینک روکنے کی کوشش جس کے باعث اس کے گلی کی نالی پھٹ گئی۔

جریدے میں شائع آرٹیکل کے مطابق قبل ازیں برطانوی شہری بالکل صحت مند تھا اور وہ اپنی چھینک کو اکثر روک لیا کرتا تھا۔ اس عمل کے دوران وہ اپنی ناک کے نتھنوں اور منہ کو مضبوطی سے بند کرلیا کرتا تھا جسے وہ کبھی بھی کسی کو دہرانے کا مشورہ نہیں دیں گے۔

ایک وقت ایسا آیا کہ زوردار چھینک کا دباؤ الٹا پڑگیا اور اس کے حلق کا پچھلا پردہ بری طرح متاثر ہوگیا۔ بعدازاں غذائی نالی  اور حلق کے آواز خارج کرنے والے حصے (وائس باکس) کی درمیانی جگہ متاثر ہوئی۔ چند روز بعد اس کی گردن اگلی جانب سے پھولنے لگی اس کے بعد گردن گھمانے سے عجیب کڑکڑاہٹ سنائی دینے لگی۔

اس کے گلے کا ایکس رے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ چھینک روکنے سے اس کے گلے کا پچھلا حصہ پھٹ گیا ہے۔ اس سے ہوا بلبلوں کی شکل میں حلق سے باہر جاکر سینے کے اندر تک پہنچ رہی ہے۔ اس کیفیت کو ’سب کیوٹینیئس ایمفیسیاما‘ بھی کہا جاتا ہے جس میں  گردن سے پسلیوں تک عجیب و غریب احساس ہوتا ہے اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ کیفیت جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔

متاثرہ شخص کے منہ میں کھانے کی نلکیاں ڈالی گئیں اور اسے اینٹی بایوٹکس دی گئیں۔  ڈاکٹروں نے اسے اسپتال سے فارغ کرتے ہوئے نصیحت کی کہ وہ اگلی مرتبہ چھینک روکنے کی کوشش نہ کرے اور ہر دو ماہ بعد اپنا معائنہ ضرور کرائے۔

ماہرین کے مطابق چھینک کے وقت حلق سے نکلنے والی ہوا 40 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 20 فٹ دور تک اثر کرسکتی ہے ایک چھینک میں ہمارے ناک اور منہ سے 40 ہزار چھوٹے بڑے قطرے خارج ہوتے ہیں چھینک روکنے کا عمل انسان کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔