حافظ سعید کے خلاف قانونی چارہ جوئی ہونی چاہئے، امریکا

ویب ڈیسک  جمعـء 19 جنوری 2018
 ہم سجھتے ہیں کہ حافظ سعید 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کے سرغنہ ہیں، امریکا۔ فوٹو: فائل

ہم سجھتے ہیں کہ حافظ سعید 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کے سرغنہ ہیں، امریکا۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ حافظ سعید کے خلاف 2008 میں ممبئی حملوں کے کیس میں قانونی چارہ جوئی ہونی چاہئے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی وزیراعظم، حافظ سعید کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہے ہیں لہٰذا امریکا  کی جانب سے پاکستانی حکام کو پیغام بھیجا گیا ہے کہ وہ حافظ سعید کے خلاف کارروائی کریں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز پاکستانی نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’’حافظ سعید صاحب‘‘ کے خلاف پاکستان میں کوئی کیس نہیں لہٰذا ہم صرف اس صورت میں کارروائی کرسکتےہیں جب ان کے خلاف کوئی کیس موجود ہو۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: حافظ سعید کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پابندیوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر رنورت نے شاہد خاقان عباسی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان حافظ سعید کے خلاف قانون کے مطابق لازمی کارروائی کرے کیونکہ ہم سجھتے ہیں کہ وہ 2008 میں ہوئے والے ممبئی حملوں کے سرغنہ ہیں، جس میں امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلا ک ہوئے تھے۔

نورت نے گزشتہ روز ہونے والی نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حافظ سعید کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انتہائی مطلوب افراد کی 1267 فہرست میں شامل کررکھا ہے۔ یہ فہرست القاعدہ پر تعزیرات کی کمیٹی نے مرتب کی ہے جس میں لشکر طیبہ کو بھی بطور دہشت گرد تنظیم شامل کیا گیا ہے۔ ہم نے پاکستانی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ حافظ سعید پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: حافظ سعید انتہائی نفیس اور شائستہ انسان ہیں

واضح رہے کہ جماعۃ الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو پاکستان نے نومبر 2017 میں رہا کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔