پاکستان کی سعودی عرب کو ترجیحی تجارتی معاہدے کی آفر

علیم ملک  جمعـء 19 جنوری 2018
ریاض کامثبت ردعمل،دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات جلد شروع ہونے کاامکان ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

ریاض کامثبت ردعمل،دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات جلد شروع ہونے کاامکان ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے ترجیحی تجارتی معاہدے کی تجویز پیشکش کردی جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کو کئی مصنوعات ڈیوٹی فری برآمد کرسکیں گے۔

پاکستان اور خلیج تعاون کونسل نے 2006ء میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے تاہم کوئی نمایاں پیش رفت نہ ہوسکی، فریقین میں 2006ء اور 2008ء میں مذاکرات کے صرف دو دور ہو سکے، مختلف سطح پر کوششوں کے باوجود طویل عرصے سے معاملہ التوا کا شکارہے۔

خلیج تعاون کونسل کے رکن ملکوں میں اختلافات پیدا ہونے کی وجہ سے وزارت تجارت نے سعودی عرب کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا اور حکومت نے سعودی عرب کو ترجیحی تجارتی معاہدے کی پیشکش کردی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت تجارت کی جانب سے یہ معاملہ اٹھایا گیا جس پر سعودی عرب نے مثبت ردعمل دکھایا، دونوں ملکوں کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدے کے حوالے سے مذاکرات جلد شروع ہوں گے اور پیش رفت کا بھی امکان ہے۔

یہ پڑھیں: پاکستانیوں کو روزگار کے نئے مواقع دیے جائیں گے، سعودی وزیر تجارت

پاک سعودی تجارت نان ٹیرف رکاوٹوں کے باعث متاثر ہورہی ہے اور اسی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو سعودی منڈیوں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے ان رکاوٹوں کو ہٹاکر دوطرفہ تجارت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

پاکستان کی برآمدات جولائی سے دسمبر تک سال بہ سال 161 ملین سے گھٹ کر 160 ملین اور سعودی عرب سے درآمدات 983 ملین سے بڑھ کر 1478 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جب کہ دستاویز کے مطابق 2015-16 میں سعودی برآمدات میں پاکستان کا حصہ 0.42 فیصد تھاجو 2016-17 میں0.34 فیصد رہ گیا جبکہ اس دوران پاکستانی درآمدات میں سعودی عرب کا حصہ 2.08 سے بڑھ کر2.16 فیصد ہو گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔