پاک فوج کیخلاف لڑنا حرام ہے اگر فوج نہ ہوتی تو ملک تقسیم ہوچکا ہوتا،صوفی محمد

ویب ڈیسک  جمعـء 19 جنوری 2018
خواتین اور بچوں کو مارنا حرام ہے،صوفی محمد،فوٹو:فائل

خواتین اور بچوں کو مارنا حرام ہے،صوفی محمد،فوٹو:فائل

پشاور: کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ صوفی محمد نے کہا ہے کہ پاک فوج کے خلاف لڑنا حرام ہے اگر پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کب کا تقسیم ہوچکا ہوتا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام’ سینٹراسٹیج‘ کے میزبان رحمان اظہر کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں صوفی محمد نے کہا کہ  کلمہ گو مسلمان کو قتل کرنا  حرام اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا خلاف شریعت ہے،خواتین اور بچوں کو مارنا حرام ہے خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں جب کہ آرمی پبلک اسکول میں بچوں کو شہید کرنے والے کافر سے بھی بدتر ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا صوفی محمد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ نے کہا کہ ملا فضل اللہ نے طالبان سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ شامل ہوگیا میں نے وصیت نامہ لکھوایا کہ یہ لوگ خوارج سے بھی بدتر ہیں،فضل اللہ نے غیر مسلموں سے بھی زیادہ اسلام کو نقصان پہنچایا، میرے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی فضل اللہ نے کی کیونکہ  فضل اللہ اور اس کے ساتھیوں نے میری تحریک ختم کی، فضل اللہ کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔

صوفی محمد نے کہا کہ  پاک فوج کے ساتھ جنگ کرنا حرام ہےاگر فوج نہ ہوتی تو پاکستان کب کا تقسیم ہوچکا ہوتا، پاک فوج کے جوان ہمارے لیے مجاہدین ہیں  اور فوج کی بدولت ملک میں امن قائم ہوا۔

ملالہ یوسف زئی پرحملے کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملالہ پرجب حملہ ہواتو وہ اس وقت جیل میں تھے تاہم یہ حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا میں بچیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں ہوں اور تعلیمی اداروں پر حملوں کو حرام سمجھتا ہوں ،علم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔